محمد شعیب رضا نظامی فیضی
ماہ محرم الحرام جہاں اسلامی تاریخ کے اعتبار سے اپنے دامن میں ایک اہم باب سمیٹتا ہے وہیں اسلامی کیلنڈر میں نئے سال کا آغاز بھی محرم کے چاند سے ہی ہوتا ہے۔ چاند نظر آتے ہی ایک اسلامی سال کا اختتام اور دوسرے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ ہرسال محرم الحرام کا چاند دیکھا جاتا ہے ،کربلا اور امام حسین ؑکا ذکر وتذکرہ ہوتا ہے۔
ہجری سال بدلتا ہے مگراسلامی نئے سال کا پیغام کیا ہے؟ اسلامی تاریخ وسن کا مقصد کیا ہے؟ جو سال گزر گیا ،اس سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوا؟ آنے والے سال کو ہم کس طرح گزاریں؟ ان سب سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے۔ مگر ہونا چاہئے کیونکہ ہماری عمر کا ایک سال کم ہوگیا۔ ہمیں غوروفکر کرناچاہئے، اپنے نفس کا محاسبہ کرنا چاہئے ،سال گزشتہ کا جائزہ لینا چاہئے کہ
٭سال گزشتہ ہم نے کتنے اچھے کام کئے اور کتنے غلط؟
٭اپنی ذمہ داریوں کو ہم نے کس حد تک انجام دیا اور کتنی کوتاہی کی؟
٭حقوق کی ادائیگی میں ہم نے کتنی امانت داری سے کام لیا اور کتنی خیانت کی؟
٭ہم نے پورے سال کتنی نمازیں ادا کیں؟ اور ہماری کتنی نمازیں قضا ہوگئیں؟ اور جو قضا نمازیں
تھیں ان کی ادائیگی میں ہم کتنے کامیاب ہوئے؟
٭کہیں ہم پر زکواۃ فرض تو نہیںتھی اور ہم اس سے انجان رہ گئے؟ اگر تھی تو ہم نے کتنی ایمانداری سے
زکوۃ نکالی؟
٭اگر حج فرض تھا تو ہم نے اس کی ادائیگی کی کوشش کی یا نہیں؟
٭ہم نے پورے سال جو کمایا وہ کیسے کمایا؟ جو لقمہ ہم نے کھایا/کھلایا ،اس میں کتنا حلال تھا اور کتنا حرام؟
٭جو مال ہم نے کمایا، اس کا مصرف کس حد تک بجا تھا اور کتنا بیجا؟
٭کمائے ہوئے مال سے ہم نے دین وملت کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کچھ کیا یا صرف اپنے پیٹ کی بھوک مٹاتے رہے؟
٭والدین کی خدمت، اطاعت و فرمانبرداری ہم نے کس حد تک کی؟ کہیں ہمارے کسی عمل سے ان کے دل کو ٹھیس تو نہیں لگی؟ پورے سال کے کتنے دن وہ ہم سے خوش رہے اور کتنے دنوں تک وہ ہم سے ناراض رہے؟
٭اولاد کی تعلیم وتربیت کی طرف ہم نے کہاں تک توجہ دی اور انکے بہتر مستقبل کے لئے ہم نے کیا کیا؟
٭میاں بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں ہم کتنے کامیاب رہے؟
٭پورے سال اپنے ہمسایوں کے ساتھ ہمارا رویہ کیسا رہا؟
٭دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ہم نے کیسا برتاؤ کیا؟
غرض کہ اس طرح کے بے شمار سوالات ہم اپنے آپ سے کریں اور اپنے نفس کا محاسبہ کریں کہ ہم نے گزرے ہوئے سال کو کس طرح گزارا؟ ۔گزشتہ سال ہمارے لئے کتنا بہتر رہا اور کتنا نامناسب؟ ہم نے گزشتہ سال کیا پایا اور کیا کھویا؟ اگر سال گزشتہ بہتر رہا تو آنے والے سال کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں اور اگر بہتر نہیں گزرا تو پچھلی کوتاہیوں سے سبق حاصل کرتے ہوے آنے والے سال کو ان کوتاہیوں سے مبرأ کرنے کی کوشش کریں تاکہ ہماری آنے والی زندگی بھی سنور جائے۔
استاذومفتی: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یوپی
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، 9792125987