سمیت بھارگو
راجوری// جموں و کشمیر پولیس نے بفلیاز جنگلات میںملی ٹینٹ حملے کے مقام کے قریب واقع ٹوپا پیر گائوں کے تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔مرنے والوں کی شناخت محفوظ حسین (43) ولد میر حسین، محمد شوکت (27) ولد نذیر حسین اور محمد شبیر (32) ولد ولی محمد کے طور پر کی گئی ہے، یہ سبھی پونچھ ضلع کے سرنکوٹ کے گائوں بفلیاز ٹوپی کے رہنے والے ہیں۔یہ بات سامنے آئی ہے کہ جمعرات کے حملے کے بعد فوج نے جائے وقوعہ کے نزدیکی علاقوں سے بہت سے لوگوں کو حراست میں لے لیا تھا اور ہلاک ہونے والے تین افراد حراست میں لیے گئے تھے اور وہ پراسرار طور پر ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔پولیس اسٹیشن سرنکوٹ میں ایف آئی آر 383/2023 میں سیکشن 302 آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے ’’ دہشت گردانہ حملے کے بعد کچھ مقامی لوگوں کو فوج نے حراست میں لیا تھا اور زیر حراست افراد میں سے تین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے‘‘۔مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ حملے کے بعد فوجی دستوں نے چند افراد کو حراست میں لیا۔بھارتی فوج نے اتوار کو پہلے ہی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فوج تین مقامی افراد کی ہلاکت کے واقعے سے متعلق تحقیقات میں اپنا تعاون کرے گی۔ 13آرآر کے بریگیڈیر کو آپریشنز میں کوتاہی اور شہری ہلاکتوں کے لیے کورٹ آف انکوائری سے منسلک کیا گیا۔فوج کی طرف سے یہ انکوائری تین شہریوں کی موت کی تحقیقات کے لیے کی جا رہی ہے جو دھیرہ کی گلی حملے کے بعد فوج کی تحویل میں تھے جس میں چار فوجی مارے گئے تھے اور پچھلے چند مہینوں میں اس علاقے میں فورس کو بار بار ہونے والے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔پونچھ-راجوری سیکٹرز 16 کور کی ذمہ داری ہیں، جو کمان میں معمول کی تبدیلی دیکھنے جا رہی ہے کیونکہ موجودہ لیفٹیننٹ جنرل سندیپ جین لیفٹیننٹ جنرل نوین سچدیو کو کمان سونپ رہے ہیں۔
تلاشیاں
پونچھ کے بفلیاز میں مفرور ملی ٹینٹوں کو تلاش کرنے کی خاطر 14سے 15مقامات پر بیک وقت تلاشی آپریشن جاری ہے۔ سیکورٹی فورسز نے متعدد جنگلی علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔ پیرکو پانچویں روز بھی جنگلی علاقوں میں تلاشی آپریشن جاری رہا۔ بفلیاز کی طرف جانے والی شاہرائوں کو بھی فوج نے بند کیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ مسلسل ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کیمروں سے جنگلی علاقے کی نگرانی کی جارہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملی ٹینٹ جنگلی علاقے میں ہی چھپے بیٹھے ہیں جس کے پیش نظر علاقے میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے۔دریں اثناء حملے کے بعد پونچھ ضلع میں سیکورٹی کے کڑی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ضلع کی بعض سڑکوں پر ناکے لگا دئے گئے ہیں جہاں لوگوں کی جامہ تلاشی کے علاوہ کارڈ چیکنگ کی جاتی ہے اور ان کے موبائل بھی چیک کئے جاتے ہیں۔۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخی مغل روڈ پر بھی کئی ناکے لگا دئے گئے ہیں جہاں آنے جانی والی گاڑیوں کی تلاشی کی جاتی ہے۔
انٹرنیٹ پر پابندی
جڑواں اضلاع راجوری اور پونچھ کے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی پیر کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہی اور لوگوں کے پاس انٹرنیٹ کے لیے براڈ بینڈ خدمات ہی واحد آپشن رہ گئی ہیں۔فوج کی گاڑیوں پر مہلک دہشت گردانہ حملے اور حملے کے بعد فوج کی طرف سے حراست میں لیے گئے افراد میں شامل تین مقامی افراد کی ہلاکت کے بعد حکام نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو احتیاطی اقدام کے طور پر معطل کر دیا تھا۔موبائل انٹرنیٹ سروسز پیر کو مسلسل تیسرے دن بھی معطل رہیں اور لوگ اپنے موبائل فون پر صرف کالنگ اور ایس ایم ایس سروسز حاصل کر سکے۔ان جڑواں اضلاع میں لوگوں کے پاس صرف براڈ بینڈ سروس رہ گئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ موبائل انٹرنیٹ سروس ہر ایک کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کی معطلی ہر صارف کو پریشانی میں ڈال رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ موبائل انٹرنیٹ سروس فوری طور پر بحال کی جائے۔