عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر پیر (29 جولائی) کو دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے سی بی آئی معاملے میں وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت میں سی بی آئی کی جانب سے کیجریوال کی درخواست ضمانت کی شدید مخالفت کی گئی جبکہ کیجریوال کی جانب سے کہا گیا کہ سی بی آئی کے پاس ان کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔کیجریوال کی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس نینا بنسل کرشنا کی عدالت میں ہوئی۔ سماعت کے دوران سی بی آئی کی جانب سے پیش ہوئے وکیل ڈی پی سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال کے خلاف نچلی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے سماعت آگے بڑھ رہی ہے انہیں مزید ثبوت مل رہے ہیں۔ آج داخل کی گئی چارج شیٹ میں وزیر اعلیٰ کیجریوال سمیت چھ لوگوں کے نام ہیں۔ ان میں سے پانچ کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔سی بی آئی نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے آبکاری پالیسی پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے معاونین کے دستخطوں کا ایک دن میں جائزہ لیا اور یہ سب کووڈ کے دوران ہوا۔ سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ آبکاری پالیسی گھوٹالہ کے ذریعے حاصل کی گئی رقم پنجاب کے انتخابات میں استعمال ہوئی۔وزیر اعلیٰ کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے اس پر دستخط کیے، مگر ان کے ساتھ مزید 15 لوگوں نے بھی اس پر اپنے دستخط کیے، ان میں لیفٹیننٹ گورنر کے بھی دستخط شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ای ڈی کیس میں تین بار ضمانت ملی ہے اور سچائی یہ ہے کہ ان کے خلاف سی بی آئی کے پاس کوئی براہ راست ثبوت موجود نہیں ہے۔