مصنوعی ذہانت کا نیا ٹول متعارف،انٹر نیٹ کا محتاج نہیں خشک ماحول سے پانی جذب کرنے والا ہائیڈروجیل تیار

ویب ڈیسک

اس ترقی یا فتہ دور میں سائنس داں حیران کن چیزیں تیار کرنے میں سرگرداں ہیں۔ اس ضمن میںامریکی وں نے ایک ایسا ہائیڈروجیل بنایا ہے جو خشک ترین ماحول کے اندر بھی ہوا سے ریکارڈ مقدار میں نمی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے جذب کرنے کی یہ انقلابی صلاحیت ہائیڈرو جیل کو بڑی مقدار میں لیتھیئم کلورائیڈ کے ساتھ ملا کر حاصل کی۔ لیتھیئم کلورائیڈ نمک کی ایک ایسی قسم ہوتی ہے جو انتہائی زبردست خشکاندہ کے طور پر جانی جاتی ہے۔ جیل میں مجذوب ہونے کے بعد پانی کو گرم ، کنڈینس کیا جاسکتا ہے اور انتہائی شفاف پانی کے طور پر اکٹھا بھی کیا جاسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا مواد بڑے پیمانے پر کم وقت میں تیار کیا جاسکتا ہے اور خشک علاقوں میں پینے کے پانی کی ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس مٹیریل کو ایئر کنڈیشننگ یونٹ میں لگا کر توانائی کو بچایا اور نمی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
ہائیڈرو جیل پچھلے کئی سالوں سے بطور خشکاندہ مواد کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں ،کیوں کہ یہ پھول جاتے ہیں اور بڑی مقدار میں مائع جذب کر سکتے ہیں۔ محققین کی ٹیم نے ہائیڈروجیل کا ایسے نمک کے ساتھ مرکب بنایا جو نمی بشمول آبی بخارات جذب کرنے میں مؤثر ہوتے ہیں۔ اس اثنا میں لیتھیئم کلورائیڈ ایسے نمک کے طور پر سامنے آیا جو اپنے وزن سے 10 گُنا زیادہ نمی جذب کر سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی جائنٹ کوالکوم نامی کمپنی نے مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایسا نیا ٹول متعارف کرایا ہے جو آپ کے برے سے خاکے کو فن کا شاہکار بنا سکتا ہے۔ یہ ٹول 12 سیکنڈ میں خاکے کو آپ کی مرضی کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔ اس سافٹ وئیر کو کنٹرول نیٹ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سافٹ ویئر حیرت انگیز طور پر اس طرح کے دیگر سافٹ ویئر سے مختلف ہے اور اس کو استعمال کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ خصوصیت اس کو مستقبل میں بڑی موبائل بنا سکتی ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ بہتر کی جانے والی یہ تصویر مکمل طور پر پرائیوٹ ہوں گی اور کسی ثالثی فریق کلاؤڈ پر کوئی ڈیٹا بیک اپ نہیں ہوگا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ صارف کنٹرول نیٹ میں تصویر کی تحریر ڈالنے کے ساتھ تخلیقی عمل کے لیے اضافی تصویر بھی ڈال سکتے ہیں۔ منتخب کی گئی تصاویر میں بنائے خاکوں سے لے کر فوٹوگراف کچھ بھی ہوسکتا ہے جب کہ تحریر استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تصویر کا نیا ورژن بنایا جاسکتا ہے۔