سبزار احمد بٹ
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی کا دارومدار اس کے تعلیمی نظام پر منحصر ہے۔ جنتا مظبوط اور مستحکم تعلیمی نظام ہوگا، ترقی کی راہیں اتنی ہی کھلیں گی۔تعلیمی نظام کی جب بات کی جاتی ہے تو اس میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔آج ہم تعلیمی نظام کے ایک اہم جز مارننگ اسمبلی کی بات کرنے جارہے ہیں۔مارننگ اسمبلی میں اگر چہ غیر نصابی سرگرمیاں سرانجام دی جاتی ہیں تاہم سکولی تعلیم میں مارننگ اسمبلی کی اہمیت مسلم ہے۔ داناؤں کا قول ہے کہ اگر آپ کو کسی سکول کی تعلیمی کارکردگی کا جائزہ لینا ہو تو اس سکول کی مارننگ اسمبلی کا جائزہ لیجئے گا۔ اگر سکول کی مارننگ اسمبلی بہتر ہوگی تو سکول کی تعلیمی کارکردگی بہتر ہو گی اور اگر مارننگ اسمبلی ناکارہ یا غیر تسلی بخش ہوگی تو عین ممکن ہے کہ سکول کی کارکردگی بہتر نہ ہو۔
مارننگ اسمبلی بچوں کے سکول پہنچنے کے فوراً بعد منعقد کی جاتی ہے جب بچے یکساں وردی میں تازہ دم ہو کر سکول پہنچتے ہیں۔ بچوں کے چہرے پھولوں کی مانند کھلکھلائے ہوتے ہیں۔ بالوں پر کنگھی اور جوتوں پر پالش کی ہوئی ہوتی ہے۔ننھے منے بچے سکول پہنچ کر دعا (prayer) کے لئے قطاریں بناتے ہیں اور کوئی استاد آکر انہیں کثرت کے لئے ہدایات دیتا ہے۔ اس طرح سے بچوں میں نظم وضبط پیدا ہوتا ہے اور بچوں کی سستی اور کاہلی دور ہوجاتی ہے اوروہ چاک وچوبند ہو کر نصابی سرگرمیوں کے لئے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ بچے وقت کے پابند بنتے ہیں ۔ prayer ختم ہوتے ہی بچوں کو خاموش دعا ( prayer silent) کے لئے کہا جاتا ہے سارے بچے سر نگوں ہو کر اللہ سے دست بہ دعا ہوتے ہیں اور معصوم بچے اللہ سے معصومانہ دعا کرتے ہیں۔ اس کے بعد سبھی بچوں کو بیٹھنے کے لئے کہا جاتا ہے اورسکول کا سیکریٹری آگے آکر ایک ایک بچے کو آگے بلا تاہے اور وہ اپنا اپنا پروگرام پیش کرتے ہیں۔ کوئی تلاوت کرتا ہے تو اپنی خوبصورت آواز میں نعت پڑھ کر فضاؤں کو معطر کرتا ہے،کوئی کسی موضوع پر تقریر کرتا ہے تو کوئی عام معلومات کے سوالات پوچھتا ہے۔ کوئی نظم سناتا ہے تو کوئی غزل۔ غرض اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق بچے اپنا ہنر دکھاتے ہیں اور باقی بچے پروگرام پیش کرنے والے بچوں کا تالیاں بجا کر حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ اس طرح سے بچوں میں موجود صلاحیتوں میں نہ صرف نکھار آجاتا ہے بلکہ بچوں میں خون اعتمادی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔
مارننگ اسمبلی چونکہ ایک روزانہ عمل ہے، اس سے بچوں میں وقت کی پابندی کی عادت پیدا ہوجاتی ہے۔ پروگرام ختم کر کے سکول کا سیکریٹری کوئی شعر، کوئی اچھی بات یاکسی مشکل لفظ کا معنی بچوں کو سمجھا کر رخصت ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد اساتذہ کرام ایک دن پہلے غیر حاضر رہنے والے بچوں سے غیر حاضر رہنے کی وجہ دریافت کرتے ہیں۔ اس طرح سے بچے غیر ضروری طور پر غیر حاضر رہنے سے اجتناب کرتے ہیں۔اس عمل سے بچوں کی غیر حاضری کم سے کم ہوجاتی ہے۔ مارننگ اسمبلی پر بچے کی صفائی ستھرائی بھی چیک کی جاتی ہے اور یہ بھی دیکھاجاتا ہے کہ آیا بچے وردی پہن کر آئے ہیں یا نہیں۔ وردی کے بجائے دوسرے گھریلو کپڑے پہننے والے بچوں سے اس چیز کی وجہ دریافت کی جاتی ہے۔ اس طرح سے بچوں میں یکسانیت پیدا ہوجاتی ہے اور امیری، غریبی، رنگ نسل، مذہنی نابرابری اور اونچ نیچ کا فرق مکمّل طور پر مٹ جاتا ہے۔کوئی استاد سٹیج پر آکر بچوں کو اخلاقی درس دیتا ہے اور یہ عمل ہر روز دہرایا جاتا ہے۔ مارننگ اسمبلی کو اگر تعلیمی نظام کی روح کہا جائے تو بیجا نہیں ہوگا ۔ مارننگ اسمبلی کا اکثر و بیشتر یہی خدوخال ہوتا ہے جو میں نے آپ کے سامنے پیش کیا۔ لیکن چند مخصوص قواعد وضوابط پر عمل کر کے مارننگ اسمبلی کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
