عازمین کرام کے لئے ایک منفرد حج تربیتی پروگرام رپورٹ

ڈاکٹر جوہرؔ قدوسی

ہر سال حج بیت اللہ کی تاریخ نزدیک آنے کے ساتھ ہی کشمیر میں مختلف اداروں اور انجمنوں کے اہتمام سے عازمین کرام کے لیے حج تربیتی پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ اس سال بھی کئی دینی تعلیمی اداروں سے وابستہ علمائے کرام نے عازمین کو عمرہ اور حج کی ادائیگی سے متعلق طریق کار سے آگاہ کرنے کے لیے ایسے پروگرام منعقد کئے۔ انہی پروگراموں میں ایک ایسا تربیتی پروگرام بھی منعقد کیا گیا، جو کئی لحاظ سے اپنی انفرادیت لیے ہوئے عازمین کرام کو رہنمائی دینے میں کامیاب رہا۔
اڈلٹ قرآنک ایجوکیشن پروگرام (AQEP)، جو قرآن فہمی اور عام لوگوں کو کتاب اللہ سے قریب کرنے کے لیے سال 1977ء سے سرینگر میں سرگرم عمل ہے، کے اہتمام سے اس سال یک روزہ حج تربیتی پروگرام ٹیگور ہال میں 24 اپریل کو منعقد کیا گیا۔ یہ ادارہ اپنے بانی پروفیسر کلیم اللہ خان کی سربراہی میں سن 2000ء سے ہر سال عازمین حج کے لیے ایک روزہ حج تربیتی پروگرم اور ورکشاپ کا اہتمام کرتا آیا ہے۔ اس طرح 25 سال کے طویل عرصے سے اس ادارے اور اس کے سربراہ کو حج تربیتی کورس چلانے کا نادر تجربہ حاصل ہے۔
AQEP کے حج تربیتی پروگرام کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں مسلکی، مکتبی، گروہی اور تنظیمی وابستگی سے بے نیاز ہوکر عازمین کو انتہائی دلچسپ انداز و اسلوب میں مناسکِ حج سے متعلق ایسی تربیت دی جاتی ہے کہ اُن کو کسی اور تربیت کی حاجت نہیں رہتی۔ یہ اس ادارے کا دعویٰ بھی ہے کہ جو زائرین کرام پوری توجہ سے ایک روزہ حج تربیتی پروگرام میں شرکت کرکے اس کو ذہن نشین کریں گے، اُن کو کسی کتاب یا گائیڈ یا کسی مزید تربیت کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ واقعی ایسا ہی ہے۔ دو روز قبل جو تربیتی ورکشاپ ٹیگور ہال میں منعقد ہوا، اُس میں شرکت کرنے والے بہت سے مردوخواتین زائرین نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے پروگرام میں حج و عمرہ کے ہر ہر مرحلے سے متعلق ایسی رہنمائی حاصل کی کہ اب انہیں مزید کسی پروگرام میں شرکت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے۔
AQEP کے بنیاد گزار کلیم اللہ خان صاحب حج تربیت کا کام شروع کرنے سے پہلے سرینگر شہر میں جگہ جگہ تدریسِ قرآن کے کلاسز چلاتے آرہے تھے۔ اُن کا مشہور فقرہ ہے کہ “One verse a day, keeps Satan away” یعنی قرآن حکیم کی کم از کم ایک آیت کا مکمل مفہوم ہر روز قلب و ذہن میں اُتارنے سے انسان شیطان کو شکست دے سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اُن کی کلاس میں بیٹھنے والے شاگردصرف ایک ہی آیت نہیں پڑھتے، بلکہ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کا پورا اہتمام کرتے ہیں۔ دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ اُن کے شاگروں کا ایج گروپ 18 تا 81 سال کی عمر کا ہے۔ اُن کا نعرہ ہے: 18 to 81 یعنی قرآن فہمی کے لیے 18 سال سے لے کر 81 سال، بلکہ اس سے بھی زیادہ عمر کے افراد اُن سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ چنانچہ جو لوگ کلیم صاحب کے کام سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کشمیری، انگریزی اور اُردو ترجمہ کے ساتھ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے والے اُن کے تلامذہ میں اکثریت اُن لوگوں کی ہے، جو ادھیڑ عمر یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔ ان میں اعلیٰ سرکاری عہدیدار، تاجر، ملازمین، ریسرچ اسکالرز، مرد و خواتین معالجین (ڈاکٹرز) غرض زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ کچھ کلاسز لیڈی ڈاکٹرز کے لیے مخصوص ہیں اور کچھ کلاسز کشمیری زبان میں بزرگوں کے لیے مختص ہیں۔