تحقیق
ویب ڈیسک
ماہرین کے مطابق اگر انسان نیند کے دوران یاد رکھنا یا کچھ سیکھنا چاہتا ہے تو اس کا راستہ ناک سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس ضمن میں بچوں پر کیے گئے ایک مختصر سے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ گلاب کی خوشبو سے یادداشت کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔جرمنی میں ہوئی ایک تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ متعدد بچوں کو نیند اور کلاس میں پڑھانے کے دوران گلاب کے پھول کی خوشبو سنگھائی گئی تو انہوں نے انگریزی کے نئے الفاظ سیکھنے میں بہتری دکھائی اور 30 فیصد زائد الفاظ یاد کئے یا سیکھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید گلاب کی خوشبو دماغ کے یادداشت والے حصوں کو بہتر کرتی ہے۔یونیورسٹی آف فرائیڈبرگ سے وابستہ ماہر ہیورگن کورنمائیر نے کہا کہ ’’ ہمارے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ نیند کے دوران گلاب کی خوشبو زیادہ پُرتاثیر ہے اور وہ اکتساب پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔بعض ماہرِ نفسیات کا دعویٰ ہے کہ انسان نیند میں بھی سیکھتا ہے اور یہ عمل ’ہپنوپیڈیا‘ کہلاتا ہے یعنی نیند میں کسی غیرملکی زبان کے الفاظ سننے سے وہ یادداشت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ دوسری جانب متعدد ماہرین نے اس تصور کو مسترد کیا ہے لیکن اب پھر سے اس کے حق میں بعض شواہد ملے ہیں۔اگرچہ صبح جاگ کر کوئی نئے لفظ نہیں دہراتا لیکن ایک عمل ٹارگٹڈ میموری ری ایکٹویشن (ٹی ایم آر) کے ذریعے سیکھنے کے عمل کو مزید ٹھوس ضرور بناتا ہے۔ یہ عمل نیند کے دوران ہوتا ہے اور گلاب کی خوشبو اسے تقویت فراہم کرسکتی ہے۔قبل ازیں ماہرین کہہ چکے ہیں کہ بعض اقسام کی خوشبوئیں کسی واقعے یا لمحات کو تازہ کردیتی ہیں۔ حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صندل کی لکڑی سونگھنے سے بالوں کی افزائش بڑھ سکتی ہے اور گنج پن کوسست کیا جاسکتا ہے۔
دریں اثنا’’اگر آپ اپنی یا اپنے بچوں کی یادداشت، ذہانت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو اگربتی جلائیے اور اس کی خوشبو سے ماحول کو مہکا دیجیے۔‘‘ یہ کوئی ٹوٹکا نہیں بلکہ جرمنی میں کی گئی ایک تازہ نفسیاتی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کا خلاصہ اور مشورہ ہے۔نیچر پبلشنگ گروپ کے ایک تحقیقی مجلے ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں یونیورسٹی آف فرائیبرگ، جرمنی کے ماہرین نے اپنی ایک دلچسپ تحقیق کی تفصیلات شائع کروائی ہیں جو انہوں نے اسکول کے بچوں پر کی تھی۔انہوں نے چھٹی جماعت میں پڑھنے والے 54 طالب علموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا اور ان پر کئی نفسیاتی تجربات کئے۔ ان طالب علموں کی مادری زبان جرمنی تھی لیکن انہیں اسکول میں انگلش الفاظ بھی سکھائے جارہے تھے۔پہلے تجربے میں ایک گروپ کے بچوں کو پڑھائی کے دوران اگربتیاں جلا کر قریب رکھنے کےلیے کہا گیا جبکہ دوسرے گروپ سے ایسا کچھ نہیں کروایا گیا۔دوسرے تجربے میں ایک گروپ کے بچوں سے کہا گیا کہ وہ رات کو سوتے وقت اگربتی جلائیں اور سرہانے کے قریب کسی محفوظ جگہ رکھ لیں، اب کی بار بھی دوسرے گروپ کو اگربتیاں جلائے بغیر سونے دیا گیا۔کچھ دن تک یہ معمول جاری رہا، جس کے بعد انگلش الفاظ سیکھنے کی مناسبت سے ذہنی صلاحیت، یادداشت اور اکتساب کے حوالے سے ان تمام بچوں کا ٹیسٹ لیا گیا۔