طویل عمری اور صحت مند زندگی کے راز سائنس ،طب و تحقیق

مدثر محمود سالار

 

آئے روز طبی تحقیقات کے ذریعے ایسے نئے نئے امراض کا انکشاف ہوتا رہتا ہے جو آپ کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ صرف اپنا رہن سہن کا انداز بدلنے سے آپ زیادہ تر جان لیوا بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق فالج، ذیابیطس اور حرکتِ قلب بند ہونے کے80 فیصد واقعات اور کینسر کے40 فیصد واقعات ایسے ہوتے ہیں، جنھیں بہترین حفاظتی اقدامات کے ذریعے ختم کیا جاسکتا ہے۔

 

اس کے لیے آپ کو کچھ زیادہ تردد کرنے کی ضرورت نہیں، آپ صرف چند ایسی صحت مندانہ سرگرمیوں کو اختیار کرکے اپنی زندگی کو طویل بنا سکتے ہیں، یہ سرگرمیاں دراصل دنیا کے صحت مند ترین لوگوں کی زندگیوں کا نچوڑ ہیں۔ یوں طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی کرنے سے آپ بہترین صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اچھی صحت کے لیے آپ اپنے اہل خانہ اور دوستوں پر مشتمل ایک معاشرتی فعال گروپ بنائیں۔ ڈاکٹروں اور محققین کے مطابق طویل صحت مند زندگی بسر کرنے والے افراد معاشرتی طور پر فعال ہوتے ہیں۔ تنہائی نہ صرف اذیت ناک امر ہے بلکہ یہ جان کا روگ بھی بن جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق پریشانی اور افسردگی میں سگریٹ پینے کے بجائے کسی دوست یا ہم خیال کے ساتھ ہواخوری کرنا زیادہ سکون آور ہے۔ اگر آپ ایک مضبوط اور مثبت معاشرتی حلقہ احباب سے محروم ہیں تو آج سے ہی ان صحت مندانہ سرگرمیوں کو اپناتے ہوئے اپنا حلقہ احباب بنائیے۔سگریٹ نوشی ترک کرنا صحت مند زندگی گزارنے کے پانچ بہترین کاموں میں سے ایک ہے۔فاقہ کرنے سے بھی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے، باقاعدگی سے ماہانہ یا ہفتہ وار فاقہ کرنے سے صحت اچھی ہوتی ہے اور بیمار ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ آپ بھی ایک معینہ مدت کے مطابق 12 سے 24 گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل فاقہ کرکے خود کو صحت مند رکھ سکتے ہیں۔اس طرح آپ کا جسم زیادہ کیلوریز کو استعمال کرنے کا عادی ہوگا اور آپ کو بھوک بھی نہیں لگے گی۔ عام فہم انداز میں کہا جائے تو جسم میں موجود کیلوریز کو جسم استعمال کرکے ان سے فائدہ تو حاصل کرے گا مگر آپ کو بھوک نہیں لگے گی۔

 

سبھی جانتے ہیں کہ ورزش کرنا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ ’امریکی قومی ادارہ برائے صحت‘ کی تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ فعال اور ورزشی سرگرمیوں میں وقت گزارتے ہیں وہ دیگر سست افراد (زیادہ وقت بستر اور صوفہ پر گزارنے والے) کے مقابلے میں زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔ ہر وقت جِم میں ورزش کرنے اور بہت زیادہ دوڑ لگانے کی قطعی ضرورت نہیں۔ آپ اپنی گلی میں کچھ دیر چہل قدمی کرلیں یا اپنے پالتو جانور کو ٹہلانے لے جائیں یا باغبانی کرلیا کریں یا ہفتہ وار چھٹی کے دن بائی سائیکل پر سواری کرلیں۔

