ہمار ادین،ہمارے علما اور ہمارا کردار! فکرو ادراک

بلال بخاری

صرف الله اور اس کے رسولؐ کی بات حرف آخر ہوسکتی ہے۔ باقی آپ کسی کے بھی ذاتی نظریے کی تنقید کر سکتے ہیں۔ یہ بھی توحید میں شامل ہے، چاہے آپکی پارٹی یہ مانے یا نہ مانے۔ آپکا حق ہے کہ آپ اپنے علما کا احترام کریں اور انکی اتباع اور پیروی کریں۔ مگر اگر کوئی ان پر سوال اٹھائے تو آپ اسکو کافر اور مشرک قرار نہیں دے سکتے۔ ہم کو چاہئے علمائے کرام کا احترام کریں مگر ہمارا دین کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔ جو ملک علما کریسی بن جاتے ،ان کا حال ہم سب کو اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے۔اگر ہم بے جا اپنے علما حضرات سے نفرت کریں گے تو یہ سراسر ظلم ہوگا۔ مگر کیا ہم کو یہ بھی حق نہیں کہ ان سے عرض کریں کہ انکی تاویلوں کا کیا ماخذ ہے؟ کیا ہم کو واقعی بتایا گیا ہے کہ آپ علمائے حضرات کے بغیر کسی امر کا خود فیصلہ نہیں کر سکتے؟ کیا بہت سے مذاہب کے لوگوں کو انکے علما نے گمراہ نہ کیا۔ کیا ہمارے علما ایک دوسرے مسلک کے علما کے خلاف کفر، شرک، بدعت اور گستاخی کا فتویٰ صادر نہیں کرتے؟ کیا یہ ہوسکتا ہے کہ ان میں سب کے سب حق پر ہونگے۔ کیا ہر ایک عالم کا یہ دعوا نہیں ہے کہ وہ حق پر ہے اور اس کے سب مدمقابل باطل کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ یہاں ہم سب علما کا دفاع کرتے ہیں مگر صرف انکا جنکی تفاسیر تقاریر اور توضیحات ہم کو پسند آتی ہیں ؟ باقی جو علما ہوتے ہیں ہم انکو عالم تو کیا مسلمان بھی تصور نہیں کرتے۔ مثال کے طور پر اگر جاوید غامدی صاحب کی کچھ باتوں سے ہم میں سے کسی کو اتفاق نہیں تو کیا وہ اسکو کافر اور پاگل قرار نہیں دیتا ؟ کیا وہ علما جو محمد علی مرزا صاحب سے اتفاق نہیں رکھتے، اسکو یہودیوں کا ایجنٹ نہیں کہتے۔ کیا ہر کوئی عالم ممبر رسولؐ پر سچ ہی بولتا ہے ؟ کیا ان میں سے کچھ ایسے بھی نہیں جو ایک دوسرے پر تہمتیں لگاتیں ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں؟مگر ہم کو صرف وہ جھوٹ نظر آتا ہے جو ہمارے علما کے خلاف بولا جائے۔ ہم علما سے زیادہ اپنی اپنی پارٹیوں کے وفادار ممبر ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ سب کہتے ہیں علما ہمارے سر کے تاج ہیں ۔ میں بھی یہ مانتا ہوں۔ مگر جب کسی خاص عالم کا نام لیا جاتا ہے تو اگر میں کہتا ہوں وہ کونسا عالم ہے، وہ تو جاہل ہے۔ اسکا حق مجھے کون دیتا ہے ؟ شاید وہ عالم جسے میں مانتا ہوں، مگر اسکی گارنٹی کون دے سکتا ہے کہ میری پسند والا عالم ہی حق ہر ہے ؟ ہمارا فرض ہے کہ سب کی عزت ، حرمت اور توقیر کا خیال رکھیں۔ کسی سے بے وجہ حسد رکھنا بری بات ہے۔ مگر یہ یاد رکھنا بھی ہمارے لئے واجب ہے کہ یہاں ہمارے دین پر کسی کا کاپی رائٹ نہیں ہے کہ صرف وہ بولے اور ہم سب حیوانوں کی طرح صرف سر ہلاتے رہیں۔
(رابطہ۔9622791038)
[email protected]