ڈاکٹری نسخوں میں بے ضابطگیوں کا معاملہ ضلع وسب ضلع اسپتالوں میں جانچ کمیٹیوں کی تشکیل کاحکم

پرویز احمد

سرینگر // محکمہ صحت وادی نے مختلف اضلاع میں قائم ضلع اور سب ضلع اسپتالوں سے مریضوں کو نجی کلنکوں اور اسپتالوں کومنتقل کرنے، غیر ضروری ادویات اور جراحیوں اور غیر قانونی ادویات کی سفارشات کرنے والے ڈاکٹروں پر نکیل کسنے کیلئے تمام اضلاع میں سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کیلئے ڈاکٹروں کے لکھے نسخوں کی جانچ پڑتال کیلئے ضلع سطح کی کمیٹیاں تشکیل دینے کا حکم نامہ جاری کیا ہے اور لاپرواہی کرنے والے میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور ایڈمنسٹریٹروں کے خلاف کاروائی کرنے کا بھی ا علان کیا ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے یکم فروری بدھ کو جاری کئے گئے سرکیلور میں کہا گیا ہے کہ ہر ضلع اور سب ضلع اسپتال میں روزانہ او پی ڈی میں علاج و معالجہ کیلئے آنے والے مریضوں میں سے 1فیصد مریضوں کے نسخے جانچ پڑتال کیلئے جمع کئے جائیں گے اور نسخے جمع کرنے کیلئے ہرضلع اور سب ضلع اسپتال میں نوڈل آفیسر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔محکمہ صحت نے نسخوں کی جانچ کرنے والی کمیٹیوں میں کنسلٹنٹس کو چھوڑ کر انتظامی عہدوں پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کوشامل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں نامزد نوڈل آفیسروں کی جانب سے جمع کئے گئے نسخوں کی جانچ پڑتال ضلع کمیٹی کرے گی ۔ نسخوں کی جانچ پڑتال کیلئے نامزد ہونے والی کمیٹیوں میں شامل افسران اس بات کی جانچ پڑتال کریں گے کہ نسخے کو کیپٹل الفاظ، ڈاکٹر کے نام ، دستخط اور رجسٹریشن نمبر کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ نہیں۔

 

ایڈیٹ کمیٹی یہ بھی دیکھے گی کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو جنریک ادویات لکھے جاتے ہیں کہ نہیں اور اسپتال میں موجود ادویات کو ترجیح دی جاتی ہے یا نہیں۔ کمیٹی مریضوں کے نسخوں سے یہ بھی معلوم کرناہوگا کہ ڈاکٹروں نے کسی مریض کو غیر ضروری تشخیصی ٹیسٹ اورغیر ضروری جراحی تو نہیں لکھی ہے اور مریضوں کو بغیر کسی ضرورت کے نجی کلنکوں اور اسپتالوں کی جانب روانہ تو نہیں کیا جارہا ہے۔ کمیٹی مریضوں کے نسخوں سے یہ بھی پتہ کرے گی کہ ڈاکٹروں نے جو دوائیاں تجویزکی ہیں کہ وہ قانونی طور پر جائز ہیںیا ان کو تجویزکرنے کی اجازت ہے۔ محکمہ صحت کے سرکیولر میں لکھا گیا ہے کہ ضلع سطح کی جانچ کمیٹیاں سفارشات کے ساتھ اپنی رپوٹیں ماہانہ جمع کریں گی۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ ایسا محسوس کیا جارہا ہے کہ چیف میڈیکل آفیسر اور میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ان ہدایات پر عمل نہیں کرتے اور اس صورتحال کو سنجیدگی کے ساتھ لیا جارہا ہے اور اس لئے تمام متعلقین کو حکم نامہ پر عمل کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے۔ حکم نامہ میں تمام میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور ایڈمنسٹریٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس سرکیولر کے اطلاق کو یقینی بنانے کیلئے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوںگے اور اس حوالے سے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر جمع کرائیں۔ سرکیولر میںکہا گیا ہے کہ اگر کسی میڈیکل سپر انٹنڈنٹ یا ایڈمنسٹریٹر نے کوئی لاپرواہی برتی تو اس کے خلاف بغیر کسی پیشگی نوٹس کے کاروائی ہوگی۔