گنڈ بل اور بٹوارہ میں سوگ کا سماں ہزاروں لوگ آخری رسومات میں شریک،مہلوکین آنسوئوں اور سسکیوں کے بیچ سپرد خاک

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// دریا کے کنارے، ایک ہجوم بے چینی سے اپنے لاپتہ پیاروں کا انتظار کر رہا تھا، کچھ خواتین دعا میں ہاتھ اٹھا کر، بچا ئوکی کوششوں میں اللہ سے درخواست کر رہی تھیں۔یہ مناظر جہلم کے دونوں کناروں پر آباد بستیوںگنڈ بل اور بٹوارہ پر تب دیکھے گئے جن کشتی کے حادثے کی خبر یہاں پھیل گئی۔دونوں بستیوں کی پوری آبادی کناروں پر پہنچ گئی اور زاروقطار رونے لگی کیونکہ بے بسی کی عالم میں وہ ڈوبتے بچوں کو بچانے کی خاطر کچھ نہیں کرسکے۔پوری آبادی نے کشتی میں سوار افراد کو پانی کے تیز بہائو میں ڈوبتے دیکھا اور سب کی آنکھوں کے سامنے لوگ پانی کے بہائو میں گم ہوتے گئے۔بچائو کارروائی کے دوران اگر چہ 6افراد کو بچا لیا گیا لیکن 6افراد جاں بحق ہوچکے تھے، اور تین لاپتہ ہوگئے۔گنڈ بل کی بستی میں کہرام مچا ہوا تھا۔

 

کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ کشتی میں کتنے لوگ، کتنے بچے اور کس کس کے بچے یا اہل خانہ سوار تھے۔افراتفری کے عالم کسی کو کچھ نہیں پتہ تھا کہ قیامت خیز واقعہ کیسے ہوا۔5گھنٹے تک گائوں میں صرف افراتفری کا ماحول رہا اور جب لاشیں آنا شروع ہوئیں تو گائوں میں رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے۔ہزاروں لوگ دریا کے کنارے جہلم کے تیز بہائو میں کو تکتے رہے لیکن کہیں سے کوئی آواز نہیں آئی۔ ویر چھتہ بل میں سکولی بچوں کے 4بیگ بر آمد کئے گئے۔گنڈ بل کی بستی پر قیامت ٹوٹ پڑنے سے ہر گھر میں ماتم کی صورتحال ہے۔گائوں کے بزرگوں نے مقامی نوجوانوں کیساتھ مل کر قبریں کھودنے کا کام کیا اور مقامی گرائونڈ میں نماز جنازہ ادا کرنے کے دوران ہزاروں لوگ موجود تھے۔بعد میں لاشوں کو جلوس کی صورت میںمقامی قبرستان لیا گیا جہاں 5لاشیں دفن کی گئیں۔ماں اور اسکے 2جڑواں بیٹوں کو ایک ہی جگہ پر دفن کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ دونوں جڑواں بھائی اعتکاف میں بھی تھے۔لال پورہ لولاب کی کم عمر طالبہ رضیہ اختر کی لاش اپنے آبائی گائوں لولاب لیجائی گئی۔گنڈ بل میں ہر آنکھ اشک بار تھی ہر دل سوگوار ہے۔خواتین سینہ کوبی کررہی تھیں اور انکی چیخیں فضا کو چیر ررہی تھیں۔رونے، سسکنے اور بلکنے کی آوازیں ہر گھر اور ہر کوچے سے آرہی ہیں۔