جہلم کی سطح ِآب میں متواتر اضافہ ، کپوارہ میں سیلاب وادی میں 3روز سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری، بالائی علاقوں میں برفباری

نالہ ویشو کا پانی خطرے کے نشان کو چھو گیا،شمالی کشمیرکے 5دیہات مکمل جبکہ51جزوی طور پر ڈوب گئے،336 خاندان منتقل
رام بن، ڈوڈہ،اوڑی، سونہ مرگ اور ٹنگمرگ میں مٹی کے تودے اور پسیاں گر آئیں،1کمسن لقمہ اجل، ایک غرقآب،9افراد زخمی
اشرف چراغ+فیاض بخاری+مشتاق الاسلام+محمد تسکین+ اشتیاق ملک+عاصف بٹ
کپوارہ +بارہمولہ+ پلوامہ+ بانہال+ ڈوڈہ+کشتواڑ //وادی اور خطہ چناب اور پیر پنچال کے میدانی علاقوں میں موسلادھار بارشوں اور بالائی علاقوں میں برفباری کی وجہ سے دریائے جہلم اور ان علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی آنے سے درجنوںبستیاں زیر آب آگئی ہیں، متعدد مکان تباہ ہوگئے ہیں جبکہ جہلم میں بھی سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ سونہ مرگ ، کرگل ضلع کے منی مرگ مٹائین اور دراس میں برفباری ہوئی ۔ سونمرگ میں 6 انچ، ،زوجیلا ایک فٹ، مٹائین میں ایک فٹ ،دراس میں 4انچ برف ریکارڈ کی گئی ۔ زوجیلا کے چند مقامات پر پسیاں گرآئیں جبکہ زوجیلا پر ایک فٹ سے زیادہ برفباری ہوئی ۔ سربل سونہ مرگ میں ایک بھاری بھرکم برفانی تودہ گرآیا ، تاہم اس واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔ سونہ مرگ ، گلمرگ ،دودھ پتھر ،زوجیلا ،سادھنا ٹاپ ،رازدان ٹاپ گریز،،مژھل ،پیرکی گلی ،گریزاورسنتھن ٹاپ سمیت دیگر کچھ بالائی علاقوںمیںوقفے وقفے سے برف باری کا سلسلہ جاری رہا ۔ محکمہ موسمیات نے ’30اپریل کی شام تک موسمی صورتحال غیر موافق رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کے سرینگر ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب 12بجے کے بعد بارش میں کمی آئے گی اور منگل کی صبح تک اس میں مزید ٹھہرائو آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ منگل کو شمالی و جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوں میں کبھی ہلکی بارش یا بوندا باندی ہوسکتی ہے اور دن میں کبھی دھوپ بھی نکل سکتی ہے۔آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ حکام نے بتایاکہ جہلم اور وادی کے دیگر ندی نالوںپر کڑی نظررکھی جارہی ہے اور پانی کی سطح پر نظررکھنے نیز فوری بچائو کارروائیاں عمل میں لانے کیلئے ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں ۔کشمیر کے سبھی 10 اضلاع میں کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں تاکہ کسی بھی نوعیت کی ہنگامی صورتحال پیداہونے کی صورت میں فوری بچائو کارروائیاں عمل میں لائی جائیں ۔حکام نے لوگوں کو مطلع کیاہے کہ کسی بھی نوعیت کی مشکل صورتحال پیداہونے کی صورت میں وہ کنٹرول رومز کیساتھ رات دن کسی بھی وقت رابطہ قائم کرکے فوری مدد حاصل کرسکتے ہیں۔
کپوارہ
کپوارہ کے متعدد ندی نالوں میں طغیانی آنے سے کئی علاقے زیر آب آگئے جبکہ بالائی علاقوں میں بھاری برف باری ہوئی۔ ضلع کپواڑہ میں 336 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیاجبکہ ہندواڑہ میں 5 گائوں مکمل طور پر ڈوب گئے۔ اس دوران کئی پل اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو نقصان پہنچا۔ضلع انتظامیہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پانی کی سطح خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے اور متعلقہ ایگزیکٹو انجینئرز آبپاشی اور فلڈ کنٹرول نے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں سیلاب کی اطلاع دی ہے۔ ضلع کپواڑہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 336 خاندانوں کو پیر کے روز ضلع انتظامیہ نے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیاہے۔صرف ہندواڑہ تحصیل سے 198 خاندانوں کو نکالا گیا ہے۔ضلع کے 51 دیہات جزوی طور پر سیلاب میں ڈوب گئے ہیں اور ہندواڑہ کے 5 گائوں سیلاب سے مکمل طور پر ڈوب گئے ہیں۔