یٰسین جنجوعہ
جموں//پیر پنجال خطہ جس میں راجوری اور پونچھ اضلاع شامل ہیں، زرعی لحاظ سے ایک اہم علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگ زرعی معیشت پر انحصار کرتے ہیں اور خریف اور ربیع کی فصلوں کی کاشت ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔اس وقت جہاں خطہ میں موسم ساز گار ہے وہائیں فصل کاٹنے کا موسم، خاص طور پر مکئی اور چاول کی فصلوں کی کٹائی کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔راجوری اور پونچھ اضلاع جموں و کشمیر کے پیر پنجال کے جنوبی علاقوں میں واقع ہیں۔ ان اضلاع کا زیادہ تر حصہ پہاڑی ہے، جو کہ مختلف آب و ہوا اور زرعی پیداوار کے لحاظ سے اہم ہے۔ مکئی اور چاول کی کاشت خریف کے موسم میں ہوتی ہے، جب کہ گندم اور دیگر فصلیں ربیع کے موسم میں کاشت کی جاتی ہیں۔پونچھ ضلع میں مکئی کی کاشت 24,000 ہیکٹر کے رقبے پر کی جاتی ہے، اور اس کی اوسط پیداوار 60-65 کوئنٹل فی ہیکٹر ہے۔ مکئی یہاں کی سب سے اہم فصل ہے، اور مقامی لوگ اس کی کاشت سے کافی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ چاول کی کاشت بھی یہاں بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے، جو کہ عام طور پر برسات کے موسم میں ہوتی ہے۔فصل کاٹنے کا موسم عام طور پر ستمبر سے نومبر تک رہتا ہے، جب مکئی اور چاول کی فصلیں مکمل طور پر تیار ہو چکی ہوتی ہیں۔ مقامی کسانوں کے لئے یہ ایک خوشی کا وقت ہوتا ہے کیونکہ اس دوران ان کی محنت کا پھل ملتا ہے۔ راجوری اور پونچھ کے کسان مکئی اور چاول کی فصلیں کاٹنے کے لئے روایتی طریقے استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ کچھ علاقوں میں جدید زرعی مشینری کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، لیکن زیادہ تر کسان ابھی بھی ہاتھ سے فصل کاٹتے ہیں۔فصل کاٹنے کا موسم یہاں صرف خوشی کا نہیں، بلکہ بعض مسائل اور چیلنجز بھی ساتھ لاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں کی زمینیں غیر متوازن ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں زرعی مشینری کا استعمال مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر کسانوں کو ہاتھ سے فصل کاٹنی پڑتی ہے، جو کہ ایک محنت طلب اور وقت لینے والا عمل ہے۔ اس کے علاوہ، قدرتی آفات جیسے کہ بارش اور ژالہ باری بھی فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جس سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔پونچھ اور راجوری کے علاقے میں زرعی مصنوعات کی طلب بہت زیادہ ہے، اور یہاں کی پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھانے کے لئے جدید زرعی تکنیکوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے اس سلسلے میں متعدد اسکیمیں متعارف کرائی ہیں تاکہ کسانوں کی مدد کی جا سکے اور زرعی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