دل کا دورہ کیوں پڑتا ہے؟ ِ صحت و طب

منظور احمد گنائی
دل کا دورہ یا عارضہ دل دونوں ایک ہی اصطلاح ہے۔یہ ایک انگریزی لفظ ہے جسے انگریزی میں ’ہارٹ اٹیک‘یا ’کارڈیک اریسٹ بھی کہتے ہیں۔لیکن اردو میں اسے’ عارضہ دل ‘یا’ دل کادورہ ‘جیسے ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔اللہ رب العزت نے اس وسیع وعریض کائنات میں صرف بنی نوع انسان کو قوت گویائی کی نعمت بخشی۔جس سے یہ انسان اپنے قلبی جذبات واحسات کا برملا اظہار کرتا ہے۔اس کے علاوہ انسان کو اللہ تعالی نے دیگر ظاہری وباطنی جسمانی اعضاء سے بھی ہمکنار کیا۔ان ہی قمیتی و مخفی اعضاء میں دل ایک ایسا حصہ ہے ،جسے انسانی جسم کا ’قلب‘مانا جاتا ہے۔اگرچہ دیگر جسمانی اعضاء بھی انسانی زندگی کے لیے لازم وملزوم ہیں لیکن اس گوشت کے لوتھڑے کے بغیر ایک پل کے لیے بھی زندہ رہنا ناممکن ہے۔آ ج کل جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں اگرچہ انسان نے اپنی شراکت آسمان کی بلندیوں پر بھی دکھائی ہے اور تقریباًہر بیماری اور درد کے لیے علاج ومعالجہ کی دستیابی ممکن ہے لیکن انسان کے اندر موجودہ دل میں اگر تھوڑی سی بھی لغزش یا آنچ آتی ہے تو انسان کا جینا محال ہو جاتا ہے۔مذکورہ بالا سطور میں جس دل کی بیماری کا تذکرہ کیا گیا ہے، آئیے! اب اس بات پر گفتگو کرتے ہیں کہ آخر یہ کیسے ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے کن کن اصول ولوازمات کو ملحوظ رکھنا ہے۔
دراصل دل کا دورہ پڑنے یا عارضہ دل کو عام طور پر انگریزی میںMYOCARDIAL INFARCTIONکہا جاتا ہے ،جس میں قلبی قوت افعام میں دل کی نسیجیںبند ہوجاتی ہیں۔اس کے علاوہ جب دل کے عضلہ میں چربی اور دیگر مادہ کی تہیں جم جاتی ہیں تو کورنری شریانیں تنگ ہو جاتی ہیںجو دل میں خون کے بہائو کو روکتی ہیں اور مریض کی سانسیں پھولنے لگتی ہیں،پھر اچانک مریض کے سینے میں عجیب سی درد محسوس ہونے لگتی ہے جسے مریض بے حد پریشان اور بے چین ہوتا ہے۔اس کے بعدمریض کی قلبی حرکت تیز تر ہوجاتی ہے پھر اچانک رُک جاتی ہے۔یہی وہ امر ہے جسے دل کا دورہ پڑنا کہتے ہیں۔اس پورے نظام میں اگر کوئی اپنے آپ کو پائے تو اس ہنگامی حالت میں فوری طبعی علاج کروانا چاہیے تاکہ یہ درد جان لیوا ثابت نہ ہوسکے۔
تمام دل کے دورے عام طور پر بند شریانوںکی وجہ سے تصور کی جاتی ہے لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سارے وجوہات ہیں ۔کورنری شریان یہ خون کی نالی کا شدید نچوڑ ہوتا ہے جو بند تو نہیں ہوتا ،لیکن ان شریانوں میں عام طور پر کولیسٹرول کی تختیاں ہوتی ہیں ۔یہی تختیاں شریانوں کو جب تنگ کرتی ہیں تویہ عمل خون کے بہاو کو کم کرکے دل کی حرکت بند کرلیتی ہے ،جسے مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ امراض قلب بڑھاپے میں زیادہ ہونے کے خدشات ہیں لیکن یہ بالکل غلط ہے ۔بالکل یوں کہنا مناسب ہوگا کہ پینتالیس سال کی عمر کے مرد یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ اور پچپن سال یا اس سے زیادہ عمر کے خواتین میں کم عمر مردوں اور عورتوںکی نسبت دل کا دورہ پڑنے کے خطرات نہایت کم ہیں۔اس کے علاوہ بھی بہت سارے وجوہات کارڈیک اریسٹ کے ہوسکتے ہیںجن کا مندرجہ بالا سطور میں تعارف کرایاجائے گا۔
۱ ۔ذیابیطس یا انتباہ:۔اس میں دو طرح کے امکانات ہوسکتے ہیں اول ذیابیطس شکری یہ وہ قسم ہے جس میں مریض کو مستقل طورپرپیشاب میں شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور جس کی وجہ سے پیشاب بکثرت آتا ہے۔دوسری قسم ذیابیطس ملیخ جس میں مریض کو شدت کی پیاس لگتی ہے۔یہ جسم کی وہ کیفیت ہوتی ہے جب انسان کا جسم انسولین نامی ہارمون نہیں بنا پاتا۔ذیابیطس کا حد سے زیادہ بڑھنے سے بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔
۲۔ فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر:دل کا دورہ پڑنے کے لیے فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر کا ہونا بھی ایک سبب ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر دل کی طرف جانے والی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ہائے بلڈپریشر موٹاپن،کولیسٹرول اور انتباہ کی وجہ سے نمودار ہونے کا خدشہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
