عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//گورنمنٹ ہائی اسکول گھبر جو تعلیمی زون کوٹرنکہ میں واقع ہے، کے طلباء نے اساتذہ کی شدید قلت کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے بدھل-گھبر سڑک کو کئی گھنٹوں تک بند رکھا۔یہ مظاہرہ صبح کے وقت اسکول سے ایک مارچ کی صورت میں شروع ہوا، جس کا نعرہ تھا ’’آج بدھل چلو‘‘۔ طلباء نے راستے میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیا اور مطالبہ کیا کہ اسکول میں فوری طور پر مکمل تدریسی عملہ تعینات کیا جائے۔احتجاج کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔طلباء نے بتایا کہ اسکول کو 2007 میں مڈل اسکول سے ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا تھا، مگر گزشتہ 18 برسوں میں آج تک مطلوبہ اساتذہ فراہم نہیں کئے گئے۔موجودہ صورتحال کے مطابق، اسکول میں کل صرف پانچ اساتذہ، جن میں ہیڈ ماسٹر بھی شامل ہیں، 360 سے زائد طلبہ کو تعلیم دینے پر مجبور ہیں۔طلباء نے کہا کہ اساتذہ کی قلت کے باعث ایک ہی استاد کو کئی مضامین پڑھانے پڑتے ہیں، جس سے تعلیم کا معیار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔احتجاج کرنے والے طلباء نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کئی مرتبہ محکمہ تعلیم سے اپیلیں کیں، والدین اور مقامی پنچایت کو بھی شامل کیا، مگر ان کی بات سنی نہیں گئی۔ایک طالب علم نے کہاکہ ’ہم نے پرامن احتجاج کئے، دھرنے دئیے، والدین اور مقامی پنچایت نے بھی ہمارا ساتھ دیا، لیکن انتظامیہ نے ہمیشہ وعدے کر کے ہمیں نظرانداز کیا‘‘۔طلباء نے مزید کہا کہ حالیہ مہینوں میں پانچ اساتذہ کو اسکول میں تعینات کیا گیا تھا، مگر کچھ ہی دنوں بعد انہیں واپس لے لیا گیا، جس سے اسکول دوبارہ بحران کا شکار ہو گیا۔احتجاج کے دوران، مقامی انتظامیہ اور چند سیاسی و سماجی رہنماؤں نے طلباء کو سمجھانے کی کوشش کی، مگر طلباء نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہتے ہوئے سڑک بند رکھی۔اس دوران محکمہ تعلیم کے حکام نے زبانی طور پر ایک نئے استاد کی تقرری کا اعلان کیا، جبکہ مزید دو سے تین اساتذہ کی ایک ہفتے کے اندر اندر تعیناتی کی یقین دہانی کرائی گئی۔احتجاج کے اختتام پر طلباء نے اعلان کیا کہ اگر وعدے پورے نہ ہوئے تو وہ دوبارہ اور بڑی سطح پر احتجاج کریں گے۔طلباء نے وزیر تعلیم، ضلع انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ اسکول میں مکمل تدریسی عملہ فراہم کیا جا سکے اور ان کے قیمتی تعلیمی وقت کا مزید نقصان نہ ہو۔احتجاج پر موجود چند والدین نے بھی کہا کہ گاؤں کے بچے اعلیٰ تعلیم کے حقدار ہیں اور اگر حکومت دیہی علاقوں میں تعلیم کو نظر انداز کرتی رہی تو یہ بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ ہوگا۔یہ احتجاج دیہی تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی ایک واضح مثال بن کر سامنے آیا ہے، جس پر فوری توجہ دینا ناگزیر ہو چکا ہے۔