سیلاب نے بنیادی ڈھانچے کے کچھ بڑے اثاثوں کو نقصان پہنچایا ہے جس میں شمریال پل، خمریال پل (سائیڈ والز)، شتمقم پل، سوہی پورہ-ہیہامہ پل، فرقان پل، شمریال-گنڈاجھنگر روڈ، کپواڑہ میں 2 آر ڈی ڈی کی عمارتیں اور ہنڈی کرافٹ آفس اور اے ڈی اے ڈی کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ عمارت دوبن کچہامہ ڈیم میں شگاف، اس کے علاوہ سوپور کپواڑہ قومی شاہراہ بند کر دی گئی کیونکہ کاواری میں سڑک زیر آب آ گئی۔اس دوران تازہ برف باری اور برفانی تودے گرنے کے خطرے کے پیش نظر تمام سرحدی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ، پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور سیلاب زدہ علاقوں میں انخلا کے اقدامات جاری ہیں۔ضلع بھر میں 21 شیلٹر ہوم قائم کیے گئے ہیں۔ عام لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مدد کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر/اسسٹنٹ کمشنر ریونیو کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ کنٹرول روم اور متعلقہ تحصیلداروں کی سربراہی میں تحصیل سطح کے کنٹرول رومز سے رجوع کریں۔ڈپٹی کمشنر کپوارہ آیوشی سوڈان نے شمریال اور گنڈجہانگیر گائوں کو جوڑنے کے لیے فوری بحالی کے اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اجلاس میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا اور ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے کاموں میں شامل تمام متعلقہ افراد کو ہدایات دیں۔ادھرضلع میں موسلا دھار بارشو ں کی وجہ سے ٹھنڈی پورہ ،درد پورہ کرالہ پورہ ،چنڈی گام ،لاسی پورہ گنڈ مانچھر ،ٹکی پورہ اور دیگر علاقوں میں اری گیشن کی جانب سے بنائے گئے سر بند وں میں پانی کی سطح میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ ان سربندو ں کو پھٹنے کاخدشہ ہے۔ کپوارہ میں نالہ پہرو پر قائم محکمہ دستکاری اور ہنڈلوم کے دفاتر میں سیلابی پانی گھس گیا ۔ ضلع کے وڈر پائین میں زمین کھسکنے سے ایک رہائشی مکان کو نقصان پہنچا جبکہ ژیر کو ٹ لولاب میں بھی ایک رہائشی مکان کو نقصان ہوا ۔
بارہمولہ 
سب ڈویژن اوڑی میں موسلادھار بارش سے معمولات زندگی ، سڑک رابطہ، پانی اور بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ اوڑی کے بالائی علاقوں میں تازہ برف باری ہوئی۔لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اوڑی کی زیادہ تر سڑکیں بند ہیں، بجلی اور پانی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے رہائشیوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ این ایس پل کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے زخمی ہونے والے دو افراد کی شناخت نذیر احمد نائیک اور مشتاق احمد نائیک ساکن گھرکوٹ اوڑی کے طور پر ہوئی ہے اور انہیں ایس ڈی ایچ اوڑی منتقل کر دیا گیا ۔ اس کے علاوہ ایک مکان کو مکمل اور کئی کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ بابا ریشی،گلمرگ روڈ بلاک ہونے سے مٹی کے تودے گرنے سے ایک شخص زخمی ہوا۔ ژیرداری بابا ریشی روڈ پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی وجہ سے بارہمولہ کو بابا ریشی اورگلمرگ سے جوڑنے والی سڑک بند ہوئی۔ظہور احمد وانی نامی ایک شخص مٹی کے تودے گرنے سے زخمی ہوا۔ادھر بجہ تھل اوڑی میں ایک بھاری پسی رہائشی مکانوں پر گر آئی جس کی زد میں ایک مکان آیا جو تباہ ہوا۔ اس میں 2بچے اور دیگر 6اہل خانہ تھے ، جنہیں بہت کوششوں کے بعد بچا لیا گیا ۔ تاہم دو بچوں سمیت 8افراد زخمی ہوئے تھے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ضلع بارہمولہ میںلگاتار  بارشوں کی وجہ سے کئی رہائشی علاقے زیر آب ، سڑکیں جھیلوںمیں تبدیل ،جبکہ کئی علاقے منقطع ہوگئے۔ کنڈی ، ناروائو ، حاجی بل اور اوڑی سمیت کئی علاقوںمیں صورتحال انتہائی تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ شیری نملن سڑک پر پسیاں اور درخت گر آنے سے رابطہ منقتع ہوگیا ہے۔سرینگر مظفرآباد شاہراہ پر کئی مقامات پر پسیاں گر آئیں۔ کنڈی بارہمولہ کے راجپورہ ، کاوہار ، لریڈورہ ، ملہ پورہ اور مرن کے علاوہ کئی دیہات میں پسیاں گر آنے اور زمین دھنس جانے سے کئی رہائشی مکانات اور سکولی عماتوں کو نقصان ہوا ۔
