نظمیں

نالۂ دل
زخم ہیں تازہ بہ تازہ خُون فِشاں کوئی نہیں
تن بُریدہ ہے کہ سارا پر نشان کوئی نہیں
دیکھکر پامال صورت اپنی میں حیران ہوں
ہیں سلامت دید پر دیدِ جہاں کوئی نہیں
خستہ رو قلب و جگر ہے اور ہے پامال سوچ
اور ہُوں نالہ بہ لب آنسوں رواں کوئی نہیں
دیکھتا ہوں عالمِ نایاس میں سُوئے فلک
ماند صورت ہیں کہ اختر ضوفشاں کوئی نہیں
اِک تصور ہے کہ کوئی ساتھ ہے سایہ مرے
غور سے دیکھا تو پایا ہے نہاں کوئی نہیں
جب سے ٹوٹی ٹانگ میری ہوگیا معذور میں
اِس سے بڑھکر زندگی میں ہے زباں کوئی نہیں
خواب میں کتنے ہی ہم نے کرلئے تعمیر تاجؔ
کھل گئی جب آنکھ تو دیکھ مکاں کوئی نہیں
لاکھ بہتر ہے یہ عُشاقؔ باندھ اب رختِ سفر
سوچ کر دُنیا میں میرا اب زماں کوئی نہیں

عُشاق کشتواڑی
کشتواڑ، موبائل نمبر؛9697524469

ڈھارس
بس یہی آس لگائے ہوئے بیٹھے ہیں یہاں
صبحِ روشن کوئی آتی تو اندھیرے جاتے
نغمہِ عشق ترے لب سے سنائی دیتا
دور اِس دل سے ترے غم کے یہ ڈیرے جاتے

سامنے غیروں کے گر تو مجھے اپنا کہتا
میری خوشیوں کا ٹھکانہ نہیں رہتا کوئی
پھڑپھڑاتی سی تمنّا کو بھی پر لگ جاتے
چھوڑ جانے کا بہانہ نہیں رہتا کوئی

تو نے چھوڑا ہے مگر تجھ کو یہ اندازہ کہاں
پڑ گئی دل کو جو عادت نہیں جانے والی
مٹنے والے نہیں ہر گز تری یادوں کے نشاں
میرے دل سے تیری چاہت نہیں جانے والی

اب تو یوں ہے کہ مرے تن میں بسیرا ہے ترا
سر کو پھوڑیں، تری الفت کی کہانی نکلے
سانس لینے پہ ترے نام کے نغمے سو سو
دل کریدیں تو کوئی چیخ پرانی نکلے

ظرف اپنا، کہ نہ ہنگامہ کوئی کیا ہم نے
ہاتھ خالی کبھی لوٹے جو عبادت کر کے
ہم تو دیتے رہے ہیں بس یہ دلاسے دل کو
اپنی قسمت تھی، ملا کچھ نہ ریاضت کر کے

بے دلی یوں ہی مسلسل نہیں رہنے والی
اے مرے! دل تجھے ممکن ہے میسر ہو فراغ
ایسا ممکن ہے خرابے میں بھی آ جائے بہار
جل اُٹھیں تیری محبت کے دریدا سے چراغ

ممتاز احمد چودھری
راجوری( جموں)
موبائل نمبر؛7051363499