عظمیٰ نیوز سروس
جموں// 2سابق وزرا، ایک سابق ممبر پارلیمنٹ اور جموں میونسپل کارپوریشن کے ایک سابق میئر کو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے سرکاری رہائش گاہوں سے بے دخل کر دیا ہے۔قواعد کے مطابق رہائش کا حقدار نہ ہونے کے باوجود وہ انہیں اپنے پاس رکھے ہوئے تھے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے عدالت عالیہ میں دائر کردہ مفاد عامہ کی عرضی کے سلسلے میں ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی تازہ ترین تعمیل رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔ہائی کورٹ نے 15 نومبر 2023 کے ایک حکم نامے میں مختلف ہدایات جاری کیں اور نوٹ کیا، “درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمد نے عرض کیا کہ سینئر اے اے جی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ صرف 35 افراد سے متعلق ہے، جبکہ اصل مکین سرکاری رہائش گاہیں 48 ہیں۔ اس طرح 13 افراد کے حوالے سے تفصیلات غائب ہیں۔ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل باقی افراد کے بارے میں اضافی معلومات فراہم کر سکتا ہے، اور اس کے بعد معاملہ 15 دسمبر 2023 کوسماعت کیلئے مقرر کیا گیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ جموں نے منگل کو بتایا کہ بقیہ 13 افراد میں شمشیر سنگھ منہاس، سابق ممبر پارلیمنٹ (راجیہ سبھا)، چندر موہن گپتا، سابق میئر جموں میونسپل کارپوریشن، بالی بھگت(سابق کابینہ وزیر) اور سابق وزیرعبدالرحیم راتھرشامل ہیں،سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فراہم کردہ سرکاری رہائش سے بے دخل کردیا گیا ہے۔”کوارٹر نمبر RC-3 پرتاپ پارک(مظفر حسین شاہ کے نام سے جاری کردہ آرڈر)کو عوامی نیشنل کانفرنس کے حق میں دفتری رہائش کے طور پر الاٹ کیا گیا ہے، اور کوارٹر نمبر( J-53 )وکرم رندھاوا کے نام سے جاری کیا گیا ہے( بی جے پی کے حق میں دفتری رہائش کے طور پر الاٹ کیا گیا)۔تعمیلی رپورٹ میں کہا گیا، “بقیہ 8 افراد (سابق اراکین اسمبلی/سیاسی افراد) کو بھی اسی طرح کے نوٹس جاری کیے گئے تھے جن میں تفصیلات/معلومات طلب کی گئی تھیں کہ آیا ان کے پاس جموں یا سرینگر میں کوئی متبادل رہائشی رہائش ہے۔تعمیلی رپورٹ کے مطابق، یاسر ریشی( سابق ایم ایل سی)، صوفی یوسف(سابق ایم ایل سی)، محمد امین بٹ( سابق ایم ایل اے)، اور بشیر احمد ڈار( سابق ایم ایل اے) کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ دوسری جانب سیاسی شخصیات ریاض احمد میر اور سنا اللہ لون، سابق وزیر سنیل شرما، سابق ایم پی فیاض احمد میر، اور سابق ایم ایل اے محمد امینبٹ اور بشیر احمد ڈار نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ جموں یا سرینگر میں ان کے پاس کوئی مکان نہیں ہے۔؟