سونے سے قبل بچوں سےڈانٹ ڈپٹ ؟

رات کوسونے سے پہلے کا وقت بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس وقت ہمارا دماغ معلومات اور احساسات کو ذخیرہ کرتا ہے۔یہ اگلے دن کے لیے ہمارے خوابوں، خیالات اور منصوبے کو متاثر کرتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے بچے اس وقت خوش رہیںاور محبت اور تحفظ محسوس کریں۔رات بھر گھٹن و بےقراری سے ان کا دن مختلف واقعات، دباؤ اور مناظر سے پراگندہ رہے گا۔ہمیں اُن سے منفی رویوں کو خالی کرنے اور مثبت رویوں کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔اس لیے کہ وہ بھی اگلے دن کے لیے مثبت توانائی کو چارج کر سکیں۔
ہم اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں:
ع    الزام تراشی، اوربےجا تنبیہات سے بچنا ہوگا۔
ع   سونے سے قبل بچے کے قریب جائیے۔ بستر پر اُس کے پاس بیٹھیے، باتیں کیجئے، ہنسیں اور تسلی دیں اور اُسے پیار سے چومیں۔
ع   بچے کی دن بھر کی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر اُس کی اچھی عادات کی تعریف کیجیے، چاہے وہ معولی سا ہی کیوں نہ ہو جو آپ کے بچے نے اُس دن کیا ہو، مثلا ًوہ اپنی پلیٹ کو میز پر چھوڑنے کے بجائے باورچی خانے میں ہی لے آیا ہو ۔
ع   بچے کو اجازت دیں کہ وہ آپ کی مدد کرے، روزمرہ اور گھریلو کاموں میں ہاتھ بٹائے، جیسے صفائی اور گھریلو اشیاء کی خریداری وغیرہ۔
ع   اُس کے قرب بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کیجیے ،یا کوئی اچھی کہانی جس کا کوئی مذہبی، اخلاقی یا تفریحی پہلو ہو۔
ع    اگلے دن کے لیے ایک نیا منصوبہ بنائیں ۔سفر،کھیل کود ،سیر،ملاقات وغیرہ۔
ع    ہر وقت اس کے کام کی حوصلہ افزائی کریں اور اُسے اگلے دن اس کی کامیابی دیکھنے دیں۔
ع   اسے احساس دلائیے کہ کامیابی اور مقصد حاصل کر لیا گیا ہے۔
المختصر بات یہ کہ اجتناب کیجیے اور خبردار رہیے اُس امر سے کہ آپ کا بچہ گال پر آنسو رکھ کر سوئےیا پڑھائی کی وجہ سے اُداس رہے،یا اُس کے کام کے رویے سے۔اس امر کا التزام کیجیے کہ سونے سے پہلے آپ کے بچے کے چہرے پر محبت،حفاظت اور اعتماد کی مسکراہٹ ہو۔آپ سونے سے پہلے اس کے خوابوں کو کھینچتے اور رنگین کرتے رہیے اور دن بھر اس کے اعمال کو اور اپنے بچوں کی نشوونما کرتے وقت سوچیں۔
 ہر روز بستر میں ان کے بالوں پر شفقت سے ہاتھ پھیرئیےاور ان کو پیار اور نرمی سے سہلائیے۔اُنہیں یوں ڈھانپیں تاکہ وہ خود کو محظوظ ومحفوظ محسوس کریں۔ان لمحات کو ہم اپنی یادداشت میں روشن اور پرسکون بنا سکتےہیں بچپن سے لے کر زندگی کے آخری دن تک۔ 
(رابطہ۔9070931709)