کپوارہ//بڈنمبل کپوارہ کے گائوں میں آلوکی کاشت 3400کنال پر ہورہی ہے اور یہاں آلوکی سالانہ پیداوار 27200کوئنٹل سے زیادہ ہوتی ہے لیکن بہتربازارمیسر نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کسانوں کو اس سے وہ آمدن حاصل نہیں ہوپارہی ہے جس کی انہیں توقع ہو۔بڈنمبل میں آلو کے علاوہ مکئی اور راجماش کی کاشت بھی ہوتی ہے اوران کی پیداوار بھی مناسب بازارنہ ملنے کی وجہ سے کاشت کاروں کیلئے بہتر آمدن کاذریعہ نہیں بن پاتی ہے۔ بڈنمبل کپوارہ سطح سمندر سے 8400 فٹ کی بلندی پرواقع ہے اوریہ ضلع کا سرحدی گائوں ہے۔یہاں کی آبادی کا گزارہ آلو،مکئی اورراجماش کی کاشت پر ہی منحصر ہے اوریہاں کے لوگ گھوڑوں پر راجماش اورآلو لاد کر گائوں گائوں میں فروخت کرکے اپناگزربسرکرتے ہیں۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ اگریہاں بروقت بارشیں ہوں تو یہاں آلو،مکئی اورراجماش کی بہتر کاشت ہوسکتی ہے لیکن خشک سالی کی وجہ سے ان کی محنت اکثررائیگاں ہوتی ہے۔مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ محکمہ آبپاشی نے یہاںفصل کی آبپاشی کیلئے ایک کوہل تعمیر کی تھی جو گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خستہ حالت میں ہے اوران کے کھیتوں کو سینچائی کیلئے پانی نہیں مل پارہا ہے ۔مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج تک کسی بھی حکومت نے بڈنمبل علاقہ کے فصل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اوران کے فصل کو بازار تک پہنچانے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے وہ ان فصلوں کو گھوڑوں پرلاد کرگائوں گائوں بیچنے پرمجبور ہیں کیو ں کہ ان کاذریعہ معاش یہی فصل ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ لوگوں کے پاس وہ ٹیکنالوجی نہیں ہے جس کی بناپر وہ اپنی پیداوار میں اضافہ کرسکے کیوں کہ اس پہاڑی علاقہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات بھی کم ہے۔مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں کی وہ آبادی جن کے پاس زمین نہیں ہے وہ مزدوری کرکے اپناپیٹ پالتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اور رواں سال کو ڈ – 19کی وجہ سے اپنے گائو ں سے باہر نہیں گئے جس کی وجہ ان کا روز گار بھی متا ثر ہوا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ یہا ں کے آلو اور راجماش دال کو منڈیو ں تک پہنچایا جاتا تو ان کی آمدن میں اضافہ ہوتا ۔مقامی لوگو ں نے محکمہ زراعت کے نا ظم اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس دور دراز علاقہ کا دورہ کر کے لوگو ں کواپنے مشورو ں سے نوازیں تاکہ میں آلو اور راجماش دال فصل اُگانے کے لئے مزید اقدامات کرتے جبکہ بڈنمل گائو ں کو سیڈ ولیج گائو ں کے زمرے میں لایا جاتا ۔اس سلسلے میں چیف ایگریکلچر آفیسر کپوارہ نذیر احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ بڈنمبل کے لوگو ں کی ایک وفد نے معاملہ ان کی نو ٹس میں لایا ہے اور محکمہ نے اس کے لئے ایک پروجیکٹ تیار کر کے ناظم زراعت کے دفتر کو روانہ کیا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ محکمہ کی یہ کوشش ہے کہ بڈنمل علاقہ میں لوگو ں کے ذریعہ معاش کو مستحکم بنایا جائے او ر اس کے لئے محکمہ آئندہ سال ضروری اقدامات کرنے جارہا ہیں ۔ چیف ایگریکلچر آفیسر نے مزید کہا کہ بڈنمل علاقہ میں قدرتی ماحول ہے جہا ں کے آلو بہت ہی مشہور ہیں اور ان میں کوئی بھی بیماری نہیں ہے اور ان آلو کو بطور بیج بھی استعمال کیا جاتا کیونکہ یہ آلو بیج کے لئے مفید ہیں اور محکمہ کی یہ کوشش ہے کہ آئندہ سال مارچ کے اوئل میں کسانو ں میں آلو کے بیج تقسیم کئے جائیں گے تاکہ یہا ں کے آلو نہ صرف کپوارہ بلکہ دیگر اضلاع میں بھی بطور بیج استعمال کئے جائیں تاکہ اس کا براہ راست فائدہ بڈنمل کے لوگو ں کو پہنچ جائے ۔انہو ں نے کہا کہ اس وقت بڈنمل میں 3400سو کنال اراضی پر آلو کی کاشت کی جاتی ہے اور 27ہزار 2سو کونٹل آلو کی فصل پیداہوتی ہے۔