نئی دلی //کارپٹ ایکسپورٹ پریموشن کونسل نے ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹس و ہینڈلوم جموں و کشمیر کے ساتھ ملکر ’’کشمیری قالین میںجغرافیائی نشاندہی کی بنیاد پر QR Codeکو متعارف کرانے کے بارے میں جانکاری بڑھانے کیلئے ایک سمینار کا انعقاد کیا ہے۔ چیئرمین سی سی پی سی عمر حمید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ’’یہ وہ اقدام ہے جو جموں و کشمیر میں قالین بنانے کی صنعت کو نہ صرف تبدیل کرے گا بلکہ اس کو مستقبل میں بچانے میں بھی مدد فراہم کرے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ خریدار اب کشمیری قالین کو دور سے پہچان سکتے ہیں اور وہ ہاتھ سے بنے کشمیری قالین کی جانچ پڑتال کہیں پر بھی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قالین کی لیبل پر لگے QRCodeکو سکین کرکے خریدار قالین کے بارے میں ساری جانکاری حاصل کرسکتا ہے کیونکہ لیبل پر قالین کے بارے میں ہر کوئی جانکاری موجود ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مشین سے قالین بنانے اور کشمیری قالین کے نام پر خریداروں کو دھوکہ دینے کے واقعات میں کمی آئے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزارت صنعت و حرفت نے جون2016میں کشمیری قالین کو جی آئی ٹینگ دیا تھا ۔اس موقع پر ڈائریکٹر ہنڈی کرافٹس و ہینڈلوم جموں و کشمیر محمود احمد شاہ نے بتایا ’’جی آئی ٹیگنگ سے منسلک QR Codeکشمیری کی قالین صنعت کو بچانے اور اسکی شان رفتہ کو بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خریداروں کو قالین بنانے والے، بننے والے ، ضلع ، خام مواد اور دیگر چیزوں کے بارے میں جانکاری فراہم ہوگی۔ پرنسپل سیکریٹری آئی آر ٹی ایس صنعت و حرفت جموں و کشمیر رنجن پرکاش ٹھاکر نے سمینار سے آن لائن خطاب کیا ۔ پرنسپل سیکریٹری رنجن پرکاش ٹھاکر نے کہا کہ اس اقدام سے نکلی قالین یا کشمیری قالین کے نام پر فرضی چیزیں بیجنے والے پر روک لگے گی کیونکہ اس سے کشمیر میں قالین صنعت کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بننے والے قالین 20ممالک میں برآمد کئے جاتے ہیں جبکہ سال 2021کے دوران 115کروڑ روپے مالیت کے کشمیری قالین جرمنی برآمد کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین القوامی مارکیٹ اور بازار میں مقابلوں کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہم مقامی لوگوں اور برآمد کارنے والے کاروباریوں کے مفادات کی حفاظت کریں ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ لفٹنٹ گورنر منوج سہنا نے کشمیر میں قالین گائوں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جموں و کشمیر میں نوجوانوں کو راغب کرنے کیلئے مرکزی سرکار کرافٹ منیجمنٹ میں ایم بی اے کی ڈگری فراہم کرتی ہے۔