یواین آئی
سرینگر//کشتواڑ اورکرگل میںپیر کوسہ پہر سے شام تک 7 بار زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے جن سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔کرگل کے زنسکار علاقے میںایک گھنٹے کے دوران 3بار زلزلہ آیا جبکہ کشتواڑ میں 4بجے کے بعد ساڑھے 9بجے تک 4بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ تاہم ان میں کوئی جانی یا ملی نقصان نہیں ہوا۔نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق لداخ کے علاقے کرگل اور جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں زلزلے آئے۔ریکٹر سکیل پر 5.5 کی شدت کا پہلا زلزلہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3:48 پر کرگل کے زنسکار علاقے میں آیا۔ زنسکار علاقے میں ہی شام 4:01بجے ایک اور زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹرسکیل پر 3.8 تھی۔
اسکے بعد زنسکار میں بھی تیسری بار 4:44بجے زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی شدت3.4تھی۔جس کی گہرائی 147کلو میٹر تھی۔کشتواڑ علاقے میں اسی وقت کے درمیان یکے بعد دیگرے دو بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔پہلے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.8 تھی، جوشا م 4 بج کر 1 منٹ پر محسوس کیا گیا۔کشتواڑ میں ہی شام 4بجکر16منٹ پر ایک اور زلزلہ آیا۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.6 تھی۔کرگل میں پیش آئے زلزلے کی شدت زیادہ تھی جس کے ہلکے جھٹکے سرینگر میں بھی محسوس کئے گئے۔رات کے 9بجکر13منٹ پر کشتواڑ میں تیسرا اور مجموعی طورپرچھٹا زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر3.1تھی اور گہرائی زمین کے اندر10کلومیٹر تھی۔کچھ دیر بعد9بجکر36منٹ پرکشتواڑ میں ہی چوتھا اور مجموعی طور7واں زلزلہ محسوس کیاگیا جس کی شدت 3.4تھی اور اس کی گہرائی بھی 10کلومیٹر تھی ۔محکمہ موسمیات کے مطابق پچھلے تین برسوں کے دوران جموںوکشمیر کے دو الگ الگ مقامات پرایک ہی دن میں سات بار کبھی بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس نہیں کئے گئے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانی مداخلت زلزلوں کے آنے کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اس سے بڑے پیمانے کے زلزلے نہیں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ آنے میں شدت سے زیادہ مرکز اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق زلزلے آنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ ڈیٹا کی تحقیق کے بعد سائنسدان یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی خاص جگہ چار پانچ سال میں زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت یہ ہوسکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا کہا کہ جموں و کشمیر میں سالانہ قریب تین سو زلزلے آتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر ایسے ہوتے ہیں جنہیں محسوس نہیں کیا جاتا ہے۔