نظمیں

عریانی میں چُھپی نظم
دور کسی لا محدویت کے جنگل میں
جب کوئی ابدیت کا پھول کھلتا ہے
مجھے خوشبو گھیر لیتی ہے
تو میری روح میں اتر جاتی ہو
پناہ ڈھونڈنے
عریاں نظم کی طرح
میں تجھے لفظوں کا پیراہن پہنانے لگتا ہوں
احساس کے رنگوں میں رنگ لیتا ہوں
چوڑیوں کی کھنک دیتا ہوں
تم معانی کا دوپٹہ اوڑھ لیتی ہو
ابدیت میں میلہ لگتا ہے
پازیب کی چھنک رقص کرتی ہے
بہار کے نرم جھونکے تجھے گنگناتے ہیں
دھوپ کی لے پہ
بارش کے ساز پہ
میں تجھےاپنے آپ میں چھپا لیتا ہوں
خواب کی وادی میں پناہ دیتا ہوں
تم مرے لفظوں کے جنگل کی پری ہو
تم نظم ہو
مری عریاں نظم ۔۔۔!
علی شیداؔکشمیر
 نجدون نیپورہ اسلام آباد، موبائل نمبر؛9419045087
بہار
شاداں ہیں چمن زار
لو آگئی بہار
نازاں ہیں ریگ  زار
لو آگئی بہار
دیکھ دشت و چمن
ہیں انکے بدن
پہ سبز پیرہن
کیا  ہے زیب تن
گلوں کا یہ نکھار
لو آگئی بہار
پھولوںکی انجمن
سرو  اور گلبن
وادیاں اور بن
ہیں سارے نغمہ زن
دیکھ برگ و بار
          لو آگئی بہار
دھرتی کا تن بدن
اور نیلگوں گگن
سحرا وگلشن
ہیں بوے خوش فگن
گیتی ہے پُر خمار
لوآگئی بہار
بلبل خوشنوا ء
نرون پہ گا رہا
نغمہ یہ اُلفت کا
ترانہ ہے خوشنما
سماں ہے خوشگوار
لوآگئی بہار
مخملیں یہ سبزہ زار
مرمریں ہیں کوہسار
بن اور مرغزار
ہوگئے ہیں مشکبار
شاداب ہے دیار
لو آگئی بہار
عطر بیز ہے ہوا
گل ریز ہے فضا
نسیم صبح گاہ
بھی ہے غزل سرا
بادل ہے گہر بار
لو آگئی بہار
طائرہے دلربا
شوخ رنگ ہے قبا
نرالی ہرادا
اور عجب سی چہچہا
چھیڑے دل کے تار
لو آگئی بہار
شادمان ہیں گلستان
آسمان عطر  فشاں
موسم بھی ہے جوان
اوررنگین  جہاں
ہے نعیم ؔکی پکار
لوآگئی بہار
محمد نعیم خان
سیر ہمدان، مٹن اننت ناگ،موبائل نمبر؛9622486998