فلک ریاض
“اُف تمہارے باپ نے تو مجھے پاگل کر دیا ۔۔۔کبھی ۔۔بہو چائے میں شکر زیادہ ہے۔ ۔کبھی چاول پوری طرح سے پک نہیں گئے ہیں ۔۔۔دن بھر ایک ہی ٹانگ پہ کھڑی رہتی ہوں ۔۔میں ان کو سنبھالوں یا اپنے بچے کو سنبھالوں۔۔بچوں کی طرح ضد کرتے ہیں ۔۔
اور نخرے ۔۔میری مانو اِن کو ایک دو ہفتہ اپنی بہن
یاسمین کے گھر بھیج دو ۔۔میرا دو سال کا بچہ ہے ۔۔بڑا نٹ کھٹ بچہ ۔۔اس کو دن بھر میں کیسے سنبھالتی ہوں میں ہی جانتی ہوں ۔۔اوپر سے ایک اور بڑا بچہ تمہارا باپ ۔۔۔دو دو بچوں کے نخرے جھیل رہی ہوں ۔۔۔”وہ دل کی بھڑاس نکال رہی تھی اوربرکت خاموشی سے اس کی باتیں سن رہا تھا ۔۔۔”اب بھوت کی طرح کیا دیکھ رہے ہو ۔۔۔بازار تک جاو منے کے لیے چاکلیٹ لے آؤ ۔”سمیرا نے کھا جانے والی نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو برکت بازار کی طرف نکل پڑا اور چاکلیٹ لے کے آگیا۔’’لو منے کو چاکلیٹ کھلاؤ اور خود بھی ایک کھاؤ ۔۔”اس نے سمیرہ کے ہاتھ میں دو چاکلیٹ تھما دئیے۔
اور خود اپنے باپ کی طرف بڑھنے لگا جو دوسرے کمرے میں کرسی پہ بیٹھے اخبار پڑھ رہے تھے ۔۔”ابو لیجئے چاکلیٹ کھائیے ۔۔۔”اس نے چاکلیٹ کا کور اتارا اور مسکرا کر باپ کی طرف دیکھنے لگا۔”ارے نہیں نہیں ۔۔۔میں کیا بچہ ہوں جو چاکلیٹ کھاؤں گا ۔۔۔منے کو دے دو ۔”ابو ہنستے ہوئے بولے ۔۔تو برکت تھوڑی اونچی آواز میں بولنے لگے ۔۔۔۔۔’’ہاں ابو ۔۔۔۔پہلے میں آپ کا بچہ تھا۔ اب آپ میرے بچے ہو ۔۔۔ آپ ماشاءاللہ ایسی عمر میں پہنچے ہیں۔۔آپ کی دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت ہے۔۔۔آپ کی عمر تک پہنچتے پہنچتے مزاج میں تغییر دیکھنے کو ملتا ہے ۔۔۔کل میں بھی جب آپ کی عمر کا ہوں گا تو میرا بھی مزاج بدلے گا ۔۔تب میرے بچوں کو میرا مزاج برداشت کرنا ہوگا ۔۔۔کیونکہ بزرگ ہو کر میں بھی بچہ بن جاؤں گا ۔۔۔آپ نے مجھے انگلی تھام کے چلنا سکھایا ہے ۔۔۔اب میری باری ہے آپ کا ہاتھ تھامنے کی‘‘۔وہ باپ کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔ اپنے ہاتھ سے چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا کاٹ کر باپ کے منہ میں ڈال دیا ۔ دونوں مسکرانے لگے ۔ اور پھر وہ سمیرہ کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔ ’’ تم چاکلیٹ کھاؤ سمیرا ۔۔۔۔منے کو سلا کر خود بھی اس کے ساتھ تھوڑا لیٹ جاؤ ۔۔۔۔تم سچ میں تھک جاتی ہو ۔۔۔۔میں سارے برتن دھو لوں گا ۔۔۔اور فکر ناٹ ۔۔۔۔رات کا کھانا بھی تیار کر کے رکھوں گا ۔۔۔۔۔آج اتوار ہے میری چھٹی ۔۔۔۔۔آج میں تمہارے سارے کام خود کروں گا‘‘۔ وہ سمیرہ کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا اور سمیرا کے ماتھے پہ شرمندگی کی بوندیں اُمڈ آئی تھیں۔۔۔وہ برکت کی نظروں سے اپنی نظریں چھپانے کی کوشش کرنے لگی ۔
���
حسینی کالونی چھترگام۔کشمیر ،موبائل نمبر؛6005513109