نا شکری کی سزاورجھوٹ کا انجام فکروادراک

مشتاق احمد تعظیم کشميری

اللہ تبارک تعالیٰ کا شکر بندوں پر واجب ہے، یہ اللہ تعالی ٰکا حق ہے کیونکہ ہمارے اُوپر اللہ تعالیٰ کےبےشمار احسانات اور انعامات ہیں، اس لئے ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ ہم اس پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کر یںمگر انسانوں کی اکثریت کا حال یہ ہےکہ وہ ناشکر گذار ہیں۔ ان پر جب تھوڑی سی تکلیف آتی ہے تو وہ شکوے شکایت شروع کردیتے ہیں ،کتنی بھی خشحالی ہو، مگر لالچ کی وجہ سےان کی زبانوں پر ہمیشہ شکوےا ور گلے جاری رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قران شریف میں اپنے بندوں کوشکر گذاری کاحکم دیاہے۔ایک بندہ کو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرناچاہئے ،کیونکہ اللہ کی طرف سےاس کے ہر حال میں خیر ہوتا ہے۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گذار بندہ بنیں گے تو اللہ ہمیں مزید نعمتوں سے نوازے گا اور اگر ناشکری کریں گے تو اُس کی طرف سے سخت عذاب ہوگا۔ناشکری کی وجہ سےاللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کو چھین لیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نےقرآن مجید میں اہل قریہؔ کی مثال دی ہے۔ اہل قریہ بڑے امن و سکون سے زندگی گذاررہے تھے ،اللہ نے امن اور خوشحالی دونوں نعمتوں سے انہیں نوزا تھا مگر جب انہوں نے ناشکری کی تو اللہ تعالیٰ نے امن کو خوف اور خوشحالی کو بد حالی میں تبدیل کردیا(سورہ النحل) اسی طرح اللہ نے قوم سباؔ کو زراعت وتجارت کےاعتبار سے خوب ترقی بخشی تھی، اللہ تعالیٰ نے اُن سے کہا:اللہ کی روزی کو کھائو اور اس کا شکر ادا کرو، مگر انہوں نے اللہ کی ناشکری کی تو اللہ نے اُن سے نعمتوں کو چھین لیا اور عذاب بھیج کر انہیں ہلاک کر دیا، اللہ نے ان کی کو سزا دی اور ناشکروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ۔ (سباہ)اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو جھٹلانا، کسی سے شکایت کرنا، تقاضا کرنا اور اللہ کی نعمتوں کو بلا وجہ چھپانا بھی نا شکری ہے،جس کی سزا ہر حال میںملتی ہے ۔ جب انسان کے اندر اللہ کی شکر گذاری پیدا ہوتی ہے اور وہ اللہ کے احسانات کا شکر ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُسے زیادہ سے زیادہ نعمتیں ادا کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کسی کوبھی رزق سے محروم نہیں رکھتا، بھوکا اُٹھاتا ضرور مگر بھوکا سُلاتا نہیں ہے۔ اب فرق صرف اتنا ہے کہ کسی کو کم ملتا ہے، کسی کے نصیب میں زیادہ ہوتاہے ۔بندہ کتناہی کوتاہی کرے لیکن اللہ تعالیٰ بندے پر کبھی رزق کے معاملے میں کوتاہی نہیں کرتا، کیونکہ ہمارا ربّ رزاق ہے ۔ہمیں چاہئے کہ ہم ہر حال میں اللہ کے شکر گذار ہیں بنیں اور ناشکری سے بچیں کیونکہ ناشکری بہت بُری صفت ہے۔ ۔اسی طرح اللہ تعالیٰ سورہ آلِ عمران میں ارشاد فرماتاہے(لعنت اللہ علی الکاذبین) ; یعنی ’’اللہ کی لعنت ہے جھوٹ بولنے والوں پر‘‘۔ انسان جب کچھ بولتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے فرشتے اسے نوٹ کرتے ہیں، اس نوٹ کے مطابق اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن جزا وسزا دی جائےگی، گویاکہ جب بھی انسان کوئی لفظ اپنی زبان سے نکالتا ہے، اُسے نگران فرشتے قلم بند کر لیتے ہیں، یہ فر شتے ایک ایک لفظ لکھتے ہیں، چاہے وہ گناہ ہو یا ثواب۔ جھوٹ بولنے والوں کوشیطان اپنےجال میں میں اس طرح پھنسا لیتاہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے اسے سو جھوٹ بو لنے پڑتے ہیں، بعض اوقات جھوٹی قسمیں کھانےپڑتے ہیں اورایسےلوگوں سے اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسولؐ بھی ناراض ہوتے ہیں ۔ انہیں دنیا میں بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا ہےاورآخرت میں بھی انہیں رسوائی مقدر میں لکھی ہوتی ہے۔ انسان کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ وہ جھوٹ بولنےسےپرہیز کرے اوراپنے آپ میں سچ بولنے کی عادت ڈالے۔اپنےگھر میں بھی بچوں سے، عیال سے کبھی بھی جھوٹ کا تقاضا نہ کرے، جیسے کہ بچوں کو جھوٹی کہانیاں سناتےہیں ،اُنہیں ڈرانے کےلئے جھوٹی باتیں کرتے ہیں،اور کسی جھوٹ کے بہانے انہیں بہلاتے اور پھُسلاتے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میںبچےکے ذہن میں جھوٹ گھُس جاتاہے اوراس سے اس پر بُرا اثر پڑتاہے۔ لوگوں کوہنسانےکے لئے جھوٹےلطیفے سنانابھی بڑا گناہ ہےکیونکہ اس کا تعلق اوربنیاد بھی جھوٹ ہی تو ہوتی ہے ۔حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا، جھوٹ سے بچوکیونکہ جھوٹ فسق و فجور کے طرف لگاتاہےاور فجور( گناہ ) آگ کی طرف لے جاتا ہے۔ کوئی شخص جھوٹ بولتاہےاور جھوٹ بولنے میں مبالغہ کی حد تک پہنچاتا ہے، حتی ٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جھوٹا لکھاجاتاہے ۔سچائی اختیار کرو کیونکہ سچائی نیکی کی رہنمائی کرتی ہے اور نیکی یقیناً جنت کی طرف لےجاتی ہے۔ انسان سچ بولتا رہتاہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے، حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سچا لکھا جاتا ہے(سنن ابی دائود، جلد سوم)اس لئے دین اسلام میں جھوٹ بولنے پر پوری ممانیت ہے بلکہ رسول کریمؐکا ارشاد گرامی ہے کہ مومن جھوٹا نہیں ہوسکتا، غرضیکہ ایمان کا جھوٹ سے کوئی میل نہیں ہوسکتا ۔ جھو ٹا جنت میں نہیں جائے گا۔ ہم بلاوجہ نہ جانے کتنے جھوٹ بولتے ہیں اور آج کے اس دور میں اپنے فایدےکے لئے اورمذاق میں ہر دم انسان جھو ٹ پر جھوٹ بولے جارہے ہیں لیکن ہم سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جھوٹ بولنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے اور ہمیں یہ عہد کرنا چاہے کہ جھوٹ بولنے کی عادت اپنے اندر نکال دیں گے اور کسی بھی صورت میں جھوٹ کا سہارا نہیں لیں گے۔ اللہ تعا لیٰ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے۔ آمین
[email protected]