مزید بجلی کٹوتی ہوگی کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن کا پیغام

  باہر کی سپلائی بند، مقامی سپلائی میں 500میگاواٹ کی کمی، صارفین برداشت کریں

اشفاق سعید

سرینگر// کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے پیر کو کہا کہ بجلی کی محدود دستیابی کی وجہ سے وادی میں بجلی کی کٹوتی میں ناگزیر اضافہ ہوگا۔کارپوریشن نے صارفین سے کہا کہ وہ صورتحال کو برداشت کریں اور خاص طور پر اوقاتِ کار میں بجلی کے درست استعمال کو یقینی بنائیں۔کے پی ڈی سی ایل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا”بجلی کی محدود دستیابی کی وجہ سے، بجلی کی کمی میں ناگزیر اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کی دستیابی بہتر ہونے کے بعد ان پابندیوں میں نرمی کی جائے گی،” ۔ کشمیر عظمیٰ کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس بار بیرون ریاستوں اور یوٹیز یا پھر ناردن گرڈ سے بجلی نہیں خریدی جا رہی ہے۔ وادی کو ابھی بھی 1500میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے ،جبکہ کشمیر کو صرف 900سے1000میگاواٹ بجلی دستیاب ہورہی ہے اور 500میگاواٹ کی کمی کے نتیجے میں وادی میں بجلی کٹوتی کا سلسلہ جاری ہے۔چیف انجینئر بجلی سندیب سیٹھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ ہمیں حکم ملا ہے جتنی سپلائی ملے گی، اُتنی ہی استعمال میں لائی جائے گی،سپلائی کیوں کم ہے، اس تعلق سے مجھے کوئی المیت نہیں، تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کشمیر کو صرف 1000میگاواٹ بجلی ملتی ہے جبکہ ضرورت 1500میگاواٹ ہے اور اس طرح 500میگاواٹ کی کمی کے چلتے بجلی کٹوتی کرنی پڑھ رہی ہے ۔

 

اس دوران محکمہ کے پرنسپل سکریٹری کی سربراہی میں سیول سکرٹریٹ سرینگر میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی ،جس میںترسیلی و تقسیم کاری نقصان ، بلوں کی وصولی ، سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے علاوہ دیگرمعاملات کا جائزہ لیا گیا ۔ چیئر مین نے ہدایت کی کہ جے کے پی ٹی سی ایل ڈسٹری بیوشن کمپنی توانائی کا درست ڈیٹا فراہم کرے گا۔ ڈسٹری بیوشن کمپنی اور اس کے افسران کو چاہیے کہ وہ ڈسٹری بیوشن پرفیری اور ڈاون دی لائن پر بھیجی جانے والی توانائی بشمول 11 کے وی فیڈرز، ڈسٹری بیوشن سب سٹیشنز اور صارفین کے میٹر پر توجہ مرکوز کریں۔ ڈسٹری بیوشن کمپنی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ صارفین کو فراہم کردہ ہر یونٹ کا بل دیا جائے اور ادائیگیاں بروقت جمع ہوں۔ مزید برآں، مطلوبہ بلنگ اور وصولی کی کارکردگی کو حاصل کرنے کے لیے، صارفین کی سطح تک، 11 کے وی فیڈر کی سطح پر ان پٹ انرجی کے لیے ماہانہ بنیادوں پر ڈیٹا کا تبادلہ کیا جاناچاہیے۔ یہ مشق ہر ماہ کی جانی چاہیے اور اسے اگلے مہینے کی 7 تاریخ تک حتمی شکل دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ا عداد و شمار میں کوئی تضاد برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس معاملے میں کسی بھی کوتاہی کو سنجیدگی سے لیا جائے گا، اور متعلقہ افسر ذمہ دار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کٹوتی کے نظام الاوقات کو’حقیقی ترسیلی و تجارتی نقصانات‘کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ سے زیادہ علاقوں میں میٹر نصب کئے جائیں ۔انہوں نے ڈسکام کے فراہم کردہ ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد بلنگ کے بے ترتیب نمونوں کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی طرح سے جانچنا اور اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ بل اصل استعمال کی بنیاد پر جاری کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی یا کم بلنگ کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ صارفین کو بجلی ادا کرنے کیلئے ہر بار نوٹس بھیجنے چاہیں ، اس کے بعد بجلی کے بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی سپلائی منقطع کر دی جائے۔انہوں نے اُن علاقوں میں کم بلنگ کی کارکردگی کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جہاں سمارٹ میٹر نصب کیے گئے ہیں۔ چیف انجینئر، سپرنٹنڈنگ انجینئرز، ایگزیکٹیو انجینئرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس کی نگرانی کریں۔انہوں نے کہا کہ میٹر سے چھیڑ چھاڑ کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے۔ پرنسپل سکریٹری نے یہ ہدایت بھی جاری کئے کہ مرکزی سپانسر شدہ مختلف سکیموں کے تحت بچھائی گئی تمام AB کیبلز کو ایک ہفتہ کی ٹائم لائن کے اندر، یعنی 19اپریل تک فعال کر دیا جائے، اور تکمیل کا سرٹیفکیٹ اسی تاریخ تک انتظامی محکمہ تک پہنچ جائے۔اس سلسلے میں کوئی بھی عدم تعمیل تعزیری کارروائی کیلئے تیار رہے ۔ فیڈرز کو ان پٹ انرجی اور AT&C نقصان کی بنیاد پر A، B، اور C زمرہ جات میں تقسیم کیا جانا چاہیے۔ کوششوں کو سب سے پہلے A اور B کیٹیگریز کو صاف کرنے کو ترجیح دینی چاہیے، کیونکہ ان کا نقصان میں کمی کے حوالے سے مثبت نتائج پر زیادہ اثر پڑے گا۔ مزید برآں، ہدایت کی گئی کہ زیادہ استعمال کرنے والی تنصیبات پر ترجیحی بنیادوں پر میٹر لگائے جائیں۔ ملازمین کے تبادلوں، پوسٹنگ اور دیگر خدمات کے معاملات میں مراعات اور ترغیبات سختی سے نقصان میں کمی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ان کی کارکردگی پر مبنی ہوں گی۔ ایک ہدف پر مبنی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام قائم کیا جائے گا، جس پر تمام افسران کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ACRs کو آگے بڑھاتے وقت اس پر عمل کریں۔