بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد جمعہ کو نتائج کا اعلان کیا گیا، جس میں پی ڈی پی نے بڈگام نشست کو این سی سے پانچ دہائیوں کے بعد چھین لیاجبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے نگروٹہ کو برقرار رکھا۔انتخابات میں منتظر کی جیت سے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پی ڈی پی اراکین کی تعداد چار ہو گئی ہے۔بڈگام میں پی ڈی پی امیدوار آغا سید منتظر نے اپنے قریبی حریف نیشنل کانفرنس(این سی)کے آغا سید محمود کو 4478 ووٹوں کی برتری سے شکست دے کر نشست حاصل کی۔ضمنی انتخابات میں بڈگام حلقے میں 17جبکہ نگروٹہ میں 10امیداواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔آغا منتظر کو کل 21576ووٹ حاصل ہوئے جبکہ آغا محمود کو17098ووٹ حاصل ہوسکے۔بڈگام میں تیسرے نمبر پر آزاد امیدوار جبران ڈار رہے، جنہوں نے 7152 ووٹ حاصل کئے جبکہ سابق ڈی ڈی سی چیئرمین نذیر احمد خان محض 3089 اور آزاد امیدوار منتظر محی الدین نے3030ووٹ حاصل کئے۔بی جے پی کے آغا محسن کو 2619،آزاد امیدوار محمد سمیر بٹ کو 2534،اپنی پارٹی کے مختار احمد ڈار کو 1710،آزاد امیدوار ڈاکٹرمحمد مقبول بھٹ کو 1225،مشتاق احمد بٹ نے 904،عام آدمی پارٹی کی دیبا خان کو459،آزاد امید ادیتی شرما کو 283،راشٹریہ لوک دل کے منظور احمد گنائی کو223،سمپورن بھارت کرانتی پارٹی کے محمد شفیع شاہ کو213،ریپبلکن پارٹی آف انڈیاپرویز احمد میر کو212،پنتھرس پارٹی(بھیم) کے فاروق احمد کو 57 اور نیشنل لوک تانترک پارٹی کے شبیر احمد گنائی کو 171ووٹ ملے۔
نگروٹہ
نگروٹا میں، بی جے پی امیدوار دیویانی رانا نے جموں اور کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے ہرش دیو سنگھ کو 21,000 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔این سی امیدوار شمیم بیگم صرف 10,872 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیں۔ دیویانی رانا کو 42350جبکہ ہردیش دیو سنگھ کو17703ووٹ ملے۔آزاد امید وار انیل شرما کو 842،اپنی پارٹی کے بودھ راج کو 392،عام آدمی پارٹی کے جوگندر سنگھ کو 359،آزاد امیدوار گلزار حسین کو331،شاہ محمد کو 288،نیشنل پنتھرس پارٹی کے نریش کمار چب کو 213،اور قاری ظہیر عباس بھٹی کو 134ووٹ حاصل ہوئے۔یہاں پچھلے انتخاب میں دیونر رانا کامیاب ہوئے تھے جن کے فوت ہونے کے بعد نشست خالی ہوئی تھی۔
بڈگام اورنگروٹہ ضمنی انتخاب
نوٹا نے 11امیدواروں کو شکست دی
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// بڈگام اورنگروٹہ اسمبلی ضمنی انتخاب کے ایک قابل ذکر نتیجہ میں، نوٹا (ان امیدواروں میں سے کوئی بھی نہیں)نے12امیداروں کو شکست دی۔ نوٹا نے دونوں حلقوں میں 11 امیدواروں سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ بڈگام میں544 افراد نے نوٹا کا استعمال کیا۔نوٹا سے کم جن امیدواروں کو ووٹ حاصل ہوئے ان میںآدیتی شرما (آزاد) 283 ووٹ،منظور احمد گنائی (راشٹریہ لوک دل) 223 ووٹ،محمد شفیع شاہ (سمپورنا بھارت کرانتی پارٹی) 213 ووٹ،پرویز احمد ڈار (ریپبلکن پارٹی آف انڈیا) 212 ووٹ،شبیر احمد گنائی (نیشنل لوک تانترک پارٹی ) 171 ووٹ اورفاروق احمد (نیشنل پنتھرس پارٹی) کو 57 ووٹ حاصل ہوئے۔اپنی پارٹی کی دیبا خان کو نوٹا سے زیادہ 15 ووٹ حاصل ہوئے۔نگروٹہ میں نوٹا نے 349 ووٹ حاصل کیے، اور اسے حتمی نتائج میں پانچ امیدواروں سے آگے رکھا، جن میں تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نامزد امیدوار بھی شامل ہیں۔NOTA سے پیچھے رہنے والے امیدواروں میں آل انڈیا فارورڈ بلاک کے قاری ظہیر عباس بھٹی، آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے گلزار حسین اور شاہ محمد، عام آدمی پارٹی کے جوگندر سنگھ اور نیشنل پینتھرس پارٹی(بھیم) کے نریش کمار چِب شامل ہیں۔ ان میں سے ہر ایک نے NOTA کے آپشن سے کم ووٹ حاصل کیے، جو کہ دستیاب انتخاب کو مسترد کرنے کے لیے ووٹرز کے ایک طبقے میں واضح ترجیح کی نشاندہی کرتا ہے۔لوگوں کا غیر معمولی رجحان بھی دیکھا گیا جہاں NOTA نے پانچ انفرادی مدمقابلوں سے زیادہ مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