پلوامہ
 ضلع کے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔قوئل علاقے سے گزرنے والی آبیاشی نہر میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہونے کے سبب آس پاس کے علاقوں میں سیلاب جیسی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ ڈاکٹر بشارت قیوم نے جہلم میں پانی کے بہا ئواور ضلع میں ممکنہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کئی مقامات کا دورہ کیا۔سینئر افسران نے کاکا پورہ، کنڈیزال، بجی باغ اور سانبورہ کا دورہ کیا۔دورے کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عوام کے بروقت انخلا کو یقینی بنانے اور حفاظت کیلئے مخصوص مقامات کی نشاندہی کی گئی ۔ڈاکٹر بشارت قیوم نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ مخصوص مقامات پرچوبیس گھنٹے تعینات رہیں۔انتظامیہ نے ضلع میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 37 کے قریب کنٹرول روم قائم کرلئے ہیں۔
بانہال
بارشوں کی تباہی کا سلسلہ پیر کو دن بھر جاری رہا اور رام بن کے کرول علاقے میں پسی اور بھاری پتھروں کے گرنے سے دو رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ،جبکہ ایک 12 سال کا لڑکا پسی کی زد میں آکر لقمہ اجل بنا ۔ کالا پانی کے مقام پرکرول ۔ میتراہ ۔ گول شاہراہ پر پہاڑوں سے بھاری پتھر گر آئے جس سے دو مکان تباہ ہوئے جبکہ وہاں سے گذررہا ہے ایک لڑکا محمد ایوب  ولد حسن میر پسی کی زد میں آکر لقمہ اجل بنا ۔ اس کی لاش دریائے چناب میں بہہ گئی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری نے علاقے کا دورہ کیا اور بتایا کہ بچے کی لاش کو ڈھونڈنے کیلئے پویس ، ایس ڈی ار ایف اور سول کیو آر ٹی کے رضاکار بچاو کارروائیوں میں لگے ہیں ۔ اس دوران اطلاعات ہیں کہ مہلوک محمد ایوب کی لاش کو برآمد کیا گیا ہے ۔
ڈوڈہ 
ڈوڈہ ضلع کے دیسہ کنڈا نالہ میں آٹھویں جماعت کا طالب علم بہہ گیا۔ پیرکی دوپہر شدید بارشوں کے دوران فردوس احمد گجر (13)ولد محمد قاسم گجر ساکن کنڈا دیسہ اپنے گھر کے قریب واقع کنڈا نالہ میں ڈوب کر بہہ گی۔ پولیس و مقامی لوگ موقع پر پہنچے اور تلاشی کارروائی شروع کی،تاہم نالہ میں پانی کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے اسکا کوئی سراغ نہیں ملا۔ادھر ضلع میں تیسرے روز بھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا  ہے اور رابطہ سڑکیں زیر آب آگئی ہیں۔ پیر کے روز ڈوڈہ، بھدرواہ، ٹھاٹھری ، گندوہ بھلیسہ،عسر کے مضافات میں شدید بارش و پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ دن بھر جاری رہا ۔ بھدرواہ چمبہ روڈ پر ٹریفک بدستور بند رہا جبکہ کئی رابطہ سڑکوں پرپتھر گرنے کا عمل جاری رہا۔متاثرہ علاقوں میں بجلی کے ترسیلی نظام و پانی کی کئی سکیموں کو نقصان پہنچا ہے ۔
کشتواڑ
ضلع کے بالائی علاقہ جات میں برفباری و میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلسہ تیسرے روز بھی بدستور جاری رہا ۔ مڑواہ کے واڑون میں گمری بسمینہ مرگی افتی میں تین سے آٹھ انچ تک تازہ برفباری ریکارڈ کی گئی۔دچھن کے اوپری مقامات پر کئی انچ تازہ برف ریکارڈ کی گئی۔ دچھن کشتواڑ سڑک پر متعدد مقامات پر پسیاں گرآنے  کے سبب آمد و رفت بند ہوگئی ہے۔ چھاترو میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر رہائشی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ نصف درجن کے قریب مکانات کو جزوی نقصان پہنچاہے۔ گرینال علاقہ میں رہائشی مکان جبکہ سنمبول  میں غلام حسن شیخ کے مکان کو نقصان پہنچا۔ کواٹ میں عبدالرشید و محمد رمضان کے مکانات کا ایک حصہ ڈھہ گیا۔ کدرو میں محبوب خلیفہ کے مکان کے قریب دیورا کھسک گئی۔ مکان گرنے کے قریب ہے۔ کچھال میں ایک سرکاری اسکول کو نقصان پہنچاہے۔