چوڑیاں

چودھویں رات ہے اور بھلی چوڑیاں
روشنی میں ڈھلی ہیں سبھی چوڑیاں

کوئی دیکھے انھیں تو خریدے انھیں
اس قدرسب کی سب ہیں سجی چوڑیاں

رنگ اِن کے بہت ہی نیارے ہیں سب
سرخ ہیں تو کہیں پر ہری چوڑیاں

لڑکیاں گیت گانے لگیں اس طرح
ہے ہماری تو ہر اک خوشی چوڑیاں

کتنی اچھی پرانی روایت ہے یہ
لڑکیاں پہنیں سب ، کانچ کی چوڑیاں

اس طرح چوڑیوں سے محبت ہوئی
جس طرح کے ہو بس زندگی چوڑیاں

میں تو انجمؔ کہوں گی ، رہِ عشق میں
دل سے بھی ہیں بہت قیمتی چوڑیاں

فریدہ انجم
پٹنہ سٹی ، بہار
[email protected]