عوامی نمائندگی ایکٹ کا اطلاق ڈاکٹر فاروق کی پیر کو کل جماعتی میٹنگ طلب

بلال فرقانی

سرینگر// آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد، عوامی نمائندگی ایکٹ 1950اور 1951لاگو ہوا ہے۔ یہ عام طور پر رہنے والے شخص کو جموں و کشمیر کے انتخابی فہرستوں میں اندراج کروانے کی اجازت دیتا ہے، بشرطیکہ وہ اپنے آبائی حلقے کی ووٹر لسٹ سے نام حذف کر دے۔یہاں تک کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے پہلے، عام طور پر یوٹی میں رہنے والے شہری بھی ووٹر لسٹ میں اندراج کروانے کے اہل تھے، انہیں غیر مستقل رہائشی (NPR) ووٹرز کے طور پر درجہ بندی کیا گیاہے۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران جموں و کشمیر میں تقریباً 32,000 این پی آر ووٹر تھے۔ادھرنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں باہر کے ووٹروں کو شامل کرنے کے معاملے پر بات چیت کے لیے 22 اگست کو کل جماعتی میٹنگ میٹنگ طلب کی ہے۔اس میٹنگ میں الیکشن کمیشن کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جس سے باہر کے لوگوں کو یونین ٹیریٹری میں ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔این سی نے کہا، “سی ای او کے اس اعلان کے حوالے سے کہ غیر مقامی لوگوں کو جموں و کشمیر میں ووٹروں کے طور پر شامل کیا جائے گا، ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے 22 اگست (پیر) کو اپنی رہائش گاہ پر (آل پارٹی میٹنگ) بلائی ہے۔” عبداللہ نے مرکزی دھارے میں شامل سیاسی جماعتوں سے بات کی ہے اور انہیں میٹنگ میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔تر جمان کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ نے بی جے پی کے علاوہ تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں سے بات کی اور انہیں میٹنگ میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار نے کہا کہ یونین ٹیریٹری کو تقریباً 25 لاکھ اضافی ووٹر ملنے کا امکان ہے، جن میں باہر کے لوگ بھی شامل ہیں۔