طالبان بیرونی امداد کے بغیر داعش سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتے:امریکہ

اسلام آباد//یو این آئی// پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ داعش کی جانب سے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی رپورٹس کے حقائق کی تصدیق کی جا رہی ہے جب کہ دوسری جانب امریکی کانگریس کو دی گئی ایک سرکاری رپورٹ میں طالبان کی داعش کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریشنل ریسرچ سروس کی جانب سے رواں ہفتے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی امور کے ماہرین اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے کہ طالبان بغیر کسی بیرونی امداد کے اپنی نام نہاد صلاحیت کے بل بوتے پر داعش سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔کانگریشنل ریسرچ سروس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کے لیے ایک اور بڑا اور زیادہ طاقتور مسلح ممکنہ خطرہ داعش سے منسلک گروپ اسلامک اسٹیٹ خراسان ہے جو کہ طالبان کا دیرینہ مخالف ہے ۔رپورٹ میں بتاتا گیا ہے کہ داعش خراسان 2015 میں اپنے قیام کے بعد سے طالبان کی مخالف ر ہے ، داعش خراسان طالبان کو افغانستان کی حد تک قوم پرست سیاست کرنے والا گروہ قرار دیتی ہے اور عالمی خلافت کے داعش کے عالمی تصور کا مخالف سمجھتی ہے ۔کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان کی مشترکہ کارروائی کے باوجود داعش خراسان میں 4 ہزار سے زیادہ جنگجو شامل ہو چکے ہیں اور گروپ نے 2022 کے دوران افغانستان کے اندر کئی بڑے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔کانگریشنل ریسرچ سروس واشنگٹن میں موجود کانگریسی تھنک ٹینک ہے جو کانگریس کی کمیٹیوں، ایوان اور سینیٹ دونوں کے اراکین کے لیے غیر جانبدار مشترکہ عملے کی حیثیت میں کام کرتا ہے۔