Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

ماحولیاتی تباہی سے گریز ناگزیر

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 7, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
گزشتہ سنیچر یعنی5جون کو پوری دنیا میں عالمی یوم ماحولیا ت منایا گیا۔یہ وہ دن ہے جب پہلی بار1972میں اقوام متحدہ میں ماحولیات پر5سے16جون تک کانفرنس منعقد ہوئی۔اس کے بعد 1973میں پہلی بار عالمی یوم ماحولیات منایا گیا اور جب سے آج تک یہ دن مسلسل 5جون کو اس عزم کے ساتھ منایا جاتاہے کہ قدرتی ماحول کی حفاظت کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ہر سال اس دن کی مناسبت سے الگ الگ نعرے مقرر کئے جاتے ہیںاور اس سال کا نعرہ’’ماحولیات کی بحالی ‘‘رکھا گیا تھا۔ زمین پر خشکی کا ایک تہائی حصہ جنگلات پر مشتمل ہے اور 1.6بلین لوگوں کا انحصار جنگلات پر ہے۔ انسان کرۂ ارض پر پندرہ ملین انواع میں سے ایک ہے۔ انسان دنیا کے ان جانداروں میں سرفہرست ہے جن کی تعداد اس سیارے پر بڑھ رہی ہے۔ اکثر جانوروں اور پودوں کی آبادی میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔انسان نے ترقی کے لئے قدرتی جنگلات کا کافی بڑا حصہ صاف کردیا ہے۔ مچھلیوں کے ذخیرہ کا تین چوتھائی حصہ ختم کرڈالا ہے۔ پانی کے نصف ذخائر کو آلودہ کردیا ہے اور اس قدر زیادہ زہریلی گیس فضاء میں خارج کی ہیں جو زمین کو آنے والی کئی صدیوں تک گرم رکھیں گی۔انسان نے قدرتی انواع کو فنا کرنے کا عمل قدرتی عمل سے ہزار گنا تیز کردیا ہے۔ اس طرح ہم نے خود اپنی بقاء کو خطرے سے دو چار کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ہمارے سیارے کی رنگ برنگی زندگی کو بائیو ڈائیورسٹی کہتے ہیں جو ہمیں خوراک، کپڑے، ایندھن، دوائیاں اور بہت کچھ دیتی ہے۔ ہمیں تو سڑک کے کنارے اْگتی گھاس اور کھیتوں میں پلنے والے ایک بھنورے تک کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ زندگی کے جال سے کسی ایک چیز کا خاتمہ انتہائی تباہ کن نتائج کا حامل ہوسکتا ہے۔جہاں تک اس سال کے نعرے کا تعلق ہے تو یہ ماحولیات سے منسلک ہے اور ماحولیات کا براہ راست تعلق جنگلات سے ہے ۔جنگلات زمین پر زندگی کو جاری رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ان مرکبات کو اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے زمین اور فضاء کی آلودگی میں کمی آتی ہے۔ جنگلات زمین کے قریباً 30 فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں۔تازہ اعدادو شمار کے مطابق جنگلات چار ارب ہیکٹرسے کچھ ہی کم رقبے پر موجود ہیں۔ یہ آج سے قریباً دس ہزار سال قبل زراعت کے آغاز کے رقبے سے قریباً ایک تہائی کم ہوچکے ہیں۔ جنگلات دنیا کے ہر حصے میں کسی توازن کے بغیر موجود ہیں اور ان موجود درخت بے ترتیب انداز میں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ہر سال 6 ملین ہیکٹر اراضی پر مشتمل ابتدائی جنگلات کٹائی کی وجہ سے تباہ ہورہے ہیں۔ اسی طرح انسان کی سرگرمیوں کی وجہ سے ابتدائی جنگلات کے رقبے میں ہر روز کمی واقع ہورہی ہے۔درختوں کی ایک عظیم ماحول دوست خوبی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا انجذاب کرنا ہے۔ درخت ہر سال 283 گیگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق جنگلات، سوکھی لکڑی، زمین اور کوڑے کرکٹ میں فضاکے مقابلے میں پچاس فیصد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہے۔ 1990سے 2005کے عرصے میں جنگلات میں کاربن کی مقدار میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر درختوں کی کمی کی وجہ سے کاربن کی مقدار میں 1.1 گیگا ٹن سالانہ کمی واقع ہورہی ہے۔ قدرتی جنگلات کی تباہی سے دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں گاڑیوں سے نکلنے والی گیس کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے تو یہاں بھی ماحولیات اور جنگلات کے حوالہ سے خوشیاں منانے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی ہے ۔جموںوکشمیر میںجہاں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ جنگلات ریگستانوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں وہیں آبی ماحولیات کا حال اس سے بھی بدتر ہے ۔ڈل جھیل کی بحالی پر اربوں روپے صرف کرنے کے باوجود کوئی خاص تبدیلی نہیں آرہی ہے بلکہ اگر یوں کہاجائے کہ ڈل کا دم ابھی بھی گھٹ ہی رہا ہے تو غلط نہ ہوگا،یہی حال نگین اور ولر و مانسبل جھیلوں کا بھی ہے ۔گزشتہ دنوں ہی بتایا گیا کہ ولر جھیل کی بحالی کیلئے2ملین درختوں کو کاٹنے کی ضرورت ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دو ملین درختوں کو اُگایا گیا ہے ورنہ وہ کہاں سے آتے ۔اتنا ہی نہیں ہزاروں ایکڑ زمین بھی لوگ ہضم کرچکے ہیں ۔خوشحال سر،ہوکر سر اور دیگر آبگاہیں بھی انتہائی خستہ حالی میں ہیں۔7سو کے قریب چشمے سوکھ چکے ہیں ۔واٹر ٹیبل کم ہوتا جارہا ہے ،فضائی آلودگی بڑھتی جارہی ہے ۔زمین سکڑتی جارہی ہے ،پھر ’خوشحال دھرتی خوشحال لوگ‘ کا نعرہ بھی دیا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر میں عالمی یوم ماحولیات بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے اور کئی تقریبات کا اہتمام کرکے ماحولیات کے موضوع پر لمبی لمبی تقاریر کی جاتی ہیں۔سنیچر کوبھی یہاں اس دن کی مناسبت سے تقاریر ہوئیں لیکن یہ دن گزر جانے کے بعد شاید ہی کسی کو ماحول یاد رہے گا۔کشمیر جو کبھی قدرتی آب و ہوا کی وجہ سے لوگوں کی پسندیدہ جگہ تصور کی جاتی تھی آج غلاظت کے معاملے میں آگے مانا جاتا ہے اور کچھ سال قبل ہی سرینگر شہر کو ملک کے چوتھے غلیظ ترین شہر ہونے کا شرف حاصل ہوا۔وہ رعنائیاں کہاں رہیں گی جب قدرت کے دئے ہوئے اس انمول تحفہ کی حفاظت ہی نہ کی جائے۔جنگلی حیاتیات خطرے سے دوچار ہیں ،وجہ انسانی مداخلت ۔پہاڑوں کی چوٹیاں ننگی ہورہی ہیں ،وجہ درختوں کا کٹائو،نتیجہ بے وقت کی بارش اور برفباری و ژالہ باری اور اس پر آفت یہ کہ جنگلی جانور جیسے بے قابو ہوگئے ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دن ہوگا جب وادی کے کسی نہ کسی علاقہ سے جنگلی جانوروں کے ہاتھوں انسانوں کے جاں بحق یا زخمی کرنے کی خبریں سامنے نہ آتی ہوں۔ایسے میں ہم عالمی یوم ماحولیات فخر سے منائیں تو جواز نہیں بنتا ہے ۔وقت آچکا ہے جب حکومت اور عام لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی بہبود کیلئے قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا ورنہ آنے والا وقت تباہ کن ہوگا اور ہم اس وقت اگر کچھ کرنا بھی چاہیں گے لیکن کرنہیں سکیں گے اور پھر ہمارے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔اس سے قبل کہ وہ وقت آجائے،ہمیں جاگ جانا ہوگا اور اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی بربادی کا سلسلہ روکنا ہوگا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک معتدل آب و ہوا میں سانس لے سکیں ۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

! اتوارجموں میں خریداری کا تہوار۔۔۔ سنڈے مارکیٹ میں خریداروں کا سیلاب
جموں
سنگلدان تتاپانی روڈپر پسنجر شیڈ خستہ حال | کٹرہ بانہال ریلوے لائن بھی بن گئی لیکن پسنجر شیڈ کی تعمیر نہ ہو سکی
خطہ چناب
ادھم پورکے سمرولی میں پتھر گر آئے | قومی شاہراہ پر ایک ٹنل بند ہونے سے ٹریفک متاثر
جموں
ناخواں والی سڑک پر پانی کی سپلا ئی پائپ لائنیںخستہ حال روزانہ سینکڑوں لیٹر پانی ضائع ،لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا
پیر پنچال

Related

اداریہ

مضر صحت پانی کی سپلائی سنگین مسئلہ

July 20, 2025
اداریہ

خطہ چناب کی سڑکوں پر موت رقصاں کیوں؟

July 19, 2025
اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?