نعتیں

اللہ ہُو
گاتے رہے ہیں گاتے رہیں گے مست قلندر اللہ ہُو
آتی رہے گی لوگو یہ آوازِ مکرّر اللہ ہُو

اوڈھ کے پرچھائیں سُورج جِس صُبح اچانک نِکلے گا
آنکھوں میں حیرانی ہوگی اور لبوں پر اللہ ہُو

قیدیِ گرداب ہُوا کوئی یا پہنچا ساحِل پر
چیخ رہا ہے رات کے سنّاٹے میں سمندر اللہ ہُو

ہاتھ ضرورت کے لمبے ہیں جَیب بہت ہی چھوٹی ہے
ہم حیراں ہیں دُنیا کے بازار میں آ کر اللہ ہُو

ڈھنگ سبھی اپنائے لیکن رنگ نہ کوئی بھر پائے
ہم شرمِندہ ہیں اپنی تصویر بنا کر اللہ ہُو

تیرے غیظ و غضب کو شاید دُنیا والے بُھول گئے
بھیج دے پھر اِک بار ابابیلوں کا لشکر اللہ ہُو

آو نیازؔ اب دُعا کریں مِل جائے اِنہیں پہچان کوئی
بِچھڑ گئے ہیں جِن سایوں سے اِن کے پَیکر اللہ ہُو

نیاز جَیراجپُوری
جالندھری ، اعظم گڑھ یُوپی
موبائل نمبر؛9935751213

نعت پاک
شباب آتا ہے غنچوں پر تو گل بیدار ہوتے ہیں
نگاہِ لطفِ آقاسے چمن تیار ہوتے ہیں

محبت سچی ہوتی ہے تو یہ آثار ہوتے ہیں
یہاں سرکار ہوتے ہیں وہاں سرکار ہوتے ہیں

سفر ہوتاہےآساں راستےہموارہوتےہیں
کجا کشتی مصلے پر دیوانے پار ہوتے ہیں

تمنا،آرزو،خواہش ،امیدیں چھوڑ دے ناداں
وہاں کی راہ لے سپنے جہاں ساکار ہوتے ہیں

غرورِ شہر یاری میں سمجھ پایا نہ وہ جن کو
وہ فاتح نفس کے خود زہد کا معیار ہوتے ہیں

وہ جن کا دیکھنا اور بولنا بھی ہو جہاد اکثر
وہی ملت کے ایک دن حاشیہ بردار ہوتے ہیں

ملائک اس کی قسمت پر اے زاہدؔ رشک کرتے ہیں
دیار مصطفےٰ کے جو بھی چوکیدار ہوتے ہیں

محمد زاہد رضا بنارسی
چیف ایڈیٹر صدائے بسمل

نعت پاک
آنکھوں میں شہرِ مدینہ کے نظارے ہوں گے
اوج پر جب مری قسمت کے ستارے ہوں گے
جا نہیں پاتے مدینہ جو تمنا رکھ کر
وہ بھی مجھ جیسے ہی تقدیر کے مارے ہوں گے
توبہ کے آنسو بہیں گے جو حضورِ آقا
قبر کی کالی سیہ رات میں تارے ہوں گے
میں بھی جاؤں گا مدینہ یہ یقیں ہے مجھ کو
چشم آقا سے بلانے کے اشارے ہوں گے
حشر میں ہم ہی نہ محتاجِ نبی ہونگے فقط
انبیاء اور رسل ان کے سہارے ہوں گے
تاجِ شاہی سے بھی بڑھ کر ہیں وہ جوتے افضل
دن جنھوں نے قدمِ شہ میں گزارے ہوں گے
رحمتِ آقا کی اس طرز پہ قرباں جائیں
ہم تو ان کے نہ ہوئے پر وہ ہمارے ہوں گے
جن کے ہونے کے کل امکان تھے مسدود ذکیؔ
اب بہ فضلِ نبی وہ کام بھی سارے ہوں گے

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی، یوپی
موبائل نمبر؛7007368108

 

فضیلتِ رمضان
کس شان سے مہینہ، رمضان کا ہے آیا
خوشیاں ہماری خاطر،کیا خوب ساتھ لایا
نیکی کا اجر دیکھا بڑھتا ہوا جو اس میں
پانے کو نیکیاں اب، سب نے ہی من بنایا
کر لیں گے جب عبادت، دن رات ہم خدا کی
پلٹے گی پھر یقیناً ہم عاصیوں کی کایا
دوزخ کے سارے ہی در ،ہیں آج بند ، سُن لو!
پیغام ساتھ اپنے ، رمضان یہ بھی لایا
عشرہ ہے پہلا اس کا، کیا خوب رحمتوں کا
ہوگی یہ خوش نصیبی روزوں میں گر بِتایا
ہے دوسرا جو عشرہ، بیشک ہے مغفرت کا
ختمِ رسل نے مژدہ امت کو یہ سنایا
جو آخری ہے عشرہ،وہ آگ سے خلاصی
دیتا ہے مومنوں کو، آقا نے یہ بتایا
احساس ہو گا اس کو رکھے ہوں جس نے روزے
بھوکے غریب نے کیوں یہ حال ہے بنایا
بندہ جو رکھے روزے، ماہِ صیام کے سب
حقدار اس کو رب نے فردوس کا بتایا
منشاء ۓ ایزدی ہے ، حاصل ہو تقویٰ ہم کو
ہے اس لئے ہی رب نے ایسا مہینہ لایا
قرآن بھی تو نازل رمضان میں ہوا ہے
تب ہی خدا نے رتبہ اس ماہ کا بڑھایا
رکھتےنہیں ہىں روزے ہو کر توانا بھی جو
اُن کا ٹھکانہ رب نے دوزخ کو ہی بنایا
ہر لحظہ پوچھتاہے مسلم سے یہ مہینہ
مجھ سے، ذرا بتا دے کیا فیض تونے پایا؟
جب تارِ نفس ٹوٹے، تیرا جہاں سے شادابؔ
پچھتانا پڑ نہ جائے، تھاوقت کیوں گنوایا

غلام رسول شاداب
مڑواہ(کشتواڑ)
معرفت، نوائے کوہسار کلچرل فورم جموں و کشمیر