۳۔میٹابولک سنڈروم:۔میٹابولک سنڈروم کی وجہ سے عارضہ دل کے پڑنے کا بہت زیادہ امکان ہے۔یہ سنڈروم تین چیزوں کے مرکب سے بنتا ہے یعنی اس میں دو تین چیزیں مرکزی موٹاپن،ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جب ایک انسان کے اندر بیک وقت کافی مقدار میں پایا جاتا ہے تو دل کی بیماری ہونے کا امکان دوگنا ہو جاتا ہے۔
۴۔خاندانی وراثت اور جذباتی تنائو:۔دل کے دورے کے لیے خاندانی تاریخ کا ہونا بھی ایک اہم سبب مانا جاتا ہے۔اگر آپ کے خاندان میں کسی نزدیکی رشتہ دار کو اس قسم کی بیماری لاحق ہوئی ہو تو اُس خاندان سے منسلک افراد کودل کی بیماری کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ غصہ یا جذباتی بننا،جسمانی ورزش سے بے راہ روی،غیر صحت بخش خوراک کا استعمال،تمباکو نوشی کا حد سے زیادہ استعمال کرنا اور پھل،سبزیاں وغیرہ کے اجتناب سے بھی بیماری کے بڑھنے کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں۔
علامات:۔اس کی علامات بھی مختلف ہوسکتی ہیںکچھ لوگوں میں ہلکی علامت بھی ہوسکتی ہیں۔لیکن کچھ لوگوں میں شدید یا کوئی بھی علامت نہیں ہوسکتی۔عام طور پر موٹے موٹے علامات یہ ہوسکتی ہے۔سینے میں درد،بازو،کمر،کندھے،جبڑے یا دانت میں بھی درد محسوس ہوسکتی ہے۔لہٰذا ہمیشہ جب بھی ایسا محسوس ہوجائے تو فوراًڈاکٹر کے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے۔ آج کل دنیا کے مختلف کونوں سے خبریں موصول ہوتی ہے کہ آج دن میں اتنے لوگوں کا ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں نوجوان نسل دل کی ناکامی کے پھیلائو سے بے خبر ہیں۔ہندوستان میں لاکھوں کی تعداد میں نوجوان دل کی بیماریوں سے مررہے ہیں۔عالمی ادارئہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی متعدد اموات کا سبب دل کا دورہ ہی بن جاتا ہے۔جی۔بی۔ڈی کے مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ ہندوستان میںامراض قلب کی شرح ِاموات ہزارمیں ۲۷۲ ہے جو کہ عالمی اوسط سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔جس کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔
بہرکیف ان چیزوں کا ازالہ کرنا بھی ضروری ہے بشرطیکہ انسان کچھ ایسے چیزوں کا انتخاب کرے، جس سے اس کی صحت اور تندرستی برقرار رہے۔اپنے روزمرہ کی زندگی کے لیے کھانے پینے کی چیزوں میں مختلف النوع متوازن غذائیں شامل ہو ،جیسے انڈے ،مچھلی، پنیر، سبزیاں،پھلیاں،چنا ،دہی کے ساتھ ساتھ کم شکر والے پھل(امرود،ناشپاتی اور شفتالو وغیرہ)کو یقینی بنایا جائے۔میٹابولک سنڈروم کو روکنے کے لیے سبزیاں،پھل،اناج،دالیں،باجرہ،گندم وغیرہ کا استعمال ضرور کریں۔اس کے علاوہ روزانہ ورزش کا اہتمام کرے۔۲۰۲۱ء کی ایک تحقیق کے مطابق ۳۲۹،۶بالغ افراد کی سروے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امراض قلب وعروقی سے نمٹنے کے لیے سیرو وٹامن ڈی۔۳کااستعمال کرکے شرح اموات میں کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کے اندر شاید وباید اس چیز کا علم نہیں ہے۔لہٰذاصحت مند زندگی کے لیے صحت مند جسم کا ہونا ضروری ہے اور وہ تبھی ممکن ہوسکتی ہے جب صحت مند زندگی کے لیے بالیدہ شعور،تازہ اور صحت مند غذائیں،نشیلی ادویات سے گریز،روزانہ متحرک،مشغول اور ہر دم خوش رہنے کی کوشش کریں، تب جا کے بات بن سکتی ہے۔خدانخواستہ اگر ذہنی دباو یعنی ڈپریشن یا کسی اور تنائو میں اپنی زندگی کو گزارنے کا عادی بن گیا تب جاکے اس ناگہانی موت سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے جو آئے دن ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور بعد میں کسی قسم کا واویلا بھی سود مند ثابت نہیں ہوسکتا۔
(حُسن پورہ باغ،بجبہاڑہ اننت ناگ کشمیر)
رابطہ6005903959
[email protected]

۔۔۔۔۔۔۔