عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ماسکو//جرمنی کے ماگڈے برگ میں ایک شخص نے اپنی تیز رفتار گاڑی کرسمس مارکیٹ میں مجمع پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں دو افراد (ایک بالغ اور ایک بچہ) ہلاک اور 68افراد زخمی ہوگئے ہیں۔یہ واقعہ مشرقی صوبے ‘سیکسنی انہالٹ’ کے شہر ‘ماگڈے برگ’ میں جمعہ کی شام پیش آیا۔ایک مقامی عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ گاڑی چلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ البتہ اس شخص کا نام خصوصی نگرانی کی فہرست میں درج نہیں ہے ۔واقعے کی وڈیو میں جنونی رفتار سے آنے والی گاڑی کو بازار میں موجود راہ گیروں کو کچلتے دیکھا جا سکتا ہے ۔ اس کے بعد وہاں لوگوں میں افراتفری مچ گئی۔ادھر ‘سیکسنی انہالٹ’ صوبے کے وزیر اعلیٰ رائنر ہائسلوف نے بتایا کہ واقعے میں کم از کم دو افراد (ایک بالغ اور ایک بچہ) ہلاک ہوئے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ بلدیہ کی عمارت کے نزدیک واقع کرسمس مارکیٹ میں گاڑی کی زور دار ٹکر سے کم از کم 68افراد زخمی بھی ہوئے ۔صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بازار میں لوگوں سے گاڑی کے ٹکرانے کا یہ واقعہ شاید “حملہ” تھا۔پولیس کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ لوگوں سے ٹکرانے والی گاڑی میں دھماکا خیز پیکٹ تھا۔ایک جرمن ذمے دار کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے سبب مزید اموات کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔ مزید یہ کہ “مجرم کی یہ کارروائی اس کا انفرادی تصرف ہے اور شہر میں اور کوئی خطرہ نہیں ہے “۔دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولٹس نے جمعے کی شام ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں پیش آنے والے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ایکس پلیٹ فارم پر اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ “ماگڈے برگ سے آنے والی معلومات بد ترین اندیشوں کو جنم دے رہی ہیں۔ حادثے کا شکار افراد اور ان کے پیاروں کے لیے پوری ہمدردی ہے ، ہم ان کے اور ماگڈے برگ میں رہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں جائے حادثہ پر کام کرنے والی امدادی ٹیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں”۔یاد رہے کہ ماگڈے برگ شہر برلن کے مغرب میں تقریبا 150 کلو میٹر دور واقع ہے ۔ اس کی آبادی تقریبا 2.37 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ۔گذشتہ رات کے واقعے نے لوگوں کے ذہنوں میں دسمبر 2016 کے حملے کی یاد دلا دی ہے ۔ اس واقعے میں برلن میں ایک حملہ آور نے اپنے ٹرک کے ذریعے کرسمس مارکیٹ میں متعدد لوگوں کو روند ڈالا تھا۔ حملے میں 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے ۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں آخر کار حملہ آور بھی مارا گیا۔
گاڑی چڑھانے والا سعودی مرتد نکلا
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
برلن //جرمن پولیس نے میگڈیبرگ کی کرسمس مارکیٹ میں گاڑی سے کچل کر دو افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے کے الزام میں سعودی باشندے طالب کو گرفتار کرلیا ہے۔ پچاس سالہ طالب مرتد ہوچکا ہے۔طالب ڈاکٹر ہے اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے۔ اس نے 2006میں جرمنی میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ حاصل کیا تھا۔ طالب کے بارے میں پولیس نے بتایا کہ اس نے اپنی گاڑی کرسمس مارکیٹ میں خریداری کرنے والوں پر چڑھادی تھی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔سوشل میڈیا پروفائل سے معلوم ہوا ہے کہ طالب اسلام چھوڑ چکا ہے اور اسلامی تعلیمات کے بارے میں انتہائی اہانت آمیز باتیں کرتا ہے۔ وہ آلٹرنیٹ فار جرمنی نامی انتہائیں دائیں بازو کی جرمن پارٹی کا سپورٹر ہے۔طالب جرمنی کی مشرقی ریاست سیگزونی اینہالٹ کا رہائشی ہے۔ میگڈیبرگ اِسی ریاست میں ہے جہاں یہ سانحہ رونما ہوا۔ علاقائی سربراہ رائنر ہیزلوف نے بتایا کہ طالب سائیکیاٹرسٹ اور سائیکو تھیراپسٹ ہے۔ یہ حملہ اْس نے تنہا کیا۔ اْس نے ایک بی ایم ڈبلیو کرائے پر حاصل کی اور جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے واردات میں استعمال کی۔طالب 1974 میں سعودی شہر حفوف میں پیدا ہوا۔ اس نے سعودی عرب میں جب اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ماحول انتہائی دشوار پایا تو جرمنی میں رہائش اختیار کی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی میں اس نے wearesaudi.net کے نام سے ویب سائٹ قائم کرکے اْن لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا شروع کیا جو ترکِ اسلام کے بعد سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے فرار ہوکر یورپ میں آباد ہوئے ہیں۔