عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پہلگام کے بیسرن علاقے میں منگل کو پیش آئے ملی ٹینٹ حملے میں جاں بحق ہونے والے مقامی نوجوان سید عادل حسین کے اہل خانہ پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔سید عادل حسین، جو ایک خوش مزاج اور نرم دل نوجوان کے طور پر جانے جاتے تھے، منگل کی شام اپنے دوستوں کے ہمراہ بیسرن میں سیر و تفریح کے لیے گئے تھے کہ اچانک ملی ٹینٹوںنے اندھا دھند فائرنگ کر کے اُن کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔
بدھ کی صبح جب اُن کے جسد خاکی کو قانونی کارروائی کے بعد آبائی علاقے لایا گیا، تو پورا گاؤں سوگ میں ڈوب گیا۔ خواتین کی آہیں، مردوں کی سسکیاں اور بچوں کے بین فضاؤں میں گونجتے رہے۔عادل کے والد، جو پیشے سے ایک محنت کش ہیں، غم سے نڈھال بار بار یہی دہراتے رہے:’میرا لال کیوں چلا گیا؟ اس کا قصور کیا تھا؟‘
محلے کے بزرگوں نے بتایا کہ عادل نہایت خوش اخلاق، مخلص اور سماجی طور پر فعال نوجوان تھا، جس کی ناوقت موت نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچائے اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کرے۔یاد رہے کہ اس ہولناک دہشت گرد حملے میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں، جن میں کئی غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں۔
پہلگام حملہ: جاں بحق سید عادل حسین کے اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی
