سرینگر//وادی میں عید الضحیٰ کے پیش نظر کرونا وائرس کے بیچ بازاروں میں گہما گہمی دیکھنے کو نہیںملی جبکہ اتوار کے بعد دوسرے روز بھی لوگ بیکری کے ساتھ ساتھ ملبوسات اور دیگر گھریلوسامان کے علاوہ قربانی کے جانوروں کی خریداری میں مصروف رہے ۔ وادی کے طول و ارض میںعیدالاضحی کی مناسبت سے یوم عرفہ سے ایک روز قبل سرینگر کے بازاروں میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں چہل پہل نظر نہیں آئی۔ اگر چہ لوگ اتوار سے عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں،اور بازاروں کارخ بھی کر رہے ہیں،تاہم دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس عید پر خریداری کم رہی۔ عام طور پر جن دکانوں پر بیکری اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کیلئے قطاریں نظر آتی تھیں،وہاں پر چہل پہل نظر نہیں آئی۔ لالچوک، گھنٹہ گھر، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، مہاراجہ بازار، امیراکدل، کوکربازار، پائین شہر، وسطی شہر، بٹہ مالو، بمنہ، اور دیگر علاقوں کے بازاروں میں درمیانہ درجے کی خریدو فروخت ہوئی۔ چھاپڑی فروشوںنے بھی چھاپڑیاں لگائی تھیں جن پر ملبوسات کے ساتھ ساتھ کھلونوں کی چیزیں سجائی گئی تھیں۔ شہر کے انتہائی مصروف ترین علاقوں جن میں بٹہ ما لو،ہری سنگھ ہائی سٹریٹ، گونی کھن مارکیٹ، مہاراجہ با زار، ریگل چوک، ڈلگیٹ، صورہ شامل ہیںمیں بھی یہی صورتحال نظر آئی اور لوگ محتاط انداز میں خریداری کرتے رہے۔ دکانداروں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے جس قدر سوچا تھا،اس قدر خرید اری نہیں ہوئی۔ کشمیر یڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن دھڑ ے کے نائب صدر حاجی نثار کا کہنا تھا کہ لوگ حساس ہیں،اور وہ محتاط انداز میں خرید و فروخت کر رہے ہیں۔وادی کے دیگر اضلاع جن میںکپوارہ ، بارہمولہ ، شوپیان ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ،ترال ،سوپور اورہندوارہ کے بازاروں میں بھی لوگوں کا کم رش دیکھنے کو ملا۔