نظمیں

انکارِ دلِ شکستہ
خیال و فکر کے ریلے بہت معدوم صورت ہیں
حدودِ شعر و نغمہ سے انہیں پھر جوڑنا ہوگا
زبان ’’اردو‘‘ کی شیریں سی رمق کُچھ اِن میں شامل ہو
اِنہیں پھر دورِ غالبؔ کی طرف اب موڑنا ہوگا
فصیلِ بزم عالم پہ یہ جملہ جابجا لکھ دو
کہ بزمِ عام میں کوئی نیا فرزانہ آیا ہے
بہت افسردہ صورت ہے مگر سرشار آنکھیں ہیں
یہ گذرے کل کا لگتا ہے لے کر فسانہ آیا ہے
تلاشِ فکر میں گذری حیاتِ جاوداں اب تک
یہی حیف و ندامت ہے کہ میں ہو بے زباں اب تک
سیاہ بختی کا عالم ہے کہ ہُوں محروم زبان عشاقؔ
نہ غالبؔ کا چلن آیا نہ آتشؔ کی زبان اب تک
مقید کرکے رکھا ہے مجھے کیونکر یہ ہالوں سے
کرے بیتاب کیونکر تُو مجھے وحشت کے نالوں سے
مری بدمست سوچوں کو تلاشِ فکر ہے اب بھی
مجھے کیوں دور رکھتا ہے مرے اپنے خیالوں سے
کر گئے کارِ نمایاں ذی ہُنر ذی ہوش لوگ
ہوگئے ناخواندہ اکثر زُلفِ جاناں کے اسیر
کچھ نہیں کرپائے اب تک ہم جہانِ زیست میں
ورنہ ہم بھی آج ہوتے ثانیٔ آتش ؔ و میرؔ

عُشاق کشتواڑی
صدرِ انجمن ترقی اردو (ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469

قطعات
میرا وجود دہکتے ہوئے انگّاروں کی طرح
میری یادیں چمکتے ہوئے تارّوں کی طرح
رقصّ کرتے ہوئے جِھلملانے لگتی ہے جب
درّودیوار سے ٹپکتی ہے آبشاروں کی طرح

غمِ زیست کو اُستوار کر رہا ہوں میں
خود سے خود کو پیار کر رہا ہوں میں
اِک تیرے بچھڑنے کا غم کیا کافی ہے مجھے
تمہارے غم بھی تو شمار کر رہا ہوں میں

تھا کبھی اللہ کا بڑا اِنعام دوستی
تھا غموں میں کبھی خوشی کا جام دوستی
وقت گُزاری اب جو ٹھہری دوستی
رہ گئی اب فقط برائے نام دوستی

خوشنویس میر مشتاق
ایسو ،ننت ناگ،کشمیر
[email protected]