رمضان کے ایامِ میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ غور طلب

یاسر بشیر
ماہ رمضان اسلامی مہینوں میں گنتی کے اعتبار سے نویں نمبر پر آتا ہے مگر فضیلت کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔اس ماہ میں سنت کو فرض کا ثواب ملتا ہے اور ایک فرض کو ستھر فرائض کا۔حضورؐ ماہ رجب کا چاند دیکھتے ہی یہ دعا فرماتے تھے کہ ’’اے اللہ ہمارے لئے ماہ رجب اور ماہ شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں ماہ رمضان تک پہنچا،اور حضورؐ شعبان کی آخری تاریخ کو صحابہ کو جمع کرتے تھے اور ماہ رمضان کی فضیلت بیان فرماتے تھے۔یہ ماہ مسلمانوں کے لئے ایک طرح کی ٹرینگ ہوتی ہے۔اس ماہ میں ہمیں کیا کرنا چاہیے،اس کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے
۱۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک میں مسلمانوں کے لئے روزے فرض کئے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ اس ماہ میں روزے رکھے ،الّا یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو۔اس کے لئے بھی اسلام نے احکام دیئے ہیں۔روزوں کا مقصد یہی ہے کہ انسان تقویٰ گزار بنیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم متقی بننے کیہر ممکن کوشش کریں۔تقویٰ کا آسان معنی، اللہ کی ناراضگی سے بچنا ہے۔قرآن مجید میں بہت سی جگہوں پر تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ایک طویل حدیث کے ایک ٹکڑے کا مفہوم ہے کہ ’’صحابہ کرامؓ نے نبیؑ سے عرض کیا ،یا رسول اللہؐ کے نزدیک سب سے محبوب بندہ کون سا ہے؟نبی اکرمؐ سے فرمایا متقی انسان۔
۲۔قرآن مجید میں اللہ کا ارشاد ہے کہ اس ماہ میں ہم نے قرآن کو نازل فرمایا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اس ماہ میں قرآن مجید کی تلاوت عام مہینوں سے زیادہ کریں۔قرآن مجید کے ایک ایک حرف پڑھنے میں دس دس نیکیاں ملتی ہے اور ماہ رمضان میں اس کے ثواب میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔کم سے کم اس ماہ میں ایک بار ختم قرآن کرنا چاہئے۔
۳۔قیام الیل اس ماہ کی ایک اہم ترین عبادت ہے۔یہ عبادت لازمی کرنی چاہئے۔اگر ممکن ہوسکے تو اس نماز میں بھی ختم قرآن کرنا چاہئے۔اگر ممکن نہ ہو،تو پھر بھی لمبی قرأت کرنی چاہئے۔یہاں پر یہ بات ذہن میں رکھے کہ اس نماز کے رکعتوں پر بحثیں،مناظرہ بازی سے پرہیز کرنا چاہئے۔
۴۔حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ’’جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے،اس کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ان روزوں سے ہم میں ایک انقلاب رونما ہوجائے۔روزے کی حالت میں اگر ہم کسی غلط کام کی طرف راغب ہوجائے،تو ہمیں اس وقت اپنا احتساب کرنا چاہئے کہ میں کس حالت میں ہوں،اور کس کام کی طرف راغب ہوا؟ٹرینگ کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ بعد کے مراحل میں ہم اس طرح زندگی گزاریں، جس طرح ہمیں ٹرینگ دی گئی ہے۔جیسے سویرے اٹھنا،تہجد کا اہتمام،فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نوافل کا اہتمام وغیرہ۔
۵۔حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جس نے روزے کی حالت میں بھی جھوٹ بولنا نہیں چھوڑا۔ہمیں اس کے ساتھ کچھ نہیں ہے کہ وہ بھوکا رہے یا پیاسا۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا گناہ ہے بلکہ اگر کبھی سہواً ہماری زبان سے جھوٹ نکلے بھی مگر روزے کی حالت میں اس طرح بھی نہیں ہونا چاہئے۔جھوٹے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔ہمیں غور کرنا چاہئے کہ جس غلط کام پر اللہ نے لعنت فرمائی،اس سے ہمارے روزوں کا کیا حال ہوگا۔
۶۔ ماہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے۔ پہلے ہی بیان کیا کہ اس ماہ میں نفل کو فرض کا ثواب ہے اور ایک فرض کو ستر فرائض کا۔اسی لئے ہمیں زیادہ وقت عبادات میں گزارنا چاہئے۔کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیںکہ ہمیں کام کاج چھوڑنا چاہئےبلکہ جب بھی فرصت ملے ،وہ اوقات عبادات میں گزارے جائیں۔سید مودودیؒ فرماتے ہیں کہ ’’عبادت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا سے بے رخی اختیا کی جائے بلکہ دنیا کے دندھوں میں پھنس کر خدا کو یاد کرنا ہی اصل عبادت ہے۔‘‘عبادات میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ کاروبار اور اپنے اپنے پیشہ میں انصاف کرنا۔ جو لوگ عام مہینوں میں تہجد نہیں پڑھتے ہیں،ان کو چاہئے کہ اس ماہ میں تہجد کا اہتمام کریں۔کچھ لوگوں میں عام مہینوں میں ایک بہترین عادت مطالعہ کی ہوتی ہے،میری رائے ہے کہ اس ماہ میں مطالعہ کا وقت بھی عبادات میں صَرف کرنا چاہئے۔
۷۔اس ماہ مبارک میں لایعنی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔روزے کا مطلب ہی ہے کہ کسی چیز سے رُکنا۔اس ماہ میں سوشل میڈیا کا استعمال بہت کم کرنا چاہئے۔میں یہ بھی کہوں گا کہ بالکل ہی استعمال نہیں کرن چاہئے،الّا یہ کہ کوئی مجبوری ہو۔فضول بیٹھنے سے پرہیز کرنا چاہئے،ہنسی مذاق ترک کرنی چاہئے۔زیادہ سونا بھی نہیں چاہئے۔مگر دوپہر کے وقت کے لئے ضرور سونا چاہئے،جو کہ ایک بہترین عمل ہے۔
یہ تھے مختصراًکچھ وہ کام جو ماہ مبارک کے ان ایام میں کرنےہمیں کرنے چاہئے۔اللہ ہمیں اس ماہ میں روزے رکھنے اور باقی عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین
(رابطہ۔:9149897428)