روس کی مغرب مخالف خارجہ پالیسی کی حکمت عملی جاری

ماسکو//روس کے صدر ویلادیمیرپیوتن نے خارجہ پالیسی کی نئی حکمت عملی پر دستخط کردیے، جس میں مغرب کی بالادستی کم کرتے ہوئے چین اور بھارت کو مستقبل کے بنیادی شراکت دار قرار دیا گیا ہے۔ روسی صدر کی جانب سے نئی دستاویز پر دستخط سے یوکرین جنگ پر روس اور مغرب کے درمیان سرد جنگ کی طرز کے اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔حکمت عملی میں بتایا گیا ہے کہ روسی فیڈریشن عالمی سیاست میں امریکا اور غیر دوست ممالک کی بالادستی کے نشانات کے خاتمے کو ترجیح دے گی۔روس کی جانب سے ’غیردوست ممالک‘ کی اصطلاح کے استعمال کا مطلب وہ ممالک ہیں جو خاص طور یورپ، شمالی امریکا اور یوکرین میں فوجی مہم کی مذمت کرنے اور پابندیاں عائد کرنے والے ممالک ہیں۔رپورٹ کے مطابق 42 صفحات پر مشتمل دستاویز کریملن کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ حکمت عملی اس لیے بنائی گئی ہے کہ روس کسی بھی ریاست کے نیونوآبادیاتی اور برتری کے ارادوں کو مسترد کرے گا۔صدر پیوٹن نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں حکمت عملی کے اعلان کے موقع پر کہا کہ دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے روس کی عالمی سطح پر سرگرمیوں کے لیے حکمت عملی ضروری تھی۔رپورٹ کے مطابق روسی صدر کی حکمت عملی پابندیوں اور یوکرین کے لیے مغربی امداد کے پیش انسداد جنگ کے بڑھتے ہوئے مؤقف کا مظہر ہے اور اسی طرح انہوں نے گزشتہ ماہ قوم سے خطاب میں یہی تاثر دیا تھا۔روس نے نئی حکمت عملی میں چین اور بھارت کا نام لے کر دوست ممالک اور خطہ یوروشیا پر واقع ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات اور رابطوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں خاص طور پر چین سے صدر شی جن پنگ کے دورہ ماسکو کے دوران اس حوالے سے بات کی تھی۔