لیٹر بکس

 میرے پاس تمہارے خط نہیں رہے
میری مانگ میں تیرے ستارے نہیں رہے
ڈھونڈ، ہوا کی سیڑھیوں یہ قاصد کے نشاں
ہمارے درمیاں اب وہ موسم نہیں رہے
میں زنگ آلودہ آنکھ کےماضی میں دفن ہوتا جا رہا ہوں
ازل کے شعلوں میں جلتے بجھتے سلگتا جا رہا ہوں
میری ساری صبحیں سو چکیں ہیں
میری ساری شامیں کھو چکیں ہیں
مجھے،میرے سوگوار نہیں ملتے
مجھے،میرے طرفدار نہیں ملتے
میں طلوع و زوال کے درمیاں
رنگوں کی چہچہاہٹ سے پرے
اپنے رنگ و روپ پہ قائم و دائم
تمناؤں کے سنگ
ای میل سے جنگ
لڑ رہا ہوں
میں پیلا پڑ گیا ہوں
میں اکیلا پڑ گیا ہوں !
کشمیر کے لال چوک میں کھڑا ہوں
میں لال رنگ کالیٹر بکس پڑا ہوں

طارق علی میر
شاہ آباد ڈورو، اننت ناگ
موبائل نمبر؛7006452955