شاہ زبیر و اقراء پرواز
یہ کہانی ایک ایسے گاؤں کی ہے جہاں زندگی سادگی سے بھری ہوئی تھی۔ چاروں طرف کچے مکان، مٹی کی گلیاں، اور کھیتوں کی خوشبو تھی۔ مگر اسی گاؤں میں اندھیرا چھایا رہتا تھا۔ یہ اندھیرا صرف رات کے وقت کا نہیں، بلکہ لوگوں کی سوچ اور زندگی کی مشکلات کا بھی تھا۔ وہیں ایک چھوٹے سے غریب گھر میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی۔ اس گھر کے لئے یہ لمحہ خوشیوں سے بھرپور تھا، کیونکہ گھر والوں کی خواہش تھی کہ ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہو، اور وہ خواہش پوری ہوگئی۔
اس بچے کا نام لالب رکھا گیا، مگر خوشیوں کے یہ لمحے زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے۔ لالب بیمار رہنے لگا، ہر دن ایک نئی مشکل لے کر آتا۔ گھر والے مایوس ہو چکے تھے۔ اس کی ماں اور باپ نے بھی اسے نظرانداز کرنا شروع کر دیا، گویا وہ اسے اپنے مقدر کا بوجھ سمجھنے لگے تھے۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
لالب کا چاچا، جو اس سے بے پناہ محبت کرتا تھا، اس کے لئے مسیحا بن کر آیا۔ اس نے بچے کی دیکھ بھال کی، علاج کروایا، اور اسے محبت اور توجہ دی۔ وقت کے ساتھ لالب کی بیماریاں ختم ہو گئیں اور وہ صحت مند ہو گیا۔ لالب کے چاچا نے صرف اس کی جسمانی حالت کو ہی نہیں، بلکہ اس کے دل و دماغ کو بھی سنوارنا شروع کیا۔ وہ ہمیشہ کہا کرتا تھا، “لالب، تمہارے اندر کچھ خاص ہے۔ تمہاری منزل بہت بلند ہے۔”
لالب بڑا ہوا تو اسے اسکول بھیج دیا گیا۔ لیکن لالب عام بچوں کی طرح نہیں تھا۔ وہ الگ تھلگ رہتا، زیادہ بات نہیں کرتا اور اپنے خیالات میں کھویا رہتا۔ اس کی خاموشی اور الگ رہنے کی عادت کو لوگ اس کی کمزوری سمجھتے تھے مگر حقیقت یہ تھی کہ وہ اپنے خیالات اور تخیل میں ایک الگ دنیا بسا چکا تھا۔ وہ غیرمعمولی ذہین تھا اور ہر امتحان میں کامیابی حاصل کرتا۔
چند سال گزر گئے اور لالب نے گاؤں کا اسکول ختم کر لیا۔ اب وقت تھا کہ وہ گاؤں کو چھوڑ کر ایک بڑے شہر میں تعلیم حاصل کرے۔ یہ فیصلہ اس کے والدین کے لئے آسان نہیں تھا، مگر لالب کے چاچا نے اس کی حمایت کی۔ یوں لالب ایک نئے شہر میں چلا گیا، جہاں اسے اپنی قابلیت کے نئے میدان ملے۔
اسی دوران، اس کی ملاقات سیدہ سے ہوئی، جو اس کی کلاس میں پڑھتی تھی۔ سیدہ ایک خوبصورت روح کی مالک تھی، جس نے اپنی زندگی میں بے شمار مشکلات دیکھی تھیں۔ لیکن ان مصیبتوں نے اسے توڑا نہیں بلکہ مزید مضبوط بنا دیا تھا۔ وہ زندگی کے مسائل کے باوجود ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لئے تیار رہتی تھی۔
لالب اور سیدہ کی دوستی وقت کے ساتھ گہری ہوتی گئی۔ سیدہ نے لالب کو اپنی زندگی کا ایک نیا مقصد دیا۔ اس نے اسے سکھایا کہ صرف خواب دیکھنا کافی نہیں، بلکہ ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ لالب نے اپنی ذہانت اور سیدہ نے اپنی حوصلہ افزائی کے ذریعے ایک دوسرے کو کامیابی کی راہ دکھائی۔
لالب کو اپنی منزلیں حاصل کرنے کا جنون تھا، اور سیدہ کو آسمانوں میں پرواز کرنے کی آرزو۔ دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی ٹھانی۔ لالب اپنی تعلیم میں اعلیٰ مقام تک پہنچا اور اپنی قابلیت کے ذریعے گاؤں کے لوگوں کے لئے امید کی کرن بن گیا۔ وہ اپنے گاؤں واپس آیا اور تعلیم کی روشنی پھیلانے لگا۔
سیدہ، جو خود زندگی کے طوفانوں سے لڑ کر مضبوط بنی تھی، نے اپنی محنت اور عزم سے اپنے خواب پورے کئے۔ وہ ایک کامیاب پائلٹ بن گئی اور حقیقت میں آسمانوں میں پرواز کرنے لگی۔ اس نے لالب کو ایک پیغام دیا، “ہم سب کی پرواز اپنے خوابوں کے آسمان میں ہوتی ہے اور جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں، تبھی ہماری پرواز مکمل ہوتی ہے۔”
لالب اور سیدہ کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی مشکلات اور غموں کا نام ہے، لیکن اگر ہم محنت، عزم، اور دوسروں کی مدد کا جذبہ رکھتے ہوں، تو ہم ہر مصیبت کو شکست دے سکتے ہیں۔ یہ کہانی ان لوگوں کے لئے روشنی کی ایک کرن ہے، جو اندھیروں میں بھی خواب دیکھنے اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی ہمت رکھتے ہیں۔
���
طالب علم ،چاڑورہ بڈگام