محمد تسکین
بانہال// دھوپ اور آبرالود موسم کے بیچ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹریفک کی دوطرفہ آمدورفت بغیر کسی کے خلل کے جاری ہے اور شاہراہ ہر دو طرفہ مسافر ٹریفک اور وادی کشمیر سے جموں کی طرف مال بردار گاڑیوں کے چلنے کا سلسلہ منگل کی شام تک بغیر کسی خلل کے جاری تھا۔ پچھلے کئی روز کی طرح منگل کے روز بھی مطلع ابر الود رہا اور دھوپ بھی کھلتی رہی تاہم مجموعی طور گرمی کی شدت کم ہی رہی اور ہوائیں بھی چلتی رہیں جس کی وجہ سے شدید گرمی سے راحت ہی رہی۔ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ منگل کی علی الصبح جموں سے وادی کشمیر کی طرف 5433 شری امرناتھ یاتریوں کو لیکر جارہی 213 چھوٹی بڑی گاڑیوں کو نکالنے کے بعد شاہراہ پر نگروٹہ جموں سے صبح سات بجے سے دن کے ایک بجے تک مسافر گاڑیوں کو چلنے کی اجازت تھی تاہم شری امرناتھ یاترا کی دونوں قافلوں کو کو بانہال۔ قاضی گڈ المعروف نویگہ ٹنل کو وادی کشمیر کی طرف پار کرنے کے بعد دن کے ساڑھے گیارہ بجے سے قاضی گنڈ کے مقام روکے گئے مسافر ٹریفک کو جموں کی طرف بڑھنے کی اجازت دی گئی اور اس ٹریفک کیلئے دوپہر بعد دو بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر مسافر گاڑیاں اپنی منزلوں کو پہنچ رہی تھیں اور بعد میں وادی کشمیر سے ٹرکوں اور ٹینکروں کو بھی جموں کی طرف روانہ کیا گیا۔اس دوران جموں سرینگر قومی شاہراہ پر شری امرناتھ یاترا کے گزر کے دوران مقامی ٹریفک کو مختلف مقامات پر روکنے کیوجہ سے عام لوگوں ، سرکاری ملازموں اور کالج و سکول جانے والے طالب علموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شری امرناتھ یاترا میں شامل گاڑیوں کو دو قافلوں میں نکالنے کے بعد جموں سے صبح سات بجے اور قاضی گنڈ سے دن کے ساڑھے گیارہ بجے تک کسی بھی قسم کے ٹریفک کو شاہراہ پر چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور شاہراہ سے جڑی مقامی رابط سڑکوں سے بھی کسی گاڑی کو شاہراہ پر آنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ کئی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ضلع رام بن میں مقامی مسافر ٹریفک کو روکنے کیوجہ سے عام لوگوں خصوصاً سرکاری ملازمین اور طالب علموں کو اپنی منزلوں تک پہنچنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شناختی کارڈ دیکھ کر مقامی مسافر اور نجی گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے ملازمین اور طالب علموں کو جانے کی اجازت دی جانی چاہئے تاکہ امرناتھ یاترا کے بعد درہم برہم ہوئے معمولات کو واپس معمول پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز کی طرح مقامی ٹریفک کی بندش پر بھی نظرثانی کی جانی چاہئے تاکہ عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