سرینگر//عالمگیر وبائی بیماری کورونا وائرس کے نتیجے میںوادی میں5ماہ سے جاری لاک ڈائون کے دوران خطے میںتجارت اور کاروبار کو ہوئے نقصان کا تخمینہ 21ہزار کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جبکہ انجمن کشمیر ٹریڈ الائنس کا کہنا ہے کہ5اگست کے بعد کشمیر کی معیشت کو45ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کے کے شرما کی سربراہی میں تجارت کی بحالی کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کے 3روز بعداتوار کو کشمیر ٹریڈ الائنس کی جانب سے آن لائن دوران کاروباری خسارہ رپورٹ ‘‘ میں کہا گیا ہے کہ 5ماہ کے لاک ڈائون کے دوران مجموعی طور پر کاروبار اور تجارت کو 21ہزار320کروڑ64 لاکھ روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ 4 صفحات پر جاری کردہ ٹریڈ الائنس نے اسے عبوری رپورٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حتمی رپورٹ لاک ڈائون ختم ہونے کے بعد منظر عام پر لائی جائے گی۔18مارچ سے17اگست کے بیچ ہوئے نقصانات سے متعلق جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ عبوری رپورٹ میںنقصان کو روزانہ تجارتی و کاروباری شرح، سال 2017-18کے مجموعی گھریلو پیدوار (جی ڈی پی) اور اقتصادی جائزے کا احاطہ کرنے کے بعد مرتب کیا گیا ہے‘‘۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وادی میں روزانہ140کروڑ روپے کی اوسط تجارت ہوتی ہے،تاہم کورونا لاک ڈائون کے نتیجے میں وادی کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لاک ڈائون کے5ماہ کے دوران زراعت،باغبانی اور پھولبانی و سری کلچر شعبے کو9ارب 42کروڑ 40لاکھ کروڑروپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مال مویشیوں،بھیڑو زندہ مال کو22ارب 34کروڑ،40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اس عرصے میںپیدواری صنعت شعبے کو31ارب 61کروڑ،60لاکھ روپے کا خسارہ ہوا۔ ٹریڈ الائنس رپورٹ کے مطابق5لاکھ لوگ بے کار ہوئے،جبکہ تعمیراتی سرگرمیوںو پروجیکٹوںکو22 ارب 14کروڑ64لاکھ، روپے کا دھچکہ لگا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاحتی شعبے کو 12ارب 92کروڑ روپے کا نقصان ہوا،جبکہ اس شعبے سے جڑے ہوٹل اینڈ ریستورانوں کو7 ارب 60کروڑروپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔5ماہ سے مسافر بردار گاڑیوں کا پہیہ جام ہے،جبکہ ایک اندازے کے مطابق وادی میں مجموعی طور پر60ہزار مسافربردار گاڑیاں موجود ہیں،جن میں32ہزار ٹیکسی و سومو ،6ہزار ٹاٹا گاڑیاں یا منی بسیں،12ہزار آٹو رکھشا اور بسیں شامل ہیں،جن کے ساتھ ڈرائیوروں،کنڈیکٹروں،مالکان اور دیگر عملہ سمیت4کنبے ایک گاڑی پر منحصر ہے اور مجموعی طور پر2لاکھ کنبے ٹرانسپورٹ پر منحصر ہیں‘‘۔اس شعبے کو گزشتہ5ماہ کے لاک ڈائون کے نتیجے میں28ارب 88کروڑ روپے کے نقصانات سے گزرنا پڑا۔دکانداروں کو لاک ڈائون کے دوران 41ارب 4کروڑ روپے کے نقصانات کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ دست کاری جموں کشمیر کی معیشت میں ایک اہم حصہ ہے اور ہزاروں خاندانوں کا روزگار اس شعبے پر منحصر ہے،اور5ماہ میںمجموعی طور پر اس شعبے کو 760کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ماکانات اور اراضی کی خرید و فروخت کے طور پر ریل اسٹیٹ)اراضی و ماکانات کی خرید و فروخت) شعبے کو22ارب 80کروڑ روپے کا نقصان اٹھاناپڑا،جبکہ سروسز(خدمات) شعبے کو 608کروڑروپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق تعلیمی شعبے کو فی الوقت تک قریب 76کروڑ روپے کا نقصان سہنا پڑا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عید کے اعتبار سے تجارت کا حجم330کروڑہے،اور گزشتہ3عیدین کے دوران ایک ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو اہے۔