نعتیں

نعتِ رسولﷺ
کرنے یہ شہرِ مدینہ کا سفر جاتی ہے
آپ کے روضے پہ جیسے ہی نظر جاتی ہے
یہ کرامت تو شہا آپ کے سر جاتی ہے
جا چکی ریل پلٹتی ہے ٹھہر جاتی ہے
کتنی ہی بکھری ہو الجھی ہو یا بگڑی ہو
زندگی جا کے مدینے میں سنور جاتی ہے
وہ ہوا ہی تو ہمیں رکھتی ہے زندہ اے شہا
چُھو کے در تیرا جو دنیا میں بکھر جاتی ہے
سوچنے لگتا ہوں جب خلد کی شوکت کو میں
اُن کے روضے پہ نظر جاکے ٹھہر جاتی ہے
جب مجاہد سے مرے پڑتا ہے پالا اُس کا
موت جی پڑتی ہے اور زندگی مر جاتی ہے
مرحبا بوذر وسلماں کی کہانی سن کر
آتش عشقِ نبی دل میں بپھر جاتی ہے
کیوں پساروں میں اے زاہدؔ بھلا در در دامن
جب مری جھولی اس اک در پہ ہی بھر جاتی ہے

محمد زاہدؔ رضابنارسی
چیف ایڈیٹر۔ہفت روزہ “صدائے بسمل”
ڈی ایچ آر گوپی گنج، بہدوئی یو پی

 

 

نظارِ مدینہ
الٰہی عطا ہو بہارِ مدینہ
مرے دل کو ہے انتظارِ مدینہ
اٹھو اُٹھ چلیں اب کے سوئے مدینہ
چلو آؤ کر لیں نظارِ مدینہ
سفینہ غمِ دل کی اُمید یہ ہے
لگے ناؤ میری کنارِ مدینہ
فُسردہ پڑا حق و ناحق میں کیوں ہوں
مرا دل تو ہے جاں نِثارِ مدینہ
نصیبا میں لکھ دے تُو خاکِ مدینہ
غِیاب و حُضور و شُمارِ مدینہ
مقّدر پہ حائل میری یہ دُعا ہے
دِکھا مُجھ کو یا رب دیارِ مدینہ
ترے رند ہیں ہم تُو ساقی ہمارا
پلا جام اے تاجدارِ مدینہ
تھما دی ہے میں نے نصیبوں کی ڈور
ترے ہاتھ میں جاں سپارِ مدینہ
خِزانوں کے تیور لگے بدلے بدلے
عَطا ایسی کر دے بہارِ مدینہ
نہ مُجھ کو سُکوں ہے نہ آرامِ جاں ہے
میں ہوں محوِ لیل و نہارِ مدینہ
خُدارا کرا دے مُجھے اَب زِیارت
دوا ہر مَرض کی نظارِ مدینہ
میں ٹھہرا ہوں تیرا گنہ گار بندہ
مداوا کرو غم گُسارِ مدینہ
کہ برسوں سے مُشتاق بیٹھا ہے یاورؔ
کرا دے مُجھے اَب نظارِ مدینہ

یاورؔ حبیبؔ ڈار
ہندوارہ،موبائل نمبر؛6005929160