محمد بشارت
کوٹرنکہ//کوٹرنکہ کی مرکزی جامع مسجد و مرکزی عیدگاہ کو لے کر سیاست نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے) کے سینئر لیڈر مسعود چوہدری نے کوٹرنکہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسجد و عیدگاہ جیسے مقدس مقامات کو سیاسی ہتھکنڈہ نہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ جامع مسجد کوٹرنکہ کی تعمیر میں مقامی لوگوں نے اپنی استطاعت کے مطابق چندہ دیا اور یہ کسی بھی سیاسی جماعت یا رہنما کا احسان نہیں بلکہ عوامی تعاون اور ایمانی جذبے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد اور عیدگاہ پر بنائی جا رہی کمیٹیاں سیاسی مقاصد کے تحت بنائی جا رہی ہیں، جو عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔مسعود چوہدری نے بھاجپا اور نیشنل کانفرنس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں مذہبی مقامات کو سیاست کا اکھاڑہ بنانا چاہتی ہیں تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر واقعی دین کی خدمت کرنی ہے تو زیارتگاہوں کو وقف میں شامل کیا جائے، نہ کہ صرف مسجد و عیدگاہ کو نشانہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بدھل حلقہ انتخاب میں موجود زیارتگاہوں کو وقف بورڈ کے تحت لا کر ان جگہوں پر دینی و فلاحی خدمات انجام دی جا سکتی ہیں جیسے مدرسے، اسکول، ہسپتال اور عوامی فلاح کے دیگر ادارے۔ انہوں نے کہا کہ زیارتگاہوں پر سیاست دانوں کی پگڑیوں کے بجائے علماء کرام اور حفاظِ قرآن کی دستار بندی ہونی چاہیے۔مسعود چوہدری نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ ڈگری کالج کوٹرنکہ کی عمارت کا کام جلد شروع کیا جائے کیونکہ طلباء کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے جل جیون مشین کو ایک ’بڑا اسکینڈل‘ قرار دیتے ہوئے اس پر سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا تاکہ عوامی پیسہ صحیح مقاصد کے لئے استعمال ہو۔مسعود چوہدری نے بھاجپا اور این سی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹیاں ایک دوسرے پر ٹھیکیداری نظام ختم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہیں لیکن حقیقت میں عوام پرانے شراب جیسی پالیسیوں سے تنگ آ چکے ہیں اور ان کے بنیادی مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