سرینگر//امریکہ کی طرف سے القدس کواسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کیخلاف پوری وادی کی مساجد، خانقاہوں اورامام بارگاہوں میں لوگ سراپا احتجاج بنے۔ہر ایک جمعہ اجتماع میں امریکی اقدام کی کھل کی مخالفت کی گئی ۔درجنوں مقامات پر چھوٹے بڑے جلوس بھی نکالے گئے۔ادھرمشترکہ مزاحمتی قیادت اور متحدہ مجلس علماء کی طرف سے جمعہ کو یوم احتجاج کال کے پیش نظر سرینگر،بڈگام اور اننت ناگ میں مظاہرے ہوئے جس کے دوران پر تشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔اس دوران شہر خاص کے3تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیںجبکہ جامع مسجد کو سیل کر کے میرواعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی خانہ نظر بند رہیں جبکہ درجنوں مزاحمتی لیڈروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
مظاہرے
جمعہ کو وادی کے شمال و جنوب میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔لبریشن فرنٹ نے امریکی فیصلے کے خلاف ‘ ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرین کی ایک بری تعداد نماز جمعہ کے بعدکی مدینہ چوک گائو کدل کے مقام پر جمع ہوکر بڈشاہ چوک لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں پلے کارڈ اٹھائے تھے۔ شرکائے جلوس نے بڈشاہ چوک کے نزدیک پہنچ کر ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا۔اس دوران جناب صاحب صورہ میں حریت(ع) لیڈروںور کارکنوںنے ایک پر امن مظاہرے کی قیادت کی اور اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔حسن آباد میں بھی ایک بہت بڑا جلوس بر آمد ہوا۔ مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے انکے قومی پر چم نذر آتش کئے۔بڈگام میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا،جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر’’مرگ بھر امریکہ،مرگ بھر اسرائیل‘‘ کے نعرے درج تھے۔پلے کارڑوں پر’’ یروشلم ہماری شان،مسلمانوں کی سرکوبی کیلئے کفر متحد،مسلمانو تم کہا ہو؟۔فلسطین کے انصاف کیلئے اسرائیل سے بائیکاٹ‘‘ کی تحریر درج کی گئی تھی۔احتجاجی مظاہرین نے اس موقعہ پر امریکہ اور اسرائیل کے پرچم نذر آتش کرنے کے علاوہ دونالڈ ٹرمپ اور بنجمن نتھن یاہو کی تصاویر کو بھی پھونک دیا۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق نماز جمعہ کے بعد اننت ناگ کی جامع مساجد سے لوگوں نے ایک جلوس برآمد کرتے ہوئے امریکہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔بعد میں یہ احتجاجی مظاہرہ پرامن طور پر منتشر ہوا۔تاہم کچھ مظاپرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوااور پولیس اور فورسز نے مظاہرین کو متشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا،جس کے نتیجے میں اگرچہ مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ کچھ دیر کیلئے منتشر ہوئے،تاہم پھر سے چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں جمع ہوگئے اور پولیس و فورسز پر سنگبازی کی۔ اس دوران ریشی بازار،جنگلات منڈی،مٹن چوک اور اچھہ بل اڈہ میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شرع ہوا،جس کے بعد فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔پلوامہ میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرین نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین نے اس موقعہ پر ہند اور امریکہ مخالف نعرہ بازی بھی کی ۔اس دوران کاکہ پورہ،سامبورہ،ٹہاب اور راجپورہ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ہندوارہ میں بھی مقامی لوگوں نے امریکہ اوراسرائیل کے خلاف جلوس برآمد کیا۔احتجاجی مظاہرین نے دونوں ملکوں کے خلاف نعرہ بازی کے بیچ انکے پرچم کو بھی نذر آتش کیا۔احتجاجی مظاہرہ بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوا۔عازم جان کے مطابق نماز جمعہ کے بعد گریز کے داور علاقے میں لوگ سڑکوں پر نکلے اور امریکہ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد سے تحصیل دفتر گریز تک نعرہ بازی کے بیچ مارچ کیا،اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔
شہر میں بندشیں
پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے سری نگر کے پائین شہر کے بعض حصوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کرکے شہریوں کی نقل وحرکت محدود کردی جبکہ مرکزی جامع مسجد کو سیل کردیا گیا اور میر واعظ کو ایک روز قبل ہی خانہ نظر بند کیا گیا ۔شہر میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے پائین شہر کے نوہٹہ، صفا کدل اور مہاراج گنج پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئیں۔انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف پائین شہر کے بعض پولیس تھانوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں نافذ کردیں۔جمعہ کی صبح پائین شہر میں تاربل سے لیکر خانیار تک آنے والے علاقوں میں خاردار تاریں بچھائی گئیں تھیں۔نوا کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ اور بہوری کدل کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی۔ پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے
جامع مسجد مقفل
جامع مسجد عید میلاد النبی ؐکے اختتامی تقریب کے روز بھی مقفل رہی،جبکہ امسال19ہفتوں تک اس روحانی مرکز میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سرکاری سطح پر اجازت نہیں دی گئی۔ جمعہ کو جامع مسجد کے اردگرد بندشیں عائد رہیں اور مسجد سیل کی گئی تھی۔جامع مسجد سرینگر کے باب الدخول کو بھی مقفل کیا گیا تھا۔جگہ جگہ فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا،اور کسی بھی شخص کو جامع مسجد سرینگر کی جانب گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔امسال19ویں مرتبہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔
گرفتاریاں
انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جمعرات شام کو میرواعظ عمر فاروق،محمد اشرف صحرائی، آغا سید حسن ، محمد اشرف لایاکو خانہ نظر بند کیا جبکہامتیاز حیدر ، محمد یاسین عطائی اور بشیر احمد بٹ کو حراست میں لیکر بڈگام تھانہ میں بند رکھا ۔محمد یاسین ملک کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