1۔ مارننگ اسمبلی میں تمام اساتذہ کا موجود اور متحرک رہنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مارننگ اسمبلی کسی ایک استاد کے حوالے کی جاتی ہے اور اللہ اللہ خیر صلا والی بات کی جاتی ہے اور کہیں کہیں پر اگر چہ اساتذہ کرام مارننگ اسمبلی پر موجود رہتے بھی ہیں تو وہ یا تو آپس میں گفتگو کر رہے ہوتے ہیں یا اپنا اپنا موبائل فون ہاتھ میں لے کر اپنی ہی دنیا میں مگن ہوتے ہیں۔ اس طرح سے مارننگ اسمبلی عدم توجہی کی شکار ہوجاتی ہے اور مارننگ اسمبلی کے وہ تنائج نہیں نکل پاتے ہیں جن کی توقع کی جاتی ہے۔ یا یوں کہیں کہ اتنا اہم پروگرام محض ایک فضول مشق بن کے رہ جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ تمام اساتذہ مارننگ اسمبلی پر موجود رہیں، متحرک رہیں اور اسے سنجیدگی سے لیں۔
2 مارننگ اسمبلی میں بچوں کو پیٹنا یا کوئی بھی حقارت کا لفظ بولنے سے اجتناب کیا جانا چاہئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کبھی کبھی استاد بچوں کی بہتری کیلئے ڈانٹتا ہے لیکن بچوں کے سامنے ڈانٹنے کے الٹے تنائج بھی نکل سکتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ غیر تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کرے تو بہتر یہی ہے کہ اسے اگلے دن اپنی باری دہرانے کے لئے کہا جائے تاکہ وہ پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
3 مہینے میں ایک بار یا ہفتے میں ایک بار بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بچوں کے کوئی چھوٹا موٹا انعام دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ شاباشی کے چند جملے بول کر بھی ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ اس سے ایک تو ان بچوں میں بہتر کرنے کا حوصلہ بڑے گا اور دوسرے بچے بھی ان بچوں پر رشک کریں گے اور بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن یہ سب تبھی ممکن ہے جب سبھی اساتذہ مارننگ اسمبلی کو سنجیدگی سے لیں گے۔
4۔مارننگ اسمبلی میں کسی بھی بچے کو اپنی باری دیئے بغیر جانے نہیں دیا جانا چاہئے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ چند بچے سامنے آنے سے کتراتے ہیں ۔وہ ایک دن ایک بہانا بناتے ہیں اور دوسرے دن دوسرا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایسے بچوں کا شرمیلا پن کبھی دور نہیں ہوتا ہے اور ایسے بچے زندگی بھر کسی بھی سٹیج پر نہیں بول پاتے ہیں۔ اساتذہ کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے اور کسی بھی بچے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔مارننگ اسمبلی میں جو بھی پروگرام بچے پیش کریں ،ان کا مکمل ریکارڈ سیکرٹری کے پاس ہونا چاہئے ۔ایک تو اس کی فائل بنے گی اور پروگرام بھی زیادہ دہرائے (Repeat) نہیں جائینگے۔
5 ۔ سیکریٹری شپ یا نظامت کرنے کا موقع باقی بچوں کو بھی دیا جانا چاہئے تاکہ ان میں بھی اعتماد کے ساتھ ساتھ لیڈر شپ کی صلاحیت پیدا ہو ۔
6 ۔باری باری سبھی اساتذہ کو مارننگ اسمبلی کا انچارج بنایا جانا چاہئے تاکہ اساتذہ کرام اپنی مارننگ اسمبلی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مارننگ اسمبلی میں ایک جیسے پروگرام پیش نہیں کئے جائیں بلکہ پروگرام دلچسپ ،معلوماتی اور رنگارنگ ہوں۔سیکریٹری کو چاہئے کی ہر دن مارننگ اسمبلی پر کوئی شعر، کوئی سوال، کسی نئے لفظ کا معنی پیش کرے۔ اس سے بھی بچوں کی معلومات میں اضافہ ہوگا اور ہر روز ایک شعر کہنے سے بچے شعروادب کی جانب راغب ہونگے۔
مجموعی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اگر ہم اپنے سکولوں کی کارکردگی بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے سکولوں کی مارننگ اسمبلی کو بہترین بنانا ہوگا۔ مارننگ اسمبلی کی بدولت بچوں میں شرمیلا پن دور کیا جاسکتا ہے۔بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارا جاسکتا ہے اور بچوں کو وقت اور نظم وضبط کا پابند بنایا جاسکتا ہے۔ بچوں میں لیڈر شپ صلاحیت کے ساتھ ساتھ ساتھ ان میں ٹیم ورک کا رجحان پیدا کیا جاسکتا ہے۔شرط یہ ہے کہ اساتذہ کرام اس اہم پروگرام کو سنجیدگی سے لیں اور اس پر محنت کریں۔قارئین کرام سے گزارش ہے کہ اگر آپ کے پاس مارننگ اسمبلی کو بہتر بنانے کی کوئی تجویز ہو تو برائے کرم آگاہ کریں۔
رابطہ۔اویل نورآباد،کولگام کشمیر
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)