نعتیں

نعت
گُلِ گلعذاراں مہ مہ وشاں
وہ روحِ بہاراں دمِ کہکشاں

صدائے معطر وہ روحِ چمن
اِسی سے رواں ہے زمین و زمن

کتابوں میں اِس کی کہانی بیاں
زمانوں کے رخ پر اِسی کے نشاں

اِسی کی صدا ہے دمِ جبرئیل
اِسی کی کتھا ہے ندائے خلیل

وہ جانِ عطاراں وہ جانِ سخن
اسی کابیاں ہیں یہ سرو سمن

وہ نورِ الٰہی وہ صبحِ ازل
اسی کا بیاں ہے یہ سازِ غزل

اسی سے گلوں میں دمِ طرب ناک
اسی کی ہے خوشبو تہہ مشتِ خاک

وہ رازِ بہاراں وہ سازِ سخن
اسی سے ہوایدا فسونِ ختن

وہ تعبیرِ تخلیق و آیات و نور
وہ تفیسر و غایاتِ رقصِ ظہور

نگارِ نگاراں جیبِ خدا
وہ روئے بہاراں سرورِ صدا

وہی دل کُشا ہے وہی آرزو
وہی سازِ ہستی وہی جستجو

ردائے طہور و سراجِ منیر
وہ فرقان و ہادی بشیر و نذیر

غلامی ہے اس کی شکوہ و نجات
یہی رازِ دیں ہے یہی کائنات

خیابان و کہسار و افلاک و آب
سبھی کی تمنا خیال و نصاب

عرش تا فرش ہے یہی آرزو
وہ آئینہ منظر وہ جانِ سُبو

وہ جانِ بہاراں وہ سازِ نُمو
نظر تو اٹھائے وہ آئینہ مُو

یہ مکہ یہ یثرب وہ عرشِ بریں
تیرے نقش پاکے سبھی ہیں امین

سبھی مدح خوان و سبھی خوشہ چین
یہ صحرا یہ اقصیٰ یہ زیتون و تین

بدخشان و جیحوں و دینوب و نیل
اسی کے غزل خواں اسی کے علیل

وہ جہلم وہ دجلہ وہ رودِ فرات
وہ صحرا، وہ زم زم وہ قند و نباط

یہ گلگت یہ کابل یہ تہران و چین
بھکاری ہیں در کے تیرے یا امینؐ

ازل سے ابد تک شہود و سرود
ہزاروں سلام و ہزاروں درود

ڈاکٹر محمد حیات عامر حسینی
شعبہ فلسفہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ
موبائل نمبر؛9997284580

نعت
دیدار کرنے طیبہ کو جاؤں
احوال پیارے نبی کو سناؤں
رکھتا ہوں دل میں ہر دم یہ خواہش
باتیں میں ان کی، اس میں بساؤں
صادق امین اور آقا ہمارے
سیرت پہ ان کی قربان جاؤں
واجب ہے ہم پر ان کی اطاعت
معمول اپنا نہ کیوں یہ بناؤں
راضی جو ہم سے پیارے نبی ہیں
راضی خدا ہے ، سب کو بتاؤں
ہر دم تصور میں رہتا ہے یثرب
آقا بلائیں جب کیسے نہ جاؤں
ان کے ہی صدقے، کر لوں گا حج بھی
طیبہ کی جانب جب راہ پاؤں
شادابؔ کی ہے بس اک تمنا
کب سبز گنبد ؟میں دیکھ آؤں

غلام رسول شادابؔ
مڑواہ(کشتواڑ)
موبائل نمبر؛ 9103196850