’اکادمی برائے غذائیات‘ کے مطابق سالمن مچھلی اور سارڈین نامی مچھلی میں اومیگا تھری نامی موجود عنصر کے صحت مندانہ فوائد چونکا دینے والے ہیں۔باقاعدگی سے مچھلی کھانے سے بیماریوں بالخصوص امراضِ قلب اور ذیابیطس جیسے موذی مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ نیز جو لوگ سرخ گوشت کم کھاتے ہیں وہ بھی صحت مند رہتے ہیں۔

چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کو سر پر سوار کرلینا صحت مند سرگرمی نہیں ہے۔ مستقل پریشانی اور دباؤ میں رہنے سے امراض قلب، ذیابیطس ، کینسر اور ذہنی امراض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی تحقیق بتاتی ہے کہ اس سے نہ صرف کئی امراض لاحق ہوتے ہیں بلکہ زندگی کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ صحت مند افراد روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے نبردآزما ہونے کا ہنر سیکھ جاتے ہیں۔
بلیو زون سٹڈی نامی تحقیقاتی پروگرام کے تحت جب لمبی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد کی عادات و طرز زندگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ مختلف مذاہب اور مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے طویل العمر افراد میں ایک بات مشترک تھی کہ وہ سب بامقصد زندگی گزارنے کے فلسفہ پر یقین رکھتے تھے۔

جو لوگ اپنی زندگی کو کسی مقصد کے تحت گزارنے پر عمل پیرا ہوتے ہیں وہ عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔ اپنے لیے کوئی بڑا مقصد چن لیں اور اس کے تحت زندگی گزاریں۔
’امریکی قومی ادارہ برائے صحت‘ کے مطابق جسمانی وزن کا عمر کے لحاظ سے مقرر کردہ معیار تک رہنا ہی صحت مندی ہے۔میڈیکل ریسرچ کے مطابق جو وزن کا چارٹ عمر اور جنس کے لحاظ سے مقرر کیا گیا ہے، اس حد سے آگے بڑھنا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔بلیو زون سٹڈی کے مطابق مختلف صحت مند معاشروں میں رنگارنگ اقسام کے کھانے کھائے جاتے ہیں مگر ایک چیز سب میں مشترک ہے کہ وہ سبزی کھاتے ہیں، اور بے شمار کھاتے ہیں۔صحت مند ترین افراد کی کھانے کی پلیٹ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ پھلوں، سبزیوں، اناج اور دالوں سے بھری ہوگی۔ ’امریکی قومی ادارہ برائے صحت‘ کے مطابق اپنی خوراک میں زیادہ سے زیادہ سبزیاں شامل کرنا بیماریوں سے حفاظت کی طرف صحیح قدم اٹھانا ہے۔ ڈاکٹر سمانتھا جو کہ ایک مستند تجربہ کار ڈاکٹر ہیں، خصوصاً وہ فطری طریقہ ہائے علاج سے لوگوں کا نفسیاتی علاج کرنے میں ماہر ہیں،کا کہنا ہے کہ آج کی شور سے بھرپور زندگی میں روزانہ کچھ دیر کے لیے کسی پرسکون جگہ پر خاموشی سے لطف اندوز ہونا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔اس سے ذہنی تھکن ختم ہوتی ہے، اختلاج قلب اور دیگر پریشان کن امراض سے بچے رہنے کی طاقت ملتی ہے۔ اگر آپ کوئی عبادت بھی کرنا چاہیں تو مکمل پرسکون اور خاموشی والے ماحول میں کریں ۔

