ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زر خیز ہے ساقی!

گزشتہ کچھ عرصہ سے جموں وکشمیر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اور ہمارے بچے وبچیاں جس طرح زندگی کے مختلف شعبوں میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں،وہ یقینی طور پر قابل فخر ہے ۔کھیل کود سے لیکر کم وبیش سبھی شعبوں میں اب جموں وکشمیر کی نئی نسل آگے بڑھ رہی ہے اور اپنی چھاپ چھوڑ رہی ہے ۔ایک زمانہ تھا جب جموںوکشمیر کو ملک اور دنیا میں ایک مخصوص زاویہ سے دیکھااور جاناتھا تاہم اب حالات بدل رہے ہیں اور اب جموںوکشمیر ایک نئی امیج کے ساتھ دیش و دنیا میں متعارف ہو رہا ہے ۔کھیل کود کے شعبہ میں تقریباً سبھی کھیلوں میںجموںوکشمیر کے لڑکے ،لڑکیاں یوٹی اور ملک کے نام روشن کررہے ہیں جبکہ ملکی سطح پر کئی کھیلوں پر مکمل طور جموں وکشمیر کی اجارہ داری قائم ہوچکی ہے ۔سرمائی کھیل مقابلوں میں مسلسل چار سال میڈل ٹیلی میں جموںوکشمیر پہلے پائیدان پر رہ رہا ہے اور سرمائی کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں جموںوکشمیر کے کھلاڑی نہ صرف ملک کی نمائندگی کررہے ہیں بلکہ تمغے بھی حاصل کررہے ہیں ۔اسی طرح آبی کھیلوں اور پہلوانی سے لیکر ویشو تک جموںوکشمیر کے بچے اور بچیاں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں جو یقینی طور پر جموںوکشمیر کیلئے فخر کا مقام ہے اور اس پر ہم جتنا جشن منائیں کم ہیں۔اسی طرح فنون لطیفہ میں بھی جموںوکشمیر ،خاص کر کشمیر پھر خبروں میں آچکا ہے اور ایک کے بعد ایک نوجوان فنکار سامنے آرہا ہے جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نام کما رہا ہے ۔اب تو ایسے فنون میں بھی ہمارے نوجوان دلچسپی لینا لگے ہیں جو یہاں تقریباً ختم ہوچکے تھے یا ختم ہونے کی دہلیز پر تھے لیکن اب وہ حالت نہیں رہی ہے بلکہ ان نوجوانوںکی کاوشوں سے وہ فنون دوبارہ زندہ ہورہے ہیں اور لوگوںکی توجہ حاصل کررہے ہیں۔ایسی ہی کاوشوںکے نتیجہ میں کشمیر آرٹ میں ایک نئی زندگی مل رہی ہے اور کشمیر آرٹ نہ صرف پھر سے زندہ ہورہا ہے بلکہ ماضی کی شان رفتہ بحال کرنے کی جانب گامزن ہے ۔اطمینان بخش امر یہ ہے کہ اس عمل میں بھی صنف کا کوئی امتیاز نہیں ہے اور جہاں ہمارے لڑکے اس کام میں مشغول ہیں وہیں ہماری لڑکیاں بھی کشمیر کے روایتی آرٹ کی بحالی میں پیش پیش ہیں اور کئی معاملات میں وہ لڑکوںسے سبقت بھی لے چکی ہیں۔اسی طرح سائنس کے شعبہ میں اختراعیت اور ایجادات کے معاملہ میں بھی ہماری نوجوان نسل ایک نئی تاریخ رقم کررہی ہے اور اختراعیت و جدت کے شعبہ میں مسلسل ایسے نادر نمونے سامنے آرہے ہیں کہ عقل دھنگ رہ جاتی ہے کیونکہ یہ نمونے اُسی کشمیر کی نوجوان نسل کی اختراع ہیں جن کے بارے میںیہ بیانیہ بنایا جاچکا تھا کہ انہیں تخریب کاری کے سوا کچھ نہیں آتا لیکن ناموافق حالات اور پروپگنڈا کا جرأتمندی کے ساتھ سامنا کرتے ہوئے ہمارے نوجوانوں نے بلا لحاظ جنس و مذہب یہ ثابت کردیا کہ وہ کسی سے کم نہیںہیں اور ان میں بھی اختراعی صلاحیات کوٹ کوٹ کر بھری ہیں اور اگر انہیںمناسب موقعہ دیاجائے تو وہ نہ صرف اس مخصوص بیانیہ کی ہوا نکال سکتے ہیں بلکہ ملک و قوم کا نام روشن کرنے کی اہلیت ،صلاحیت اور چاہت بھی رکھتے ہیں۔اسی طرح صنعتکاری کے شعبہ میں ہماری نوجوان نسل نت نئے آئیڈیاز کے ساتھ میدان میں کود پڑی ہے اور ہوا کے تازہ جھونکے کی طرح ہماری د م توڑرہے صنعتکاری کے شعبہ میں ایک نئی روح پھونک دی ہے ۔آج ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زراعت سے باغبانی اور اس سے منسلک سبھی شعبوں میں نہ صرف قسمت آزمائی کررہے ہیں بلکہ کامیابی کی نئی داستانیںرقم کررہے ہیں۔اسی طرح سیاحت سے لیکر خدمت کے شعبہ تک کامیابیوں کی ایک طویل داستان رقم ہوتی چلی جارہی ہے جس کا شاید خود کشمیری قوم نے بھی تصور نہیں کیاتھا ۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کیسے ہوا ؟۔ بلا شبہ ماضی قریب تک ایسا رجحان یہاں نہیں پایا جارہا ہے لیکن حالات آدمی کو یا تو توڑ دیتے ہیں یا پھر ایسی توانائی دیتے ہیں کہ وہ حالات سے لڑکے اپنی را متعین کرتا ہے اور پیچھے مڑ کرکبھی نہیں دیکھتا ۔کشمیر کی نوجوان نسل نے بھی ہمت ہارنے کی بجائے بالآخر اس چیلنج کو قبول کیا اور باد مخالف کے سامنے کھڑا ہوکر یہ ارادہ کرلیا کہ وہ گھٹنے نہیں ٹیکیں گے بلکہ حالات سے لڑ کر چیلنج کو موقعہ میں تبدیل کریں گے اور نہ صرف اپنی صلاحیتوںکا لوہا منوائیں گے بلکہ دیش و دنیا کو دکھا ئیں گے کہ جس مخصوص خول میں آپ نے انہیں قید کرکے رکھا تھا ،اس کی قوت ِ پرواز اس سے کہیں آگے کی ہے اور اگر مواقع دئے جائیں تو وہ اتنی لمبی اڑان بھرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں جہاں سے ان کیلئے دنیا چھوٹی پڑسکتی ہے ۔ حالا ت بدل رہے ہیں اور بدلتے رہیں گے ۔جموںوکشمیر کا نوجوان اب بدل چکا ہے۔جو جو مواقع ہاتھ آرہے ہیں ،انہیں دو دوہاتھوںسے پکڑا جارہا ہے اور کشمیری نسل کی زرخیزیت کا دبدبہ پھر سے قائم کیاجارہا ہے جو ایک نیک شگون ہی نہیں بلکہ فخر کا مقام ہے اور امید یہی کی جانی چاہئے کہ یہ جو مٹی کی زرخیزی کا ثمر ملنے لگا ہے ،وہ ایسے ہی قائم و دائم رکھاجائے گاتاکہ کشمیرکا نام سربلند رہے اور کشمیر دیش و دنیا میں اُس چیز کیلئے جانا جائے جو واقعی اس کا خاصا ہے۔