اب کئی کلاسز سات سمند پار یوروپی ممالک کے کئی شہروں میں بھی آن لائن موڈ میں منعقد ہوتی ہیں۔ ایک زمانے میں ایک مقامی نجی ٹی وی چینل نے اُن کے دروس القرآن کے ویڈیوز ریکارڈ کرائے، تاکہ اُن کو پبلک کے استفادہ کے لیے دستیاب رکھا جائے۔ گزشتہ چند سال سے اب مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے یوٹیوب، فیس بُک، انسٹا گرام، واٹس ایپ وغیرہ پر کلیم صاحب کے ایسے دروس آسانی سے دستیاب رکھے گئے ہیں، جو ایک عام انسان کے لیے قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کے راستے کھول دیتے ہیں۔
قرآنی درس و تدریس اور قرآن فہمی میں اس قدر وسیع تجربات رکھنے والے اور بغیرکسی مادی غرض کے اور کسی کےبھی ایجنڈا پرکام کیے بغیر کام کرنے والے استاذ کلیم اللہ خان جب عازمین کرام کو حج تربیت کے لیے دعوت دیتے ہیں، تو اُن کی دعوت پر لبیک کہنے والے سیکڑوں میں ہوتے ہیں۔ چنانچہ حال ہی میں منعقدہ پروگرام میں ایک ہزار کے قریب مرد و خواتین عازمین نے شرکت کی۔ اس سے قبل گزشتہ کئی برسوں میں یہ حج تربیتی پروگرام SKICC میں منعقد ہوتا رہا ہے۔ اس سال وہاں یہ پروگرام منعقد نہ ہوسکا اور اس کے لیے اِمسال ٹیگور ہال کا انتخاب کیا گیا۔ کلیم صاحب کے پروگرام کی ایک خاص بات یہ ہوتی ہے کہ وہ آغاز ہی میں زائرین کو اس خوف سے نکالتے ہیں کہ حج ایک مشکل عبادت ہے، جو کٹھن مراحل سے عبارت ہے۔ وہ قدم بہ قدم رہنمائی کے لیے انتہائی آسان، عام فہم اور دلچسپ انداز و اسلوب اختیار کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، جس سے عازمین کئی گھنٹوں تک نہایت انہماک اور حضوریٔ قلب کے ساتھ پروگرام میں ہمہ تن گوش رہتے ہیں ۔یہاں پر جس تربیتی پروگرام کا تذکرہ ہور ہا ہے، اُس میں عازمین کی مزید سہولت کے لیے بڑے اسکرین پر تمام مراحل و مناسک سے متعلق ویڈیو کلپ بھی چلائے گئے یعنی حج و عمرہ کے جس رکن یا فرض یا واجب کا کلیم صاحب ذکر کررہے تھے، اُس سے متعلق سمعی وبصری منظر ہر ایک کی آنکھوں کے سامنے گھومتا تھا۔ اس طرح عازمین اس حج تربیتی پروگرام میں پورے انہماک کے ساتھ شریک تھے، بلکہ یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس کی حیثیت صرف پروگرام ہی کی نہیں، بلکہ حج تربیتی ورکشاپ کی ہوگئی ہے۔ خود کلیم صاحب کا تحریر کردہ پاکٹ سائز کتابچہ بعنوان ’’آسان حج‘‘ اور آخر پر سوال و جواب کا سیشن اس پر مستزاد ہے، جس سے تمام عازمین اطمینان بخش حد تک مستفید و مستفیض ہوکر ہال سے باہر نکلے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ جتنے مرد و خواتین عازمین AQEP کے منعقد ہ حج تربیتی پروگرام میں ہر سال کی طرح اس سال بھی شامل ہوئے، اتنی تعداد میں شاید کسی اور پروگرام میں شریک نہیں ہوتے۔ اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دیگر کئی اداروںو انجمنوں کی طرح AQEP کے حج تربیتی پروگرام میں نہ تو اختلافی فقہی مسائل کی بات کی جاتی ہے، نہ کسی خاص مسلک یا مشرب کی طرف بلایا جاتا ہے، نہ کسی حج ٹراول ایجنسی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، نہ کوئی رقم وصول کی جاتی ہے، نہ حج و عمرہ کے سفر کو دقیق مسائل میں الجھاکر اَدق بنایا جاتا ہے، نہ حج تربیت کارکی پروجیکشن کی جاتی ہے اور نہ ہی کسی پروڈکٹ کی پروموشن کی جاتی ہے۔ اخلاص و للّٰہیت کے ساتھ ہر کام کیا جاتا ہے، جس کی کامیابی کی ضمانت خود خالقِ کائنات نے اپنی مقدس کتاب میں ظاہر فرمائی ہے۔
(مضمون نگار ’الحیات‘ اور جہانِ حمدونعت‘ کے مدیر ہیں)
رابطہ ۔9906662404