سرینگر//اننت ناگ پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخاب کو موخر کئے جانے کو کشمیری عوام کے عزم اور مزاحمت کے سامنے سرنڈر قرار دیتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بھارت کے ذہن ساز طبقے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے بھی مسئلہ کشمیر کے تئیں حقیقت پسندانہ اپروچ اپنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر میں مرہم کاری سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ بات بار بار ثابت ہورہی ہے کہ پورے جنوبی ایشائی خطے کے امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل کیا جانا ضروری ہے۔انجینئر رشید نے کہاہے کہ سرینگر-بڈگام پارلیمانی نشست کے الیکشن کا جو حشر ہوا ہے اس سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہیئے کہ جو کشمیریوں کو نام نہاد اقتصادی پیکجز سے خریدنے کے خواب دیکھتے ہیں یا انہیں بندوق کے ڈر سے دبانے کی سوچتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے جس عزم اور مزاحمت کا اظہار کیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا کوئی اور کچھ بھی متبادل نہیں ہوسکتا ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا ہے کہ بڈگام ضلع میں تقریباََ نہ ہونے کے برابر ووٹنگ ان عناصر کے ماتھے پر ایک زناٹے دار تھپڑ سے کم نہیں ہے کہ جو کشمیریوں کومسلکی خانوں میں بانٹنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی عمل کے بے اعتبار ہوجانے کے بعد جس طرح وزارتِ داخلہ اور الیکشن کمیشن کے مابین ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالے جانے کی مقابلہ آرائی شروع ہوئی ہے اس سے مرکزی و ریاستی سرکار بے نقاب ہوگئی ہے اوراس بات میں کوئی شک نہیں رہا ہے کہ دونوں سرکاریں ہمیشہ ہی کی طرح اب کی بار بھی انتخابات کے حوالے سے سکیورٹی ایجنسیوں اور دھونس دباؤ پر تکیہ کئے بیٹھی تھیں۔