اچھی صحت کے لیے کم از کم آٹھ گھنٹے سونا چاہیے۔ اس سے جسم فعال رہتا ہے، وزن کم ہوتا ہے اور صحت اچھی رہتی ہے۔ رات کو دیر تک جاگنے سے جسم آرام دہ کیفیت میں نہیں رہتا اور بھوک لگتی ہے جس سے بندہ غیر متوازن غذا رات کے پچھلے پہر استعمال کرنے کا عادی ہوجاتا ہے اور جسم کے اندر خلی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتے ہیں ، پیٹ بڑھنے لگتا ہے۔اس کے برعکس جب آپ آدھی رات ہونے سے پہلے ہی سوجاتے ہیں تو آدھی رات سے پہلے نیند کا ہر گھنٹہ دو گھنٹوں کے برابر آرام پہنچاتا ہے۔
’ذہنی دباؤ اور پریشانی‘ کے عنوان سے ایک تحقیق کی گئی جس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آپ جتنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں اتنا ہی آپ کی طبعیت میں سے خوشی کا عنصر کم ہوتا جاتا ہے۔ اچھی صحت کے مالک افراد سوشل میڈیا پر محدود وقت گزارتے ہیں اور حقیقی زندگی میں اپنے پیاروں کو زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ یہ تو ممکن ہے کہ آپ چند سالگرہ کے پیغامات اور نئے بچوں کی پیدائش کے اعلان سے محروم رہ جائیں مگر یقین کریں کہ آپ سوشل میڈیا سے دور رہ کر زیادہ خوش اور صحت مند رہیں گے۔

صحت مند لوگ باقاعدگی سے اپنا وقت نکال کر دوسروں کی خدمت کرتے ہیں، عطیات وغیرہ بھی دے کر دوسروں کو سکون پہنچاتے ہیں۔ رضاکارانہ طور پر، بلا معاوضہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔اس طرح یہ لوگ زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں اور بہترین صحت مند زندگی سے بھرپور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دوسروں کی مدد کرنے سے آپ دراصل اپنی مدد کرتے ہیں، لوگوں کی مدد کرتے ہوئے آپ مددگار معاونین کا ایک گروپ تیار کرلیتے ہیں جس کے ارکان آپ کی بھی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔

جن لوگوں کا کم از کم ایک بچہ یا زیادہ بچے ہوںگے، وہ بے اولاد افراد کے مقابلے میں دو سال زیادہ جیتے ہیں۔آپ اگر یہ سوچ رہے ہیں کہ والدین کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں، وہ معاشی تنگی کا شکار رہتے ہیں، کم سوتے ہیں اور بے اولاد لوگوں کے برعکس اولاد والے زیادہ جلدی بیماری کا شکار بھی ہوجاتے ہیں تو آپ کا خیال غلط نہیں ہے مگر جو بات آپ نظر انداز کرگئے وہ یہ ہے کہ بچے چھوٹے ہوں تو والدین کو زیادہ کام کرنے پڑتے ہیں، مگر جب بچے بڑے ہوتے ہیں تو وہ والدین کا ہاتھ بٹاتے ہیں، انھیں محبت کے ساتھ معاشی اور جسمانی راحت پہنچاتے ہیں۔

صحت مند ترین افراد میں ایک اور اہم عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ حاصل شدہ نعمتوں پر شکرگزار رہتے ہیں، دوسروں کے بارے میں مثبت اور اچھا سوچتے ہیں۔ ہارورڈ میڈیکل سکول کے محققین کہتے ہیں کہ دنیا میں اچھا دیکھنا اور لوگوں کی اچھی باتوں کو توجہ دینا نہ صرف آپ کو پرمسرت کرے گا بلکہ آپ کی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالے گا۔سائنس کی تجویز یہی ہے کہ پْرامید رہنا اور اپنے حال پر خوش رہنا آپ کو ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔اس لیے محققین نے اس بات پر توجہ دی کہ بے چینی کس طرح ہمارے دماغ کو سالماتی یا جینیاتی سطح پر تبدیل کرتی ہے۔تحقیق میں سائنس دانون نے بتایا کہ نفسیاتی دباؤ دماغ کی مختلف جگہوں (بشمول امیگڈلائی) میں جین ایکسپریشن پروفائل میں شدید تبدیلیاں لا سکتا ہے۔امیگڈلائی بادام کی شکل کی دو جگہیں ہوتی ہیں جو دماغ کی گہرائی میں موجود ہوتی ہیں۔ یہ حصے خطروں کے جواب میں ان سے لڑنے یا ڈر کر بھاگنے کے عمل میں کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے ان کا تعلق بے چینی کے مسائل سے ہوتا ہے۔