ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثرخلاء پر بھی پڑتا ہے ماہرین

ڈاکٹر مشتاق حسین

ماحولیاتی آلودگی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پیچیدہ مضر اثرات بلاشبہ اس صدی اور شاید مستقبل کی آنے والی کئی صدیوں کا بنیادی مسئلہ ہوگا۔ 2022 میں ہونے والی کئی تحقیقات انتہائی فکر انگیز اشاروں کی نشاندہی کرتی ہے۔ انسان کی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر ناصرف زمین پر پڑ رہا ہے بلکہ زمین سے باہر خلا میں بھی اس کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔

مثال کے طور پر سائنسی جریدے Environmental science and technology کے جنوری کے شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ خلا میں زمین پر پیدا کیے گئے کئی مصنوعی کیمیائی اجزا پائے گئے ہیں جن میں پلاسٹک سر فہرست ہے۔ آلودگیوں کا اہم ذریعہ خلا میں بھیجی جانے والی لاتعداد سٹیلائٹیز ہیں جواب ناقابل استعمال ہوچکی ہیں۔ اسی سلسلے میں چائنا نے ایک سیٹلائٹ SJ.21کو خلا میں دوسری ناقابل استعمال سیٹلائٹ کو پکڑ کر مدار سے باہر بھیجنے کا کامیاب تجزبہ کیا۔ آپ سب نے ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والےگرین ہائوس افیکٹ کا نام تو سنا ہوگا، جس کے نتیجے میں زمین کا درجۂ حرارت مستقل بڑھ رہا ہے۔

سائنسی جریدے نیچر میں فروری میں شائع ایک تحقیق کے مطابق زمین پر میتھین گیس کی مقدار تاریخ کی بلند ترین سطح1900ppbپر پہنچ چکی ہے ۔ اسی طرح تاریخ کا بلندترین ماہانہ کاربن ڈائی آکسائیڈکا اخراج بھی اسی سال اپریل اورمئی کے مہینے میں مشاہدے میں آیا۔ امریکی ادارےNOAAکی جون 2022 میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈکی مجوعی مقدار زمین پر صنعتی ترقی کے مقابلے میں50فی صد زیادہ ہوگئی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہی دونوں گیسیں ہی گلوبل وارمنگ کی بنیادی وجہ ہیں، جس کے باعث زمین کا درجۂ حرارت مجموعی طور پر مستقلاً بڑھ رہا ہے۔ اسی بڑھتی ہوئی آلودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے Global Carbon Project نے نومبر 2022میں اس بات کی پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ آنے والے9سالوں میں زمین کا درجۂ حرارت1.5.Cبڑھ جائے گا،جس کے باعث سمندورں کی سطح آب میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا۔
اسی سلسلے میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کی ایک تحقیق جو فروری میں شائع ہوئی تھی ،اس کے مطابق اگلے30سالوں میں سمندروں کی سطح میں اضافہ گذشتہ 100سالوں میں بھی زیادہ ہوگا۔ فضائی آلودگی کے علاوہ بھی آبی اور زمینی آلودگی بھی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ کررہی ہے۔ مثال کے طور پر سائنسی جریدےPNAS میں فروری2022 میں شائع ایک تحقیق کے مطابق دنیا کے کئی دریاؤں میں ادویات کی آلودگی پائی گئی ہے۔
اسی طرح environmental science and technology نامی جریدے میں مئی 2022 میں شائع تحقیق کے مطابق کاغذ کے بنے چائے یا کافی کے کپ دوران استعمال پلاسٹک کے کھربوں چھوٹے ذرّات(nano particles) پانی میں شامل کردیتے ہیں۔ لیکن سائنس کی خوبصورتی مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے تعین میں بھی ہے۔ لہٰذا سائنسی جریدے نیچر کے 2022ءکے شمارمیں سائنسدانوں نے کمپیوٹر کو استعمال کرتے ہوئے کئی ایسے کیمیائی تعملات کا تعین کیا ہے جو کہ ان آلودگیوں کو نہ صرف تلف کرسکتے ہیں بلکہ ان میں کئی تعملات انہیں ادویات میں بھی تبدیل کرسکیں گی۔

جنگلات کی مسلسل کٹاؤ یا جلاؤ آلودگی کے مسئلے کو مسلسل بڑھارہا ہے۔ مثلاً فروری2022 میں نیچر میں شائع ایک تحقیق کے مطابق گذشتہ 20سالوں میں جنگلات دوگنی رفتار سے کم ہورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگلات میں لگنے والی قدرتی آگ میں2100 تک31 فی صد سے 50 فی صد اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔ ان سب عوامل کے باعث قدرتی حیات بشمول انسان کی بقا ایک شدید خطرے کا شکار ہے، جس کی شدت میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ اپریل2022میں science advance نامی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق2018 میں تقریباً پچاس لاکھ افراد صرف آلودگی کے باعث موت کا شکار ہوئے۔

اپریل2022میںnature ecology and evolution میں شائع تحقیق کے مطابق تو انسانی پیدا کردہ آلودگی کے باعث ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے تمام بڑے جانور معدومیت کے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں۔ جولائی2022میں سائنسی جریدےFrontiers in Ecology of the environmentکے مطابق تو زمین پر پائی جانے والی 30 فی صدانواع معدومیت کے خطرے کا شکار ہے۔ان سارے حقائق کو دیکھتے ہوئے یہ بات قرین قیاس ہے کہ اگر موثر اقدامات نہ لیے گئے تو مستقبل میں دنیا زندگی کی بقا کے لیے سازگار نہیں رہے گی۔
�����������������