کھادی اینڈولیج انڈسٹریز بورڈ میں 2016میں ہوئی بھرتیوں کو گونر انتظامیہ نے منسوخ کر دیا ہے۔ ان بھرتیوں کے حوالے سے 2016میں ہی لے دے شروع ہوگئی تھی۔ کئی امیدواروں نے الزام لگایا تھا کہ بھرتیاں شفافیت سے نہیں کی گئیں اور بر سر اقتدار پارٹیوں نے مستحق امیدواروں کو نظر انداز کرکے اپنے اقرباء اور چہیتوں کو نوکریوں کے تحفے عطا کئے۔ اُس وقت کی بر سر اقتدار پارٹی کے اُس وقت کے نائب صدر کے بیٹے کی تقرری پر بھی اُنگلیاں اُٹھائی گئی تھیں۔سننے میں آیا ہے کہ اُس وقت کے لاء سکریٹری نے بھی اپنے ایک مکتوب میں بھرتی میں ہوئی دھاندلیوں کی جانب اشارہ کیا تھا۔ امیدواروں کے احتجاج کے بعد سرکار نے بھرتیوں کے حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیٹی قایم کی تھی جس کی جانب سے دی گئی رپورٹ سے یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ بھرتیاں کرتے وقت طے شدہ ضابطوں اور قوانین کی پاسداری نہیں کی گئی تھی۔اسی رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے گورنر انتظامیہ نے KVIB میں ہوئی 101 بھرتیوں کو منسوخ کر دیا۔
گورنر انتظامیہ کے اس فیصلے کی ہر طرف سے سراہنا کی گئی۔ یہ شاید پہلی بار ہوا ہے کہ بھرتیوں میں دھاندلیوں کے حوالے سے سرکار نے اتنا بڑا قدم اُٹھا یا ہے۔ سرکار کے اس حکمنامے سے جہاں رد کئے گئے مستحق امیدواروں کو اپنی سچائی کی فتح کا اطمینان ہے وہیں عام لوگوں میں بھی انتظامیہ کے تئیں نرم گوشہ پیدا ہوا ہے اور اُنہیںیہ یقین ہو گیا کہ موجوہ سرکار میں اُن کی شنوائی ہو رہی ہے۔انہیں یہ بھی امید ہے کہ سرکار رشوت ستانی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے اپنے دعوئوں میں شاید سنجیدہ ہے۔
جموں و کشمیر میں بیروزگاری ایک بہت بڑے بحران کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ ایسے میں مسند اقتدار پر بیٹھے لوگ جب سرکاری نوکریوں کا سوداکرتے ہیں ، مستحق امید واروں کو نظر انداز کرکے اپنے اقرباء میں نوکریاں بانٹتے ہیں تو وہ بیروزگار نوجوانوں پر ایسا ظلم ڈھاتے ہیں جس کی اُنہیں جتنی سنگین سزا دی جائے ،کم ہے۔ ہمارے سماج میں بہت سارے مسایل صرف اور صرف نوجوانوں کی بیروزگاری کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی بھی سرکاری افسر یا سیاست دان مستحق امیدوارں کے حق پر ڈاکہ ڈالتا ہے تو وہ قرار واقعی سزا کا حقدار ہے۔
101 بھرتیوں کو منسوخ کرنا ٹھیک ہے لیکن اُن کا کیا جو ان بھرتیوں کے ذمہ دار ہیں۔غلط طریقے سے نوکری حاصل کرنے والے اگرمجرم ہیں تو اُن سے بڑے مجرم وہ ہیں جو یہ نوکریاں بانٹتے ہیں، کبھی اپنے چہیتوں میں تو کبھی بھاری رقوم کے عوض۔ضروری نہیں کہ 101کے 101بھرتی ہوئے نوجوان غلط طریقے سے نوکری لگے ہوں۔ اُن میں سے لا زمی طور کئی ایسے بھی ہونگے جنہوں نے میرٹ کی بنیادپر اپنے لئے جگہ بنائی ہو۔ سرکار کو چاہئے کہ ان نوجوانوں کو شنوائی کا بھر پور موقع دیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہKVIB کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئی ہیں اور سرکار نے جو قدم اُٹھایا ہے وہ انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق ہے لیکن یہ انصاف مکمل انصاف قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک بر طرف کئے گئے لوگوں کی شفافیت کے ساتھ شنوائی نہ ہو۔
اور انصاف کسی بھی طور مکمل نہیں سمجھا جائے گا جب تک ان دھاندلیوں میں ملوث افراد کے خلاف سنگین قانونی کاروائی نہ کی جائے۔ یہ بھرتیاں پی ڈی پی اور بی جے پی کے دور اقتدار میں ہوئیں۔ بی جے پی کے چندر پرکاش گنگا متعلقہ محکمے کے وزیر تھے اور پی ڈی پی کے پیر زادہ منصور متعلقہ محکمے کے وائس چیئرمین تھے ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ ان بھرتیوں کی دھاندلیوں میں یہ طاقتور لوگ شامل نہیں ہونگے۔ اگر نوکری لگنے والے کو سزا دی جارہی ہے تو نوکری دینے والوں کو کیوں نہیں؟ اصلی مجرم تو وہ ہیں۔ سرتاج مدنی کے فرزند کو غلط طریقے سے نوکری دی گئی تھی۔سرکار نے اُسے نوکری سے برخواست کر دیا۔ لیکن جن لوگوں نے اس کی تقرری کے احکامات صادر کئے تھے،اُنہیں بھی تو قانون کے شکنجے میں جکڑا جانا چاہئے۔ اگر اُنہیں جوابدہ نہیں بنایا جاتا ہے تو انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو پاتے۔
کورپشن اور کنبہ پروری ایک ایسی وبا ہے جسے جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ پٹواری اور کلرکوں کو ہزار، دو ہزار روپے کی رشوت لینے پر گرفتار کیا جاتا ہے لیکن جو بڑے مگر مچھ اس وبا کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں، اُنہیں ہاتھ بھی لگایا نہیں جاتا۔سرکار کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ واقعی کورپشن کے خلاف جنگ کرنے میں سنجیدہ ہے؟ گورنر ستیہ پال ملک بار بار کورپشن کا ذکر کرتے ہیں۔ حال ہی میں اُنہوں نے جنگلات میں کورپشن کی بات کی۔ لوگوں کو یہ باتیں اچھی لگتی ہیں لیکن جب تک ان باتوں پر عمل آوری نہیں ہوتی، یہ باتیں فقط باتوں تک ہی محدود رہیں گی۔
KVIB بھرتیوں کا معاملہ گورنر انتظامیہ کے لئے ایک امتحان ہے۔ملازمین کو تو بر طرف کردیا گیا ہے لیکن اُن کا کیا جنہوں نے ا ن بھرتیوں کے احکامات صادر کئے تھے۔چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کا شکار تو نا تجربہ کار مچھوارے بھی کرسکتے ہیں لیکن جموں و کشمیر کو کورپشن سے پاک کرنا ہے تو مگر مچھوں پر جال پھینکنے کی ضرورت ہے۔اگر گورنر انتظامیہ کورپشن کے معاملے میں سنجیدہ ہے تو اسے KVIB سے شروعات کرنی ہو گی۔بھرتیوں میں دھاندلیاں ثابت ہو چکی ہیں۔ اب وقت ہے کہ ان بھرتیوں کے ذمہ داروں کے خلاف کیس درج کرکے انہیں قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے۔
’’ ہفت روز ہ نوائے جہلم سرینگر‘‘