فلاحی پنشن سکیمیں  | مستحقین کے وقار کو مجروح نہ کریں

سرکار کی فلاحی سکیموں سے فائدہ اٹھانے والے مستحقین کیلئے نئے سرے سے آن لائن دستاویزات جمع کرنے کا عمل ایسے افراد کیلئے وبال جان بن چکا ہے کیونکہ معمر ،جسمانی طور ناخیز افراد اور بیوائوں کو اس عمل کی تکمیل کیلئے بیسیوں کلو میٹر گھر سے دور سرکاری دفاتر کے چکر کاٹناپڑرہے ہیں جہاں انہیں گھنٹوں لمبی لمبی قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑرہا ہے ۔جب سے یہ عمل شروع ہوا ہے ،مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں کہ ایسے مستحقین کیلئے ماہانہ پنشن کی حصولی جوئے شیر لانے کے مترادف بن چکا ہے ۔یہ عمل کس قدر پیچیدہ ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دنوں کشمیر کے شمالی ضلع بانڈی پورہ میں محکمہ سماجی بہبود دفتر میں اپنے بڑھاپے کے پنشن کیس سے متعلق دستاویزات جمع کرانے کیلئے ایک قطار میں کھڑے بزرگ شخص کی موت ہی واقع ہوگئی ۔گوکہ اُس واقعہ کی تحقیقات کے احکامات صادر کئے گئے ہیں تاہم زندگی کا کوئی نعم البدل نہیںہے اور جس شخص کی جان چلی گئی ہے ،وہ واپس نہیں کی جاسکتی ہے ۔معمر شہری کی قطار میں ہوئی ہلاکت اور ضعیف العمر لوگوںکی مسلسل شکایات کے پیش نظر سرکار کی مختلف فلاحی سکیموں کے لئے معمرومعذور افراد کے لئے طریقہ کار اور نظام کو آسان بنانے کی ضرورت دو چند ہوگئی ہے۔حالات کے ستائے ایسے افراد کو کسی بھی طور تکلیف میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔ہم قطعی یہ نہیں کہہ رہے کہ نظام میں شفافیت نہ لائی جائے ۔آن لائن نظام کو منظم کرنے سے شفافیت یقینی بن سکتی ہے اور سسٹم میں موجود خامیوں کا ازالہ یقینی بنا یا جاسکتا ہے تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیںکہ شفافیت لانے کے نام پر ایسے معذورین اور معمر افراد کا جینا دوبھر کردیا جائے۔ عام آدمی بالخصوص معمر افراد کے لئے سرکاری دفاتر میں طریقہ کار اور نظام کو آسان بنانے کے لئے اعلیٰ حکومتی سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں ان اقدامات کے ثمرات زمینی سطح پر لوگوں تک نہیں پہنچ پاتے ہیں۔نظام اور طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے جیسا کہ حکومت کی اعلیٰ سطحوں پر خواہش کی جارہی ہے۔ عہدیداروں کو دفاتر میں آنے والے بزرگوں کے ساتھ دیگر تمام لوگوں کی طرح سلوک کرنا بند کرنا چاہئے۔چیزوں کو ان کے لئے آسان اور دوستانہ بنایا جائے۔ انہیں طریقہ کار اور تقاضوں کے بارے میں مناسب طریقے سے آگاہ کرنے کے علاوہ ان کی رہنمائی کی جانی چاہئے تاکہ یہ عمل ان کیلئے آسان بن سکے۔عمر رسیدہ افرادیا معذورین، جو پہلے ہی اپنی زندگی میں بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، انہیں سرکاری دفاتر کا دورہ کرتے ہوئے نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔ انہیں جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر تکلیف میں نہ ڈالا جائے۔ اگر انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو مختلف سکیموں کے ذریعے انہیں فوائد اور کسی نہ کسی طرح کی راحت فراہم کرنے کی تمام کوششیں متاثر ہو جاتی ہیں۔بزرگ ومعذور افراد کو سرکاری دفاتر سمیت ہر جگہ مناسب احترام اور دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ بانڈی پورہ کے متوفی معمر شہری کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ تین دن تک سوشل ویلفیئر کے دفتر میں اپنے کاغذات جمع کرانے گئے تھے لیکن وہاں دستاویزات جمع کرانے کی باری نہیں آئی۔20 دسمبر کو وہ اپنی باری آنے کی امید کے ساتھ شدید سردی کے درمیان صبح سویرے دفتر کے لیے اپنے گھر سے نکلا۔ سماجی بہبود کے محکمے کے دفتر کے احاطے میں انتظار کے دوران اس کی موت ہوگئی۔مذکورہ شخص کی موت کن حالات میں ہوئی ،اس کی تحقیقات ہونا ابھی باقی ہے تاہم پنشن کی حصولی کا عمل موت پر منتج ہوجانا کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ بعد میں حکام نے کہا کہ بڑھاپا پنشن کے درخواست دہندگان کو اپنی تصدیق کی ہارڈ کاپیاں جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ متوفی درخواست گزار کو ہارڈ کاپی جمع کرانے کے لئے تحصیل سوشل ویلفیئر آفیسر وںکے دفتر جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر متوفی کو تصدیق کی ہارڈ کاپی دفتر میں جمع کرانے کی ضرورت نہیں تھی، تب بھی انکے اہل خانہ کے مطابق وہ تین دن تک دفتر جاتا رہا اور اپنی باری نہ لے سکا ،تو کیامتعلقہ حکام کو انہیں اس بارے میںمطلع نہیںکرنا چاہئے تھا؟۔ محکمہ سماجی بہبود نے درخواست دہندگان تک اس کی صحیح اطلاع کیوں نہیں دی اور انہیں سخت سردی میں دفتر کے چکر لگانے پر کیوں مجبور کیا گیا؟۔یقینی طور پر سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے احکامات اور زمینی صورتحال میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور کاغذات میں جو کچھ لکھا جارہا ہے ،وہ من و عن زمینی سطح پرنافذ نہیںہورہا ہے ۔ویسے بھی یہاں سرکاری ملازمین اپنے آپ کو لوگوںکے خادم نہیں بلکہ ان کے حاکم سمجھتے ہیں اور لوگوں کے تئیں ملازمین کا انتہائی نازیبااور تلخ رویہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملازمین فرض سمجھ کراپنی ڈیوٹی نبھائیں اور اپنے آپ کو کوئی خلائی مخلوق نہیں بلکہ لوگوںکے خدمتگار سمجھیں ۔ سرکاری ملازمین کو بزرگ ومعمر افراد اور بیوائوںکے ساتھ پیش آنے والے معاملات میں زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں سے بدتمیزی ختم ہونی چاہئے اور یہ بدتمیزی جبھی ختم ہوگی جب ملازمین میں خدمت کا جذبہ پیدا ہوگا ورنہ لوگ یونہی سرکاری دفاتر میں دھکے کھاتے رہیں گے اوراُن کا کوئی پرسان حال نہیںہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